جلد آپ اپنی آواز میں بھی ٹویٹ کرسکیں گے
غلط خبروں کو روکنے کے لئے فی الحال چند افراد کو ان کی اپنی آواز میں ٹویٹ ریکارڈ کرنے کی سہولت دی جارہی ہے
ٹویٹر نے اپنے پلیٹ فارم پر بنیادی تبدیلیاں کرتے ہوئے اب خود آپ کی آواز میں ٹویٹ ریکارڈ کرنے اور آگے پوسٹ کرنے پر غور کررہا ہے ۔ اس ضمن میں دنیا بھر میں چند آئی او ایس صارفین کو اس کی سہولت فراہم کی گئ ہے اور جلد ہی اینڈروئڈ فون استعمال کرنے والے تمام صارفین اس سہولت سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔
اس سے قبل تیزی سے مقبول ہوتی اور صرف دعوت کے ذریعے دی جانے والی ایک ایپ 'کلب ہاؤس' کے بعد ٹویٹر نے یہ پیشکش کی ہے۔ کلب ہاؤس کے صارفین چیٹ رومز میں جاکر اپنے آواز کی ریکارڈنگ پوسٹ کرسکتے ہیں۔ لیکن اس عمل سے نفرت انگیز گفتگو اور دوسروں پر طعن کا ایک نیا باب کھل جائے گا کیونکہ الفاظ کے مقابلے میں منفی گفتگو کوشناخت کرکے بلاک کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
عین یہی سوال ٹویٹر سے بھی کیا گیا تو کمپنی نے جواب دیا کہ وائس ٹویٹس کی شناخت کے لیے کئی طرح کے مانیٹرنگ سسٹم بنائے جارہے ہیں جبکہ ایسی ٹویٹس پر کی گئی شکایت کا فوری طور پر جائزہ بھی لیا جائے گا۔ لیکن آواز والے ٹویٹس کے جواب میں دوسرا شخص کوئی آڈیو فائل نہیں بھیج سکے گا۔
پہلے مرحلے میں آپ صرف 140 سیکنڈ طویل گفتگو ہی ٹویٹ کرسکیں گے اور اس کی نقل محفوظ رکھ سکیں گے۔ ساتھ ہی اس پر تھریڈ کا ایک پورا سلسلہ بھی کھلتا چلاجائے گا۔ ٹویٹر کے مطابق وہ ٹویٹس کو مزید انسانی سماعتوں کے قریب کرنا چاہتا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کی آواز بھی سن سکیں۔
اس سے قبل تیزی سے مقبول ہوتی اور صرف دعوت کے ذریعے دی جانے والی ایک ایپ 'کلب ہاؤس' کے بعد ٹویٹر نے یہ پیشکش کی ہے۔ کلب ہاؤس کے صارفین چیٹ رومز میں جاکر اپنے آواز کی ریکارڈنگ پوسٹ کرسکتے ہیں۔ لیکن اس عمل سے نفرت انگیز گفتگو اور دوسروں پر طعن کا ایک نیا باب کھل جائے گا کیونکہ الفاظ کے مقابلے میں منفی گفتگو کوشناخت کرکے بلاک کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
عین یہی سوال ٹویٹر سے بھی کیا گیا تو کمپنی نے جواب دیا کہ وائس ٹویٹس کی شناخت کے لیے کئی طرح کے مانیٹرنگ سسٹم بنائے جارہے ہیں جبکہ ایسی ٹویٹس پر کی گئی شکایت کا فوری طور پر جائزہ بھی لیا جائے گا۔ لیکن آواز والے ٹویٹس کے جواب میں دوسرا شخص کوئی آڈیو فائل نہیں بھیج سکے گا۔
پہلے مرحلے میں آپ صرف 140 سیکنڈ طویل گفتگو ہی ٹویٹ کرسکیں گے اور اس کی نقل محفوظ رکھ سکیں گے۔ ساتھ ہی اس پر تھریڈ کا ایک پورا سلسلہ بھی کھلتا چلاجائے گا۔ ٹویٹر کے مطابق وہ ٹویٹس کو مزید انسانی سماعتوں کے قریب کرنا چاہتا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کی آواز بھی سن سکیں۔