بلوچستان کا 465 ارب روپے کا بجٹ پیش تعلیم کے لیے 17 فی صد مختص

صحت کے لیے 38 ارب، کورونا کی روک تھام پر 8 کروڑ اور ٹڈی دل سے مقابلے کے لیے 50 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے

صوبائی وزیر خزانہ ظہور احمد بلیدی کے پیش کردہ بجٹ میں خسارے کا اندازہ 87 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 309 ارب روپے ہے۔ فوٹو، فائل

آئندہ مالی سال کے لیے بلوچستان کا 465.528 ارب روپے حجم کا صوبائی بجٹ پیش کردیا گیا۔

صوبائی وزیر تجارت ظہور احمد بلیدی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ میں 360ارب روپے کا ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے۔ بجٹ میں کورونا وائرس اور آفات سے نمٹنے کے لئے 8ارب روپے جب کہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے لئے بجٹ کا3فیصد یعنی 38 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے بجٹ میں 50کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 309 ارب اور ترقیاتی اخراجات کے لیے 156 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

ظہور احمد بلیدی نے بتایا کہ بجٹ میں عوامی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 12.177ارب کے بیرونی امداد کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ ریونیو دینے والے اضلاع کے لئے 5 ار ب روپے کا ترقیاتی پروگرام بجٹ رکھا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال میں تعلیم کیلئے بجٹ کا 17فی صد، صحت کے لیے 10، بلدیات کے لیے 4 فی صد، آب پاشی کے لیے 4 فی صد اور مواصلات و تعمیرات کے مجموعی صوبائی بجٹ کا 9 فی صد سے زیادہ مختص کیا گیا ہے۔

بجٹ تفصیلات

بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کی مد میں 118.256 جب کہ غیرترقیاتی اخراجات کے لیے 309 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔ بجٹ میں وفاقی ، صوبائی اور دیگر ذرائع سے کل محاصل کا تخمینہ 377 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 6840 خالی اسامیوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

ہفتہ کو مقررہ وقت سے دو گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں ہو نے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے آئندہ مالی سال کا بجٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں صحت کے شعبے کے لئے غیر ترقیاتی فنڈز 23.981 ارب ترقیاتی مد میں 7.050ارب روپے ، امن ومان کے لئے غیر ترقیاتی مد میں 44 ارب ، زراعت کے شعبے میں ترقیاتی مد میں 4.121 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 11.071ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے لئے غیر ترقیاتی مد میں 11.783, شعبہ تعلیم کے مجموعی ترقیاتی مد میں 9.107 اب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 51.873ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ خوارک کے لئے ترقیاتی مد میں 0.382 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 743.578 ارب ، بلدیات کے لئے ترقیاتی مد میں 4.184 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 12.995 ارب ،مواصلات و تعمیرات کے لیے ترقیاتی مد میں 33.873 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 11.397 ارب ، آب نوشی و آبپاشی کے لیے مجموعی ترقیاتی مد میں 15.006 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 4.553 ارب ،معدنیات و معدنی وسائل کے لیے ترقیاتی مد میں 0.534 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 3.624 ارب ،ماہی گیری کے شعبے کے لیے ترقیاتی مد میں 0.827 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 1.232 ارب رکھے گئے ہیں۔

توانائی کے شعبے کے لیے ترقیاتی مد میں 2.518 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 6.851 ارب ،ماحول و ماحولیاتی تبدیلی کے لیے ترقیاتی مد میں 0.200 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 0.450 ارب،امور حیوانات کے لیے ترقیاتی مد میں 0.949 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 4.592 ارب ،محنت و افرادی قوت کے لیے ترقیاتی مد میں 0.061 ارب اور غیر ترقیاتی مد میں 2.258 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔


صنعت و حرفت کے لیے ترقیاتی مد میں 0.524 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 1.946 ارب،سماجی بہبود و تحفظ کے لیے ترقیاتی مد میں 1.444ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 11.711 ارب،کھیل وامور نوجوانان کے لیے ترقیاتی مد میں 5.340ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 1.041 ارب مختص کیے گئے ہیں۔

ثقافت و سیاحت و آثار قدیمہ کے لیے ترقیاتی مد میں 0.941 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 0.465 ارب،سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے ترقیاتی مد میں 0.869 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 0.398 ارب روپے مختص کیے گئے،

بجٹ تقریر کے مطابق صوبے میں جاری ترقیاتی اسکیموں کی کل تعداد 934 ہے جس کے لیے 60.875 ارب جبکہ نئی ترقیاتی اسکیموں کی کل تعداد 1634 ہے جس کے لیے 57.381 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے رفاہی ادارے اخوت کے مشترکہ تعاون سے 58 کروڑ 85 لاکھ روپے سے باقاعدہ "وزیر اعلی قرضہ سکیم "کا اجرا کیا ہے۔ اسکیم کے تحت 25000 مستحق افراد کو بلا سود قرضے کی فراہمی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی غیر معمولی صورت حال کے سبب صوبے بھر عوام کو ٹیکسز کی مد میں ریلیف دینے کے لیے اپریل تا جون 2020 اہم سروسز سیکٹر اور گاڑیوں پر لاگو ٹیکسز سے استثنیٰ دی گئی ہے صوبائی حکومت نے مالی بحران کے باوجود کورونا وائرس کی وبا سے نبردآزما ہونے کے لیے اپنے وسائل سے 4.5 ارب روپے مختص کیے جو کہ صوبے کی تاریخ میں کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے سب سے بڑی رقم ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ جاری مالی سال کے کل بجٹ کا اِبتدائی تخمینہ 419.922 بلین روپے تھا۔ نظر ثانی شدہ بجٹ برائے سال 2019-20کا تخمینہ 380.327 بلین روپے ہوگیا ہے۔ مالی سال 2019-20کے اخراجات جاریہ کا تخمینہ 293.579ارب روپے تھاجو نظر ثانی شدہ تخمینے میں کم ہو کر 276.150ارب روپے رہ گیا۔

بجٹ تقریر کے دوران حزب اختلاف کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جس کے بعد اپوزیشن اراکین اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔

کورونا وائرس کے لیے اقدامات

حکومت بلوچستان نے کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈ کا اجراءکرتے ہوئے اس کے لیے 1 ارب روپے مختص کئے، جس میں صوبائی سرکاری ملازمین نے اپنی تنخواہوں میں سے 31 کروڑ 80لاکھ روپے کا حصہ بھی ڈالا۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ کورونا وائرس ٹیسٹنگ کی تعداد کی صلاحیت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، روزانہ کی بنیاد پر 1500 افراد کا کورونا ٹیسٹ کیا جارہا ہے اس کی تعداد میں مزید اضافے کے لیے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کو قرنطینہ اور آئیسولیشن سینٹرز میں رکھنے کے لیے صوبے کے تمام اضلاع میں 68قرنطینہ ، 2148 بستروں پر مشتمل آئیسولیشن سینٹرز قائم کئے گئے۔ طبی سہولیات ،ادویات اور سروسز کی بروقت فراہمی کے لیے میڈیکل پروکیورمنٹ کمیٹی تشکیل دی گئی ، کمیٹی نے طبی آلات ، کورونا وائرس کے حفاظتی لباس، لیبارٹری آلات و مشینری کی فراہمی کو فوری طور پر یقینی بنایاگیا۔

 
Load Next Story