یونس خان کی تقرری کا فیصلہ شاندار ثابت ہوگا
تکنیکی طور پر وہ بہت مضبوط کرکٹر رہے ہیں
پروفیسر اعجاز فاروقی
(سابق ممبر گورننگ بورڈ پی سی بی)
پاکستان سمیت دنیا بھر کے شائقین گذشتہ کئی ماہ سے کرکٹ کو ترسے ہوئے ہیں، انگلینڈ کی ویسٹ انڈیز سے سیریز کے ساتھ کسی حد تک تشنگی دور ہو گی، البتہ اصل انتظار پاکستان کے میچز کا ہے، انگلینڈ کوکورونا وائرس نے بڑا نقصان پہنچایا مگر اب وہاں حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں، حکومت خطرے کی علامات مسلسل کم کر رہی ہے، مجھے امید ہے کہ کھلاڑی وہاں محفوظ رہیں گے، سب سے بڑی بات یہ کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سی ای او وسیم خان کئی بار کہہ چکے کہ اگر ایک فیصد بھی خطرہ محسوس ہوا تو ٹیم کو دورے پر نہیں بھیجیں گے۔
انھوں نے یقیناً اچھی طرح اطمینان کے بعد ہی فیصلہ کیا ہو گا، کھلاڑیوں کو بھی اختیار دیا گیا کہ وہ چاہیں تو دستبردار ہو سکتے ہیں، ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جائے گا، محمد عامر اور حارث سہیل نے نجی وجوہات کی بنا پرنہ جانے کا فیصلہ کیا جس کا ہمیں احترام کرنا چاہیے۔
یہاں کرکٹ بورڈ کو بھی سراہنا چاہیے جس نے کسی پر زور نہیں ڈالا، اگر زبردستی کھیلنے پر مجبور کیا جاتا تو کارکردگی پر اثر پڑ جاتا، سیریز کیلیے پاکستان ٹیم کو وطن میں تیاریوں کا موقع نہیں ملا، جس طرح گذشتہ کچھ عرصے میں کورونا کیسزبڑھے ہیں ایسے میں کیمپ لگانا خطرے سے خالی نہیں تھا، کھلاڑی کافی پہلے انگلینڈ جا رہے ہیں۔
وہاں انھیں بھرپور تیاریوں اور کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا موقع مل جائے گا، روایتی طور پر انگلش سرزمین پر ہماری ٹیم کا کھیل اچھا رہتا ہے اس بار بھی ایسی ہی توقعات وابستہ ہوں گی،نوجوان کھلاڑی کاؤنٹیز کی نظروں میں بھی آ سکتے ہیں، ماضی میں اظہر علی اور محمد عباس سمیت کئی کرکٹرز کو انگلینڈ میں اچھی کارکردگی کی بدولت کاؤنٹیز کے معاہدے ملے،جس سے ان کی کارکردگی میں مزید نکھار آ گیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس سیریز کیلیے یونس خان کو بیٹنگ کوچ بنا کر ماسٹر اسٹروک کھیلا، میں انھیں اچھی طرح جانتا ہوں، وہ نہایت محنتی کرکٹررہے ہیں، کھلاڑیوں کو ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا جس کا ٹیم کوہی فائدہ ہوگا، جب میں پی سی بی گورننگ بورڈ کا رکن تھا تو یونس خان کو بھی اس میں رکھا گیا تھا، جب کبھی کرکٹ کے حوالے سے کسی مشورے کی ضرورت ہوتی تو ہم انھیں مدعو کرتے تھے،وہ کھیل کو گہرائی تک سمجھتے ہیں، جب وہ میٹنگ سے چلے جاتے تو ہم سب یہی بات کرتے کہ انھیں کرکٹ کی کتنی زیادہ سمجھ بوجھ ہے۔
تکنیکی طور پر وہ بہت مضبوط کرکٹر رہے ہیں، عوام میں بھی انھیں بڑی مقبولیت حاصل ہے،ان کے تقرر کا فیصلہ بہت شاندار ثابت ہو گا، انگلینڈ میں وہ ٹیم کیلیے بہت اہم کردار ادا کر سکیں گے، کورونا کے دنوں میں کھلاڑی تھوڑے دباؤ کا بھی شکار ہوں گے لیکن یونس خان کی موجودگی سے ان کا حوصلہ کافی بڑھے گا۔ ٹیم مینجمنٹ میں کئی بڑے نام موجود ہونے کی وجہ سے بعض لوگ خدشات کا بھی شکار ہیں مگر میں نہیں سمجھتا کہ ان سب کو ایک دوسرے سے کبھی کوئی مسئلہ رہا ہوگا۔
مصباح الحق، وقار یونس، یونس خان اور مشتاق احمد کی ملکی کرکٹ کیلیے بڑی خدمات ہیں، ان کی موجودگی میں ٹیم کی بہترین کارکردگی سامنے آنی چاہیے، اگر بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا تو پی سی بی اپنا دامن بچا سکتا ہے اور تمام تر ذمہ داری ان سابق اسٹارز پر آ جائے گی، ان کو چاہیے کہ ہر صورت میں ٹیم کو فتح دلانے کی بھرپور کوشش کریں، سلیکٹرز نے سرفراز احمد کو دوبارہ ٹیم میں شامل کرنے کا اچھا فیصلہ کیا،امید ہے کہ وہ بہترین کارکردگی سے اپنا انتخاب درست ثابت کر دکھائیں گے، اسی طرح نوجوان بیٹسمین حیدر علی پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہیں۔
انھیں بھی دورے سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔ یہ سیریز آسان ثابت نہیں ہوگی، انگلینڈ کی ٹیم بھی بہت مضبوط ہے،البتہ مجھے امید ہے کہ مثبت نتائج سامنے آئیں گے، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کرکٹ کا آغاز ہو رہا ہے، اتنے تناؤ والے ماحول میں جب میچز ہوں گے تو لوگوں کو کرکٹ دیکھ کر کچھ ریلکس کرنے کا موقع مل جائے گا،یہی سب سے اہم چیز ہے۔
(سابق ممبر گورننگ بورڈ پی سی بی)
پاکستان سمیت دنیا بھر کے شائقین گذشتہ کئی ماہ سے کرکٹ کو ترسے ہوئے ہیں، انگلینڈ کی ویسٹ انڈیز سے سیریز کے ساتھ کسی حد تک تشنگی دور ہو گی، البتہ اصل انتظار پاکستان کے میچز کا ہے، انگلینڈ کوکورونا وائرس نے بڑا نقصان پہنچایا مگر اب وہاں حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں، حکومت خطرے کی علامات مسلسل کم کر رہی ہے، مجھے امید ہے کہ کھلاڑی وہاں محفوظ رہیں گے، سب سے بڑی بات یہ کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سی ای او وسیم خان کئی بار کہہ چکے کہ اگر ایک فیصد بھی خطرہ محسوس ہوا تو ٹیم کو دورے پر نہیں بھیجیں گے۔
انھوں نے یقیناً اچھی طرح اطمینان کے بعد ہی فیصلہ کیا ہو گا، کھلاڑیوں کو بھی اختیار دیا گیا کہ وہ چاہیں تو دستبردار ہو سکتے ہیں، ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جائے گا، محمد عامر اور حارث سہیل نے نجی وجوہات کی بنا پرنہ جانے کا فیصلہ کیا جس کا ہمیں احترام کرنا چاہیے۔
یہاں کرکٹ بورڈ کو بھی سراہنا چاہیے جس نے کسی پر زور نہیں ڈالا، اگر زبردستی کھیلنے پر مجبور کیا جاتا تو کارکردگی پر اثر پڑ جاتا، سیریز کیلیے پاکستان ٹیم کو وطن میں تیاریوں کا موقع نہیں ملا، جس طرح گذشتہ کچھ عرصے میں کورونا کیسزبڑھے ہیں ایسے میں کیمپ لگانا خطرے سے خالی نہیں تھا، کھلاڑی کافی پہلے انگلینڈ جا رہے ہیں۔
وہاں انھیں بھرپور تیاریوں اور کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا موقع مل جائے گا، روایتی طور پر انگلش سرزمین پر ہماری ٹیم کا کھیل اچھا رہتا ہے اس بار بھی ایسی ہی توقعات وابستہ ہوں گی،نوجوان کھلاڑی کاؤنٹیز کی نظروں میں بھی آ سکتے ہیں، ماضی میں اظہر علی اور محمد عباس سمیت کئی کرکٹرز کو انگلینڈ میں اچھی کارکردگی کی بدولت کاؤنٹیز کے معاہدے ملے،جس سے ان کی کارکردگی میں مزید نکھار آ گیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس سیریز کیلیے یونس خان کو بیٹنگ کوچ بنا کر ماسٹر اسٹروک کھیلا، میں انھیں اچھی طرح جانتا ہوں، وہ نہایت محنتی کرکٹررہے ہیں، کھلاڑیوں کو ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا جس کا ٹیم کوہی فائدہ ہوگا، جب میں پی سی بی گورننگ بورڈ کا رکن تھا تو یونس خان کو بھی اس میں رکھا گیا تھا، جب کبھی کرکٹ کے حوالے سے کسی مشورے کی ضرورت ہوتی تو ہم انھیں مدعو کرتے تھے،وہ کھیل کو گہرائی تک سمجھتے ہیں، جب وہ میٹنگ سے چلے جاتے تو ہم سب یہی بات کرتے کہ انھیں کرکٹ کی کتنی زیادہ سمجھ بوجھ ہے۔
تکنیکی طور پر وہ بہت مضبوط کرکٹر رہے ہیں، عوام میں بھی انھیں بڑی مقبولیت حاصل ہے،ان کے تقرر کا فیصلہ بہت شاندار ثابت ہو گا، انگلینڈ میں وہ ٹیم کیلیے بہت اہم کردار ادا کر سکیں گے، کورونا کے دنوں میں کھلاڑی تھوڑے دباؤ کا بھی شکار ہوں گے لیکن یونس خان کی موجودگی سے ان کا حوصلہ کافی بڑھے گا۔ ٹیم مینجمنٹ میں کئی بڑے نام موجود ہونے کی وجہ سے بعض لوگ خدشات کا بھی شکار ہیں مگر میں نہیں سمجھتا کہ ان سب کو ایک دوسرے سے کبھی کوئی مسئلہ رہا ہوگا۔
مصباح الحق، وقار یونس، یونس خان اور مشتاق احمد کی ملکی کرکٹ کیلیے بڑی خدمات ہیں، ان کی موجودگی میں ٹیم کی بہترین کارکردگی سامنے آنی چاہیے، اگر بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا تو پی سی بی اپنا دامن بچا سکتا ہے اور تمام تر ذمہ داری ان سابق اسٹارز پر آ جائے گی، ان کو چاہیے کہ ہر صورت میں ٹیم کو فتح دلانے کی بھرپور کوشش کریں، سلیکٹرز نے سرفراز احمد کو دوبارہ ٹیم میں شامل کرنے کا اچھا فیصلہ کیا،امید ہے کہ وہ بہترین کارکردگی سے اپنا انتخاب درست ثابت کر دکھائیں گے، اسی طرح نوجوان بیٹسمین حیدر علی پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہیں۔
انھیں بھی دورے سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔ یہ سیریز آسان ثابت نہیں ہوگی، انگلینڈ کی ٹیم بھی بہت مضبوط ہے،البتہ مجھے امید ہے کہ مثبت نتائج سامنے آئیں گے، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کرکٹ کا آغاز ہو رہا ہے، اتنے تناؤ والے ماحول میں جب میچز ہوں گے تو لوگوں کو کرکٹ دیکھ کر کچھ ریلکس کرنے کا موقع مل جائے گا،یہی سب سے اہم چیز ہے۔