حکمران نہ آئین اورنہ کوئی اصول مانتے ہیں بلکہ ہر چیز توڑ دینا چاہتے ہیںآصف زرداری
وفاق میں بیٹھے لوگ سیاسی ادراک نہیں رکھتے اور ہر بحران کو مزید گہرا کر دیتے ہیں، سابق صدر
پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق شریک چیئرمین اور سابق صدر مملکت آصف زرداری کا کہنا ہے کہ حکمران نہ تو آئین اور نہ ہی کسی اصول کو مانتے ہیں بلکہ ہر چیز توڑ پھوڑ دینا چاہتے ہیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ اورجنرل سیکرٹری چوہدری منظوراحمد سے ٹیلی فونک گفتگو کی، آصف علی زرداری نے پنجاب کی قیادت سے تازہ ترین صورتحال اور پارٹی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دوران آصف علی زرداری نے کہا کہ کوئی ذاتی جرم نہیں کیا تھا کہ میں نے بلوچستان سے معافی مانگی تھی ، میں سمجھتا تھا ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں واپس لانا میری ذمہ داری ہے، 2008 کے الیکشن میں بلوچستان کی تمام قوم پرست جماعتوں نے بائیکاٹ کیا تھا، ہماری کوششوں سے 2013 کے الیکشن میں بلوچستان کی تمام جماعتیں قومی دھارے میں واپس آئیں، آج اگر اختر مینگل سے بات کر رہے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں موجود ہیں، پیپلز پارٹی آج بھی بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے، شرط یہ ہے کہ بلوچ نوجوان مسلح جدوجہد کو ترک کر کے سیاسی جدوجہد میں واپس آئیں۔ ریاست کو بھی بلوچستان میں اب زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ اگر اکبر بگٹی جیسا کوئی دوسرا واقعہ ہوگیا تو حالات کو سنبھالنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم نے وفاق کو جوڑا اور این ایف سی ایوارڈ نے اسے مزید مضبوط کیا، حکمران نہ آئین ، نہ کسی اصول اور نہ ہی کسی تہذیب کو مانتے ہیں بلکہ ہر چیز توڑ پھوڑ دینا چاہتے ہیں۔ بد قسمتی سے وفاقی حکومت صوبوں کو مضبوط بنانے کی بجائے انہیں مزید کمزور کررہی ہے۔ وفاق میں بیٹھے لوگ سیاسی ادراک نہیں رکھتے، ہر بحران کو مزید گہرا کر دیتے ہیں۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے 2008 کے عالمی بحران میں کسانوں اور مزدوروں کے لیے اقدامات کئے، جس سے ملکی معیشت واپس آئی، 2 سیلابوں کے باوجود ہم نے خوراک کی کمی نہیں ہونے دی لیکن آج خوراک کی شدید قلت کا خطرہ ہے۔ ہم گندم،چینی اور کپاس کو برآمد کر رہے تھے یہ درآمد کر رہے ہیں، میں نے ٹڈی دل کی ایک سال پہلے وارننگ دی تھی لیکن ان کو سمجھ ہی نہیں آئی، ٹڈی دل سے ملک کو جو نقصان ہوگا وہ کئی سال تک پورا نہیں ہوسکے گا، موجودہ حالات میں حکومت نے لوگوں کے لئے کچھ نہیں کیا تو خوفناک صورتحال جنم لے سکتی ہے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ مقدمات کا کوئی خوف نہیں، پہلے بھی عدالتوں میں مقابلہ کیا اور اب بھی کریں گے۔ پنجاب میں جیالے متحد رہیں جلد اچھا وقت آنے والا ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ اورجنرل سیکرٹری چوہدری منظوراحمد سے ٹیلی فونک گفتگو کی، آصف علی زرداری نے پنجاب کی قیادت سے تازہ ترین صورتحال اور پارٹی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دوران آصف علی زرداری نے کہا کہ کوئی ذاتی جرم نہیں کیا تھا کہ میں نے بلوچستان سے معافی مانگی تھی ، میں سمجھتا تھا ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں واپس لانا میری ذمہ داری ہے، 2008 کے الیکشن میں بلوچستان کی تمام قوم پرست جماعتوں نے بائیکاٹ کیا تھا، ہماری کوششوں سے 2013 کے الیکشن میں بلوچستان کی تمام جماعتیں قومی دھارے میں واپس آئیں، آج اگر اختر مینگل سے بات کر رہے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں موجود ہیں، پیپلز پارٹی آج بھی بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے، شرط یہ ہے کہ بلوچ نوجوان مسلح جدوجہد کو ترک کر کے سیاسی جدوجہد میں واپس آئیں۔ ریاست کو بھی بلوچستان میں اب زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ اگر اکبر بگٹی جیسا کوئی دوسرا واقعہ ہوگیا تو حالات کو سنبھالنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم نے وفاق کو جوڑا اور این ایف سی ایوارڈ نے اسے مزید مضبوط کیا، حکمران نہ آئین ، نہ کسی اصول اور نہ ہی کسی تہذیب کو مانتے ہیں بلکہ ہر چیز توڑ پھوڑ دینا چاہتے ہیں۔ بد قسمتی سے وفاقی حکومت صوبوں کو مضبوط بنانے کی بجائے انہیں مزید کمزور کررہی ہے۔ وفاق میں بیٹھے لوگ سیاسی ادراک نہیں رکھتے، ہر بحران کو مزید گہرا کر دیتے ہیں۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے 2008 کے عالمی بحران میں کسانوں اور مزدوروں کے لیے اقدامات کئے، جس سے ملکی معیشت واپس آئی، 2 سیلابوں کے باوجود ہم نے خوراک کی کمی نہیں ہونے دی لیکن آج خوراک کی شدید قلت کا خطرہ ہے۔ ہم گندم،چینی اور کپاس کو برآمد کر رہے تھے یہ درآمد کر رہے ہیں، میں نے ٹڈی دل کی ایک سال پہلے وارننگ دی تھی لیکن ان کو سمجھ ہی نہیں آئی، ٹڈی دل سے ملک کو جو نقصان ہوگا وہ کئی سال تک پورا نہیں ہوسکے گا، موجودہ حالات میں حکومت نے لوگوں کے لئے کچھ نہیں کیا تو خوفناک صورتحال جنم لے سکتی ہے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ مقدمات کا کوئی خوف نہیں، پہلے بھی عدالتوں میں مقابلہ کیا اور اب بھی کریں گے۔ پنجاب میں جیالے متحد رہیں جلد اچھا وقت آنے والا ہے۔