گندم کی قیمت نہ بڑھانے کیخلاف کسان بورڈ کا 10دسمبر کو احتجاج کا اعلان
گندم کی قیمت 1500 روپے، گنے کی قیمت 230روپے فی من مقررنہ کرنے پرکسان بورڈ کا لاہورپریس کلب کےباہراحتجاجی مظاہرہ ہو گا
کسان بورڈ پاکستان کے جنرل سیکریٹری ملک محمد رمضان روہاڑی نے بتایاہے کہ دس دسمبر بروز منگل کوکسان بورڈ وسطی پنجاب کے زیر اہتمام شوگر ملوں کی لوٹ مارواپڈا بلوں کی بھرمارکے خلاف اورگندم کی قیمت پندرہ سو روپے گنے کی قیمت 230روپے فی من مقرر نہ کرنے پر کسان بورڈوسطی پنجاب پریس کلب لاہور کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرے کی قیادت صدر کسان بورڈ پاکستان صدر سردار ظفر حسین کریں گے جبکہ اس میں صدر وسطی پنجاب نور الہی تتلہ سمیت کسانوں کی بھاری تعداد شرکت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی مداخل کھاد بیج ڈیزل اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے اجناس کی پیداواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور کاشتکاری گھاٹے کا سودا بن چکا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ گندم کی کم از کم قیمت پندرہ سو روپیہ فی من اور گنے کی قیمت دو سو تیس روپے فی من مقرر کی جائے اور بجلی کا مناسب فلیٹ ریٹ مقرر کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر گندم کی قیمت نہ بڑھائی گئی تو کاشتہ رقبے میں کمی واقع ہوگی اورآٹے کا بحران پیدا ہو گا اور ملک میں قحط سالی کی صورت حال پیدا ہو جائیگی۔ بجلی کی ہوش ربا قیمتوں نے پوری قوم اور خصوصا کسانو ںکو کرنٹ لگا دیا ہے، ہم نے بار بار گندم اور گنے کی قیمتوں کو بڑھانے کامطالبہ کیا مگر تاجر حکمرانوں نے اپنے چہیتے شوگر مل مالکان اور فلور مل مالکان کو نوازنے کیلیے قیمتوں میں اضافہ کرنے سے انکار کردیااور ہمارے جائز مطالبات کو بھی نہیں مانا، شوگرملوں نے ناجائز کٹوتیاں کرکے اور گنے کی ادائیگیاں نہ کرکے کسانوں کو لوٹنے کی انتہا کر رکھی ہے، واپڈا والے اوور ریڈنگ کرکے اور جی ایس ٹی ڈال کر کسانوں کی چیخیں نکال رہے ہیں،ان حالات میں کسانوں نے بیس نومبر کو پورے پاکستان میں احتجاج کیا اور اب دس دسمبر کو پریس کلب لاہور کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیاجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرے کی قیادت صدر کسان بورڈ پاکستان صدر سردار ظفر حسین کریں گے جبکہ اس میں صدر وسطی پنجاب نور الہی تتلہ سمیت کسانوں کی بھاری تعداد شرکت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی مداخل کھاد بیج ڈیزل اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے اجناس کی پیداواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور کاشتکاری گھاٹے کا سودا بن چکا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ گندم کی کم از کم قیمت پندرہ سو روپیہ فی من اور گنے کی قیمت دو سو تیس روپے فی من مقرر کی جائے اور بجلی کا مناسب فلیٹ ریٹ مقرر کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر گندم کی قیمت نہ بڑھائی گئی تو کاشتہ رقبے میں کمی واقع ہوگی اورآٹے کا بحران پیدا ہو گا اور ملک میں قحط سالی کی صورت حال پیدا ہو جائیگی۔ بجلی کی ہوش ربا قیمتوں نے پوری قوم اور خصوصا کسانو ںکو کرنٹ لگا دیا ہے، ہم نے بار بار گندم اور گنے کی قیمتوں کو بڑھانے کامطالبہ کیا مگر تاجر حکمرانوں نے اپنے چہیتے شوگر مل مالکان اور فلور مل مالکان کو نوازنے کیلیے قیمتوں میں اضافہ کرنے سے انکار کردیااور ہمارے جائز مطالبات کو بھی نہیں مانا، شوگرملوں نے ناجائز کٹوتیاں کرکے اور گنے کی ادائیگیاں نہ کرکے کسانوں کو لوٹنے کی انتہا کر رکھی ہے، واپڈا والے اوور ریڈنگ کرکے اور جی ایس ٹی ڈال کر کسانوں کی چیخیں نکال رہے ہیں،ان حالات میں کسانوں نے بیس نومبر کو پورے پاکستان میں احتجاج کیا اور اب دس دسمبر کو پریس کلب لاہور کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیاجائے گا۔