کراچی میں موسلا دھار بارش سے نظام زندگی مفلوج بجلی غائب کئی گھنٹے ٹریفک جام

بلدیاتی اداروں کی ناقص کارکردگی،سڑکیں اور نشیبی علاقے زیرآب،شہر کا بڑا حصہ رات گئے تک بجلی سے محروم

کراچی میں بدھ کو ہونے والی بارش کے بعد شارع فیصل پر فلائی اوور کے نزدیک سڑک پر جمع ہونے والے پانی میں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی میں موسلادھاربارش کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوگیا، نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔

جبکہ بلدیاتی اداروں کی نااہلی کے باعث سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں جس کے باعث شدید ٹریفک جام ہوگیا اور لاکھوں شہری گھنٹوں پر ٹریفک جام میں پھنسے رہے جبکہ دوسری طرف بارش شروع ہوتے ہی شہر کا ایک بڑا حصہ بجلی سے محروم ہوگیا،محکمہ موسمیات نے جمعرات (آج) کو بھی موسلادھار بارش کی پیشگوئی کی ہے۔تفصیلات کے مطابق شہرمیں بدھ کی علی الصبح شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ دن بھر جاری رہا،مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے موسلادھار بارش ہوتی رہی جس سے کئی دنوں سے جاری گرمی کا زور ٹوٹ گیا اورموسم خوشگوار ہوگیا۔

تاہم بلدیاتی اداروں کی نااہلی کے باعث سڑکوں پر پانی جمع ہوجانے سے شہری موسم کا لطف نہیں اٹھاسکے یا تو وہ ٹریفک جام میں پھنسے رہے یا پھر اپنے گھروں میں محصور ہوگئے۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق مون سون کا سلسلہ ہفتہ تک جاری رہے گا ،محکمہ موسمیات کے ذرائع نے بتایا کہ بدھ کو سب سے زیادہ بارش شاہراہ فیصل اور اطراف کے علاقوں میں ریکارڈ کی گئی جہاں 41ملی میٹر بارش ہوئی جبکہ لانڈھی میں8 ملی میٹر، صدر 21، مسروربیس17، ناظم آباد 21ملی میٹر، گلستان جوہر وگلشن اقبال 30.6اور نارتھ کراچی میں 26.7ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ باران رحمت برستے ہی شہر انتظامی طور پر لاوارث ہوگیا ۔

شہر کی سڑکیں تالاب بن گئیں اور ٹریفک پولیس بھی غائب ہوگئی جس سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا ، انتظامیہ کی بدترین نااہلی کے باعث ٹاور،ماڑی پور روڈ ، ہاکس بے روڈ ، شیر شاہ ، پاک کالونی ،ایم اے جناح روڈ ، ڈینسو ہال ، بولٹن مارکیٹ ، جامع کلاتھ ، نمائش چورنگی ، گرومندر چوک ، تین ہٹی ، لیاقت آباد ، غریب آباد انڈر پاس ، ناظم آباد انڈر پاس ، حسن اسکوائر ، یونیورسٹی روڈ ، عائشہ منزل،سہراب گوٹھ ،،سخی حسن ،نارتھ ناظم آباد،لسبیلہ ، گولیمار ، شارع فیصل،کارساز ، ڈرگ روڈ ، قائد آباد ،کلفٹن سمیت اہم شاہراہوں پر انتہائی بدترین ٹریفک جام رہا،شارع فیصل پر کئی گھنٹے گاڑیاں ایک کلومیٹر کا فاصلہ تک طے نہ کرسکیں۔


دفاتر و فیکٹریوں سے گھروں کو واپس جانے والے لاکھوں افراد گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے جبکہ ٹریفک جام کے دوران شہری ڈاکوئوں کی لوٹ مار کا بھی نشانہ بنتے ہوئے اپنے موبائل فون اور نقدی سے محروم ہوتے رہے جس سے وہ دہرے عذاب میں مبتلا ہوگئے ، شہریوں نے ایکسپریس کے دفتر فون کرکے بتایا کہ ٹریفک جام میں مسلح افراد اسلحے کے زور پر ان سے موبائل فون ، نقدی اور دیگر قیمتی اشیا لوٹ کر فرار ہوگئے ، شارع فیصل کے متعدد مقامات ، طارق روڈ پر اللہ والی چورنگی ، ایم اے جناح روڈ پر نمائش چورنگی کے قریب ، قائد آباد اور دیگر شاہراہوں پر بھی مسلح افراد نے لوٹ مار کی وارداتیں کیں اور پیدل ہی تنگ گلیوں میں با آسانی فرار ہوگئے ۔

دوسری طرف بارش کے باعث بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا،کے ای ایس سی کی جانب سے پورے سال جاری رہنے والے مرمتی کاموں اور رین ایمرجنسی کے تحت تیاریاں ایک مرتبہ پھر صرف کاغذی دعوے ثابت ہوئے، بدھ کی سہہ پہر ہونے والے بارش کے ساتھ ہی نصف سے زائد شہر 4گھنٹے بجلی سے محروم رہا جبکہ شہر کے ایک بڑے حصے میں رات گئے تک بجلی کی فراہمی بحال نہیں کی جاسکی،شکایتی مراکز پر عملے اور آلات کے فقدان کی وجہ سے شہریوںکو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر ساڑھے پانچ سو سے زائد فیڈرز ٹرپ کرگئے جبکہ بجلی کے نظام میں آنے والی دیگر خرابیاں اس کے علاوہ تھیں۔

کے ای ایس سی مینٹی ننس کے نام پر تقریباً روزانہ شہر کے مختلف علاقوں میں 6 سے 12 گھنٹے کے لیے بجلی کی فراہمی منقطع کرتی ہے اور اس کا مقصد بجلی کی نظام میں بہتری لانا ہوتا ہے۔کے ای ایس سی کے ترجمان کے مطابق شہر بھر میں تیز بارش کے فوری بعد ہنگامی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کے لیے خود کو پوری طرح مستعد کرلیا اور اس کے مرکزی و ریجنل اطلاعاتی مراکز فوری طور پر حرکت میں آگئے تاکہ پہلے سے تیار شدہ برسات کے ہنگامی صورتحال کے منصوبے پر عملدرآمد کیا جاسکے، شہر بھرمیں نصف شب کے بعد شروع ہونے والی برسات کے دوران بجلی کی فراہمی کی صورتحال زیادہ تر کنٹرول میں ہے اور بجلی کی فراہمی کا نظام عمومی طور پرمستحکم ہے۔

دریں اثناء نامہ نگار کے مطابق ٹھٹھہ اور بدین میں طوفانی بارش سے گلیاں اور سڑکیں تالاب بن گئیں، ٹھٹھہ میں چھت گرنے سے خاتون جاں بحق ہوگئی، مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق نواب شاہ، میرپور خاص، سانگھڑ، عمرکوٹ، چھور، ڈھورونارو اور کھوکھرا پار،نوشہروفیروز، خیرپور، کنڈیارو اور پڈعیدن میں بھی تیز ہوائوں کے ساتھ بارش ہوئی۔اندرون سندھ میں ٹھٹھہ میں سب سے زیادہ 77.4 ،بدین 38،نوابشاہ 25،سندھڑی 43 ،چھور اور ٹنڈو جام میں 19 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story