ہر اوورسیز پاکستانی کے ساتھ فراڈ ہوا اور گھروں پر قبضے ہوگئے اسلام آباد ہائیکورٹ

فراڈ کی وجہ سے اب اوورسیز پاکستانی یہاں سرمایہ کاری نہیں کر رہے، عدالت

فراڈ کی وجہ سے اب اوورسیز پاکستانی یہاں سرمایہ کاری نہیں کر رہے، عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت اوورسیز سے جواب طلب کرلیا کہ اووسیز پاکستانیوں کی شکایات کے ازالے کے لیے کیا میکنزم ہے اور کیسے کام ہوتا ہے؟۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اوورسیز پاکستانی خاتون کی زمین پر قبضے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آدھے اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیز کی پراپرٹیز پر قبضے ہو رہے ہیں، 1972 میں ایک اوورسیز پاکستانی کے گھر پر قبضہ ہوا جس کیس کا فیصلہ ہم نے کیا، جو بیرون ملک پاکستانی یہاں آنہیں سکتے، ان کو اوورسیز فاونڈیشن نے کیا سہولت دی، او پی ایف کا کوئی میکنزم نہیں، آپ کا سسٹم کام نہیں کر رہا۔


وکیل اوورسیز فاونڈیشن نے کہا کہ 19 ممالک میں ہمارے نمائندے موجود ہیں۔

عدالت نے اوورسیز فاونڈیشن وکیل سے کہا کہ آپ کی حقیقت یہ ہے کہ اوورسیز پاکستانیز کے لیے یہ سسٹم کچھ نہیں کرتا، آپ کے پاس پاکستانیز کی کتنی لسٹ ہے جن کے یہاں کیسز چل رہے ہیں، اگر آپ کے پاس کچھ معلومات نہیں تو اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن کسی کام نہیں، اس کورٹ کے پاس درخواست آئی جو آپ کو بھیج دی گئی لیکن آپ نے کچھ نہیں کیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے نے کہا کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ ہر اوورسیز پاکستانی کے ساتھ فراڈ ہوا، ان کے گھروں پر قبضے ہو گئے اسی لیے اب وہ یہاں سرمایہ کاری نہیں کر رہے۔

عدالت نے اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن سے میکنزم طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔
Load Next Story