’’پروفیسر‘‘ کا پازیٹیو نیگیٹو میں تبدیل ٹیسٹ پر سوال اٹھ گئے
میرے ساتھ میری فیملی کے ٹیسٹ رپورٹس بھی نیگیٹیو آئے ہیں، محمد حفیظ
''پروفیسر''کا پازیٹیو،نیگیٹیومیں تبدیل ہونے کے بعد ٹیسٹ پر سوال اٹھ گئے۔
دورۂ انگلینڈ کیلیے منتخب 28 کرکٹرز کے کورونا ٹیسٹ کرائے گئے تھے،ان میں محمد حفیظ سمیت10کا نتیجہ مثبت آیا، گذشتہ روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر آل راؤنڈر نے واضح کیا کہ پی سی بی کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد میں نے اپنی تسلی کے لیے ذاتی طور پر دوبارہ ٹیسٹ کرایا جس کی رپورٹ منفی آئی ہے، اللہ کا شکر ہے کہ میرے ساتھ فیملی کی رپورٹس بھی منفی آئی ہیں۔ سابق کپتان نے دوسرے ٹیسٹ کی لیبارٹری رپورٹ بھی سوشل میڈیا پر شئیر کردی۔
بعدازاں ویب سائٹ ''کرکٹ پاکستان'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پی سی بی کو نتائج کا اعلان کرنے سے قبل تمام کرکٹرز کا 2بار ٹیسٹ کرا لینا چاہیے تھا۔دوسری جانب سابق کپتان راشد لطیف نے کہاکہ میری نظر میں پاکستان میں ٹیسٹنگ کٹس قابل بھروسہ نہیں، مجھے نتائج پر شکوک ہیں، پی سی بی کو چاہیے تھا کہ تمام منتخب کھلاڑیوں کو دورۂ انگلینڈ پر لے جاتا جو ٹیسٹ کلیئر نہ ہوتے ان کو وطن واپس بھجوا دیا جاتا۔ بورڈ ذرائع کے مطابق محمد حفیظ سمیت جن10 کرکٹرز کے ٹیسٹ پازیٹو آئے تھے۔
ان کے سیمپل دوبارہ جمعے کو لیے جائیں گے، بدھ کو چار ریزرو بلال آصف، محمد نواز، عمران بٹ اور محمد موسیٰ کے ٹیسٹ بھی مکمل کر لیے گئے۔ دریں اثنا پہلے ٹیسٹ میں کورونا فری قرار پانے والے 18 کرکٹرز اور 12 معاون اسٹاف کے ارکان نے گذشتہ شب لاہور کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں ڈیرے ڈال دیے، دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ مقامی کھلاڑی بھی پہنچ گئے، جمعرات کو دوبارہ ٹیسٹ لیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق ہوٹل میں ایس او پیز پر عمل درآمد کیلیے سخت ہدایات جاری کی جا چکی ہیں، کھلاڑی اور معاون اسٹاف کے ارکان اپنے فلور تک محدود رہیں گے، ایک دوسرے کا سامان استعمال کرنے سے مکمل گریز کیا جائے گا، کھانے کے دوران سماجی فاصلے اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے بھی مکمل آگاہی دی گئی ہے، ایس او پیز پی سی بی کے ڈاکٹر سہیل سلیم نے انگلش بورڈ میں اپنے ہم منصب کی مشاورت سے تیار کیے ہیں، ان کا انگلینڈ میں قیام کے دوران بھی خیال رکھنا ہوگا، پہلی ٹیسٹنگ میں 10 کرکٹرز کا نتیجہ مثبت آنے کے بعد پی سی بی مزید کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔
دوسری جانب چیف سلیکٹر و ہیڈ کوچ مصباح الحق کورونا وائرس کا شکار کھلاڑیوں کی عدم دستیابی کی صورت میں خلا پْرکرنے کیلیے متبادل کھلاڑیوں کی فہرست تیار کررہے ہیں، ذرائع کے مطابق سلیکشن کمیٹی کے ارکان نے مشاورت کے بعد حتمی فیصلوں کا اختیار مصباح کو دے دیا ہے، پاکستان ٹیم کو پہلے انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز کھیلنا ہے، اس لیے ابتدائی مرحلے میں طویل فارمیٹ کیلیے کھلاڑیوں کی شمولیت کا امکان ہے،پہلے سے منتخب ریزروکے علاوہ بھی دیگر آپشنز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
سلیکٹرز نے سمیع اسلم، ذیشان ملک، عدنان اکمل، ذیشان اشرف اور روحیل نذیر کے ناموں پر غور کیا، پیسرز احسان عادل، جنید خان اور تابش خان کے نام بھی ممکنہ متبادل کھلاڑیوں کی فہرست میں موجود ہیں، چیف سلیکٹر و ہیڈ کوچ ٹیم کمبی نیشن کو پیش نظر رکھتے ہوئے مجوزہ ناموں سے ہٹ کر بھی کسی کھلاڑی کو کال کر سکتے ہیں۔دوسری جانب انگلینڈ میں بائیو سکیور ماحول میں مختلف امور کی انجام دہی کے لیے منتخب تمام 702 افراد کے کورونا ٹیسٹ نیگیٹو آئے ہیں، ان میں اولڈ ٹریفورڈ اسٹیڈیم میں سرگرم کھلاڑی،سپورٹ اسٹاف،میچ آفیشلز، وینیو پر خدمات فراہم کرنے والے ملازمین اور انگلش بورڈ کے عہدیدار شامل ہیں۔
دورۂ انگلینڈ کیلیے منتخب 28 کرکٹرز کے کورونا ٹیسٹ کرائے گئے تھے،ان میں محمد حفیظ سمیت10کا نتیجہ مثبت آیا، گذشتہ روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر آل راؤنڈر نے واضح کیا کہ پی سی بی کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد میں نے اپنی تسلی کے لیے ذاتی طور پر دوبارہ ٹیسٹ کرایا جس کی رپورٹ منفی آئی ہے، اللہ کا شکر ہے کہ میرے ساتھ فیملی کی رپورٹس بھی منفی آئی ہیں۔ سابق کپتان نے دوسرے ٹیسٹ کی لیبارٹری رپورٹ بھی سوشل میڈیا پر شئیر کردی۔
بعدازاں ویب سائٹ ''کرکٹ پاکستان'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پی سی بی کو نتائج کا اعلان کرنے سے قبل تمام کرکٹرز کا 2بار ٹیسٹ کرا لینا چاہیے تھا۔دوسری جانب سابق کپتان راشد لطیف نے کہاکہ میری نظر میں پاکستان میں ٹیسٹنگ کٹس قابل بھروسہ نہیں، مجھے نتائج پر شکوک ہیں، پی سی بی کو چاہیے تھا کہ تمام منتخب کھلاڑیوں کو دورۂ انگلینڈ پر لے جاتا جو ٹیسٹ کلیئر نہ ہوتے ان کو وطن واپس بھجوا دیا جاتا۔ بورڈ ذرائع کے مطابق محمد حفیظ سمیت جن10 کرکٹرز کے ٹیسٹ پازیٹو آئے تھے۔
ان کے سیمپل دوبارہ جمعے کو لیے جائیں گے، بدھ کو چار ریزرو بلال آصف، محمد نواز، عمران بٹ اور محمد موسیٰ کے ٹیسٹ بھی مکمل کر لیے گئے۔ دریں اثنا پہلے ٹیسٹ میں کورونا فری قرار پانے والے 18 کرکٹرز اور 12 معاون اسٹاف کے ارکان نے گذشتہ شب لاہور کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں ڈیرے ڈال دیے، دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ مقامی کھلاڑی بھی پہنچ گئے، جمعرات کو دوبارہ ٹیسٹ لیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق ہوٹل میں ایس او پیز پر عمل درآمد کیلیے سخت ہدایات جاری کی جا چکی ہیں، کھلاڑی اور معاون اسٹاف کے ارکان اپنے فلور تک محدود رہیں گے، ایک دوسرے کا سامان استعمال کرنے سے مکمل گریز کیا جائے گا، کھانے کے دوران سماجی فاصلے اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے بھی مکمل آگاہی دی گئی ہے، ایس او پیز پی سی بی کے ڈاکٹر سہیل سلیم نے انگلش بورڈ میں اپنے ہم منصب کی مشاورت سے تیار کیے ہیں، ان کا انگلینڈ میں قیام کے دوران بھی خیال رکھنا ہوگا، پہلی ٹیسٹنگ میں 10 کرکٹرز کا نتیجہ مثبت آنے کے بعد پی سی بی مزید کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔
دوسری جانب چیف سلیکٹر و ہیڈ کوچ مصباح الحق کورونا وائرس کا شکار کھلاڑیوں کی عدم دستیابی کی صورت میں خلا پْرکرنے کیلیے متبادل کھلاڑیوں کی فہرست تیار کررہے ہیں، ذرائع کے مطابق سلیکشن کمیٹی کے ارکان نے مشاورت کے بعد حتمی فیصلوں کا اختیار مصباح کو دے دیا ہے، پاکستان ٹیم کو پہلے انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز کھیلنا ہے، اس لیے ابتدائی مرحلے میں طویل فارمیٹ کیلیے کھلاڑیوں کی شمولیت کا امکان ہے،پہلے سے منتخب ریزروکے علاوہ بھی دیگر آپشنز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
سلیکٹرز نے سمیع اسلم، ذیشان ملک، عدنان اکمل، ذیشان اشرف اور روحیل نذیر کے ناموں پر غور کیا، پیسرز احسان عادل، جنید خان اور تابش خان کے نام بھی ممکنہ متبادل کھلاڑیوں کی فہرست میں موجود ہیں، چیف سلیکٹر و ہیڈ کوچ ٹیم کمبی نیشن کو پیش نظر رکھتے ہوئے مجوزہ ناموں سے ہٹ کر بھی کسی کھلاڑی کو کال کر سکتے ہیں۔دوسری جانب انگلینڈ میں بائیو سکیور ماحول میں مختلف امور کی انجام دہی کے لیے منتخب تمام 702 افراد کے کورونا ٹیسٹ نیگیٹو آئے ہیں، ان میں اولڈ ٹریفورڈ اسٹیڈیم میں سرگرم کھلاڑی،سپورٹ اسٹاف،میچ آفیشلز، وینیو پر خدمات فراہم کرنے والے ملازمین اور انگلش بورڈ کے عہدیدار شامل ہیں۔