زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں روپے کی تنزلی برقرار

27 دنوں میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں 4 روپے56 پیسے اور اوپن مارکیٹ میں 4 روپے50 پیسے کا اضافہ ہوا

27 دنوں میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں 4 روپے56 پیسے اور اوپن مارکیٹ میں 4 روپے50 پیسے کا اضافہ ہوا۔ فوٹو:فائل

RAWALPINDI:
رواں ماہ کے ابتدائی 27 دنوں میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں مجموعی طور پر 4 روپے56 پیسے جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قدر میں مجموعی طور پر 4 روپے50پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا

ایکسپریس نیوز کے مطابق زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں رواں ماہ کے آغاز سے ہی امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ دباؤ کا شکار ہے، جو گزشتہ ہفتے مختلف عالمی اداروں سے فنڈزکی وصولیوں کے باوجود جاری رہا ہے، جس سے انٹربینک مارکیٹ ڈالر کی قدرمزید ایک روپے 3 پیسے کے اضافے سے 167 روپے 66 پیسے کی سطح پر پہنچ گئی، جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر80 پیسے کے اضافے سے 168 روپے پر پہنچ گئی۔

اس طرح سے رواں ماہ کے ابتدائی 27 دنوں میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں مجموعی طور پر 4 روپے56 پیسے جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قدر میں مجموعی طور پر 4 روپے50پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے دیگر اہم غیرملکی کرنسیوں کی قدرمیں بھی اضافے کا سلسلہ جاری رہا، جن میں شامل یوروکرنسی کی انٹربینک مارکیٹ میں قدر 1 روہے 23 پیسے کے اضافے سے 188 روپے 03 پیسے ہوگئی، جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں اس کی قدر 2 روپے کے اضافے سے 188 روپے کی سطح پر آگئی، اسی طرح برطانوی پاؤنڈ کی انٹربینک مارکیٹ میں قدر 78 کے اضافے سے 207 روپے 4 پیسے ہوگئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں اس کی قدر ایک روہے کی کمی سے 208 روپے کی سطح پر آگئی۔ رواں ماہ کے ابتدائی 27 دنوں کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں یوروکرنسی کی قدر میں مجموعی طورپر 7روپے 06 پیسے کا اضافہ ہوا جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں اسکی قدر 7روپے کا اضافہ ہوا۔


رواں ماہ کے ابتدائی 27 دنوں میں انٹربینک مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں مجموعی طورپر 6 روپے 52 پیسے کا اضافہ ہوا، جب کہ اوپن مارکیٹ میں اس کی قدر میں مجموعی طور پر 7 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور یوپین ممالک میں کورونا وائرس کیسز میں دوبارہ اضافے کے رحجان سے دنیابھر کی طرح پاکستان کی مختلف مارکیٹیں بھی دباوکی زد میں ہیں البتہ ایک ہفتے قبل دنیا کے بیشترممالک میں لاک ڈاون میں نرمی کے بعد تجارت وصنعتی سرگرمیوں کی بحالی سے پاکستانی درآمدکنندگان نے بھی اپنی درآمدی سرگرمیوں کو بحال کرتے ہوئے نئے درآمدی ایل سیز کھولیں جس سے مارکیٹ میں طلب و رسد کےغیرمتوازن ہوا اور ڈالرسمیت دیگر اہم غیرملکی کرنسیوں کی قدر میں اضافے کا رحجان غالب رہا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے مختلف عالمی اداروں سے فنڈز موصول ہونے کے باوجودمالی سال کے اختتام کے سبب بیرونی ادائیگیوں کا دباو بھی رہا جو پاکستانی روپیہ کی تنزلی کا سبب بنا۔

 

 
Load Next Story