قاتلوں نے ایک قتل چھپانے کے لئے 2 مزید کر دیئے
پولیس تفیش کے دوران ملزموں کی نشاندہی پر نعشیں برآمد کر لی گئیں
اگرچہ عصر حاضر میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے مجرموں اور جرائم کی بیخ کنی میں قدرے سہولت محسوس کی جا رہی ہے لیکن جرائم پیشہ عناصر کی طرف سے پکڑے جانے کے خوف کی وجہ سے کئی بے گناہ بھی اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔
اس عمل کے دوران معصوم افراد کی زندگی کا چراغ گل کر دیا جاتا ہے تو کبھی انہیں تیزاب گردی کا نشانہ بنا کر موت سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے، ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں پیش آیا، جس میں پولیس نے اپنی بہترین حکمت عملی اور جدید سائنٹیفک طریقہ کار سے میر پور میں ہونے والے خانہ بدوش خاندان کی ایک سالہ بچی اور دو جواں سالہ خواتین کے اندھے قتل کا سراغ لگا کر قتل میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
خانہ بدوش خاندان کی خواتین کے قتل میں ملوث ملزمان نے ایک قتل کو چھپانے کے لئے دیگر دو قتل کر کے نعشوں کو گندے نالے میں پھینک دیا۔ دوسری طرف ورثا خواتین کی گمشدگی پر ان کو تلاش کرتے رہے جن کا کوئی پتہ نہ چل سکا۔ مقتول خواتین کے لواحقین کے مطابق لاک ڈاون کی وجہ سے ایک ہی خاندان کی دو جواں سالہ خواتین اپنے ساتھ ایک سالہ بچی کو لے کر راشن کے لیے گھر سے میرپور کے لیے نکلیں اور گھر واپس نہ آئیں، جس پران کو ہر جگہ تلاش کیا گیا لیکن کامیابی نہ ہو سکی۔ کمسن بچی کی نعش سوشل میڈیا پر دیکھ کر لواحقین نے اسے پہچان لیا اور متعلقہ تھانے کی پولیس کو بتایا کہ بچی کے علاوہ دو خواتین بھی دو روز سے لاپتہ ہیں تو پولیس نے واقعہ کی رپورٹ درج کر کے گم شدہ خواتین کی تلاش شروع کر دی۔
پولیس کے مطابق گزشتہ ماہ 14مئی کو نامعلوم بچی کی نعش ملی تو پولیس نے اپنی مدعیت میں پرچہ درج کیا تاہم دو روز بعد سوشل میڈیا پر تصویر سے اس کے ورثا سامنے آگئے اور بتایا کہ بچی کی ماں نیلم پری اور پھوپھی قالو بی بی بھی غائب ہیں۔ تین روز بعد قالو بی بی کی نعش میرپور کے علاقہ امبر کھاری کے نالے سے ملی۔
دوہرے قتل کا یہ کیس پولیس کے لیے چیلنج بن گیا، جس پر کیس کی جلد ازجلد تفتیش کے لیے ایس ایس پی میرپور عرفان سلیم نے اپنی نگرانی میں تین مختلف ٹیمیں بنائیں اور تفتیش کا آغاز کردیا، دو ہفتے کی انتھک محنت کے بعد پولیس نے قتل کے واقعہ میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان میں سے جبار کا تعلق کھوئی رٹہ آزادکشمیر، فیاض کا تعلق راولپنڈی اور رضوان برنالہ کا رہائشی ہے۔ ملزم رضوان میرپور میں رکشہ چلاتا ہے ، تفتیش کے دوران ملزمان نے انکشاف کیا کہ خواتین کو غلط کاری کی غرض سے میرپور لایا گیا تھا جبکہ خواتین کے ساتھ پندرہ سو روپے فی کس معاملات طے کیے گئے تھے۔
ملزم رضوان تینوں خواتین کو رکشہ میں منگلا کے نواحی علاقہ جبر چیچیاں سے لایا تھا، ملزمان خواتین کو بن خرماں لے گئے، جہاں مقتول نیلم پری نے اس دوران مزاحمت کی اور رضوان کا منہ نوچا، جس پر غصے میں آ کر ملزم فیاض نے اینٹ مار کر اسے قتل کر دیا۔ ملزمان نے قتل پر پردہ ڈالنے کے لیے نعش کو مدرسے کے عقب میں گڑھا کھود کر چھپا دیا اور بچی اور اس کی پھوپھی کو لے کر موقع سے فرار ہو گئے۔ ملزمان نے بائی پاس روڈ امبر کھاری کے مقام پر پہنچ کر قالو بی بی اور بچی کو بھی قتل کر ڈالا اور نعشیں گندے نالے میں پھینک دی۔
ایس ایس پی میرپور راجہ عرفان سلیم نے بتایا کہ ملزمان کی نشاندہی پر تیسری نعش بن خرماں کے مقام سے برآمد کر لی گئی ہے۔ پولیس تفتیش کے دوران ملزم جبار کی نشاندہی پر دیگر ملزمان کو گرفتار کیا گیا، تاہم گرفتاری کے دوسرے روز ملزم رضوان نے حوالات میں ہتھکڑی کو پھندا بنا کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی، جس پر ایس ایس پی میرپور نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے فرائض میں غفلت برتنے پر ایس ایچ اور تھانہ سٹی سمیت تین اہلکاروں کو معطل کر کے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔
اس عمل کے دوران معصوم افراد کی زندگی کا چراغ گل کر دیا جاتا ہے تو کبھی انہیں تیزاب گردی کا نشانہ بنا کر موت سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے، ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں پیش آیا، جس میں پولیس نے اپنی بہترین حکمت عملی اور جدید سائنٹیفک طریقہ کار سے میر پور میں ہونے والے خانہ بدوش خاندان کی ایک سالہ بچی اور دو جواں سالہ خواتین کے اندھے قتل کا سراغ لگا کر قتل میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
خانہ بدوش خاندان کی خواتین کے قتل میں ملوث ملزمان نے ایک قتل کو چھپانے کے لئے دیگر دو قتل کر کے نعشوں کو گندے نالے میں پھینک دیا۔ دوسری طرف ورثا خواتین کی گمشدگی پر ان کو تلاش کرتے رہے جن کا کوئی پتہ نہ چل سکا۔ مقتول خواتین کے لواحقین کے مطابق لاک ڈاون کی وجہ سے ایک ہی خاندان کی دو جواں سالہ خواتین اپنے ساتھ ایک سالہ بچی کو لے کر راشن کے لیے گھر سے میرپور کے لیے نکلیں اور گھر واپس نہ آئیں، جس پران کو ہر جگہ تلاش کیا گیا لیکن کامیابی نہ ہو سکی۔ کمسن بچی کی نعش سوشل میڈیا پر دیکھ کر لواحقین نے اسے پہچان لیا اور متعلقہ تھانے کی پولیس کو بتایا کہ بچی کے علاوہ دو خواتین بھی دو روز سے لاپتہ ہیں تو پولیس نے واقعہ کی رپورٹ درج کر کے گم شدہ خواتین کی تلاش شروع کر دی۔
پولیس کے مطابق گزشتہ ماہ 14مئی کو نامعلوم بچی کی نعش ملی تو پولیس نے اپنی مدعیت میں پرچہ درج کیا تاہم دو روز بعد سوشل میڈیا پر تصویر سے اس کے ورثا سامنے آگئے اور بتایا کہ بچی کی ماں نیلم پری اور پھوپھی قالو بی بی بھی غائب ہیں۔ تین روز بعد قالو بی بی کی نعش میرپور کے علاقہ امبر کھاری کے نالے سے ملی۔
دوہرے قتل کا یہ کیس پولیس کے لیے چیلنج بن گیا، جس پر کیس کی جلد ازجلد تفتیش کے لیے ایس ایس پی میرپور عرفان سلیم نے اپنی نگرانی میں تین مختلف ٹیمیں بنائیں اور تفتیش کا آغاز کردیا، دو ہفتے کی انتھک محنت کے بعد پولیس نے قتل کے واقعہ میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان میں سے جبار کا تعلق کھوئی رٹہ آزادکشمیر، فیاض کا تعلق راولپنڈی اور رضوان برنالہ کا رہائشی ہے۔ ملزم رضوان میرپور میں رکشہ چلاتا ہے ، تفتیش کے دوران ملزمان نے انکشاف کیا کہ خواتین کو غلط کاری کی غرض سے میرپور لایا گیا تھا جبکہ خواتین کے ساتھ پندرہ سو روپے فی کس معاملات طے کیے گئے تھے۔
ملزم رضوان تینوں خواتین کو رکشہ میں منگلا کے نواحی علاقہ جبر چیچیاں سے لایا تھا، ملزمان خواتین کو بن خرماں لے گئے، جہاں مقتول نیلم پری نے اس دوران مزاحمت کی اور رضوان کا منہ نوچا، جس پر غصے میں آ کر ملزم فیاض نے اینٹ مار کر اسے قتل کر دیا۔ ملزمان نے قتل پر پردہ ڈالنے کے لیے نعش کو مدرسے کے عقب میں گڑھا کھود کر چھپا دیا اور بچی اور اس کی پھوپھی کو لے کر موقع سے فرار ہو گئے۔ ملزمان نے بائی پاس روڈ امبر کھاری کے مقام پر پہنچ کر قالو بی بی اور بچی کو بھی قتل کر ڈالا اور نعشیں گندے نالے میں پھینک دی۔
ایس ایس پی میرپور راجہ عرفان سلیم نے بتایا کہ ملزمان کی نشاندہی پر تیسری نعش بن خرماں کے مقام سے برآمد کر لی گئی ہے۔ پولیس تفتیش کے دوران ملزم جبار کی نشاندہی پر دیگر ملزمان کو گرفتار کیا گیا، تاہم گرفتاری کے دوسرے روز ملزم رضوان نے حوالات میں ہتھکڑی کو پھندا بنا کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی، جس پر ایس ایس پی میرپور نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے فرائض میں غفلت برتنے پر ایس ایچ اور تھانہ سٹی سمیت تین اہلکاروں کو معطل کر کے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔