سندھ بجٹ اضافی پانی کے منصوبے کیلیے صرف 15 کروڑ مختص
منصوبے پر ایک سال سے کام بند ہے، حکومتی عدم دلچسپی کے باعث 11 ارب روپے کی نظرثانی شدہ پی سی ون بھی منظور نہیں کی گئی
سندھ حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں فراہمی آب کے اہم ترین منصوبے65ملین گیلن یومیہ(ایم جی ڈی) کے لیے صرف 150ملین روپے (15 کروڑ) مختص کیے ہیں۔
11 ارب روپے کی نظرثانی شدہ پی سی ون بھی منظور نہیں کی گئی ہے، صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے منصوبے پر ترقیاتی کام پہلے ہی ایک سال سے بند پڑا ہے اور فنڈز کی کمی کے باعث یہ منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہوجائے گا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے 2020-21 کے بجٹ میں اضافی پانی کے منصوبے 65ملین گیلن ڈیلی کے لیے صرف 15کروڑ روپے مختص کیے ہیں جو مونگ پھلی کے دانے کے مترادف ہے، منصوبہ کی منظور کردہ پی سی ون کی لاگت 5.9ارب روپے ہے جبکہ نظرثانی شدہ پی سی ون revised PC-I کی لاگت 11ارب روپے ہے جو دوسال سے منظور نہیں ہوئی، واضح رہے کہ شہر کی آبادی بڑھ جانے کے باعث پانی کی ضرورت 1200ملین گیلن ڈیلی تک جاپہنچی ہے جبکہ فراہمی صرف 550ایم جی ڈی ہے جس میں پانی کی چوری اور لائن میں رساؤکے سبب شہریوں کو صرف420 ملین گیلن ڈیلی پانی کی فراہمی ہوتی ہے، اس طرح پانی کا شارٹ فال 780ایم جی ڈی تک پہنچ گیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق سندھ حکومت نے رواں مالی سال بھی صرف 50کروڑ روپے مختص کیے اور اس میں بھی صرف 12کروڑ 50لاکھ روپے جاری کیے گئے،جبکہ گذستہ مالی سال میں مختص کردہ 60کروڑ میں سے صرف پندرہ کروڑ جاری کیے، بجٹ دستاویزات کے مطابق 65ایم جی ڈی منصوبہ 2014میں منظور ہوا تاہم فنڈز کا اجرا2017سے شروع کیا گیا، منصوبہ بندی کے تحت اس پروجیکٹ کو 18ماہ میں مکمل کیا جانا تھا تاہم تین سال گذر جانے کے بعد باوجود اس منصوبے پر صرف 15فیصد کام مکمل کیا جاسکا ہے۔
11 ارب روپے کی نظرثانی شدہ پی سی ون بھی منظور نہیں کی گئی ہے، صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے منصوبے پر ترقیاتی کام پہلے ہی ایک سال سے بند پڑا ہے اور فنڈز کی کمی کے باعث یہ منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہوجائے گا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے 2020-21 کے بجٹ میں اضافی پانی کے منصوبے 65ملین گیلن ڈیلی کے لیے صرف 15کروڑ روپے مختص کیے ہیں جو مونگ پھلی کے دانے کے مترادف ہے، منصوبہ کی منظور کردہ پی سی ون کی لاگت 5.9ارب روپے ہے جبکہ نظرثانی شدہ پی سی ون revised PC-I کی لاگت 11ارب روپے ہے جو دوسال سے منظور نہیں ہوئی، واضح رہے کہ شہر کی آبادی بڑھ جانے کے باعث پانی کی ضرورت 1200ملین گیلن ڈیلی تک جاپہنچی ہے جبکہ فراہمی صرف 550ایم جی ڈی ہے جس میں پانی کی چوری اور لائن میں رساؤکے سبب شہریوں کو صرف420 ملین گیلن ڈیلی پانی کی فراہمی ہوتی ہے، اس طرح پانی کا شارٹ فال 780ایم جی ڈی تک پہنچ گیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق سندھ حکومت نے رواں مالی سال بھی صرف 50کروڑ روپے مختص کیے اور اس میں بھی صرف 12کروڑ 50لاکھ روپے جاری کیے گئے،جبکہ گذستہ مالی سال میں مختص کردہ 60کروڑ میں سے صرف پندرہ کروڑ جاری کیے، بجٹ دستاویزات کے مطابق 65ایم جی ڈی منصوبہ 2014میں منظور ہوا تاہم فنڈز کا اجرا2017سے شروع کیا گیا، منصوبہ بندی کے تحت اس پروجیکٹ کو 18ماہ میں مکمل کیا جانا تھا تاہم تین سال گذر جانے کے بعد باوجود اس منصوبے پر صرف 15فیصد کام مکمل کیا جاسکا ہے۔