سندھ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پر عزم

دہشت گردوں کو بھی سمجھ آگئی ہوگی کہ پاکستانی پولیس، رینجرز سو نہیں رہی۔

دہشت گردوں کو بھی سمجھ آگئی ہوگی کہ پاکستانی پولیس، رینجرز سو نہیں رہی۔ فوٹو : فائل

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں نئے ہفتے کا آغاز ایک افسوسناک واقعہ ساتھ ہوا،جب دہشت گردوں نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج پر حملہ کرکے ملک کو معاشی طور پر کاری ضرب لگانے کی کوشش کی لیکن سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے ملک دشمنوں کے اس حملے کو ناکام بنادیا۔اس واقعہ میں 4(تمام)دہشت گرد مارے گئے جبکہ ایک پولیس افسر اور 3سیکورٹی گارڈز شہید ہوئے۔اس واقعہ میں 7افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس واقعہ کے حوالے سے کراچی پولیس چیف کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے اور یہ حملہ چینی قونصل خانے پر حملے سے مماثلت رکھتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی میں ڈیڑھ سال سے کوئی دہشت گردانہ کارروائی نہیں ہوئی، دہشت گرد کراچی کی رونقیں خراب کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آئی آئی چندریگر روڈ پاکستان اسٹاک ایکسچینج بلڈنگ پر صبح 10 بجکر 2 منٹ پر 4 دہشت گرد گاڑی میں سوار ہو کر آئے اور 10 بجکر 10 منٹ پر اس کارروائی کا اختتام ہوگیا، یعنی قانون نافذ کرنے والوں نے صرف 8 منٹ میں دہشت گردوں کو انجام تک پہنچایا۔

ڈی جی رینجرز کا واضح طور پر کہنا تھا کہ ہمیں ادراک ہے کہ ملک دشمن ایجنسیاں کوششیں کر رہی ہیں کہ بچے کچے دہشت گردوں کے پاکستان کے خلاف استعمال کریں مگر ہم واقف ہیں کہ کون کیا کر رہا ہے، ان کے خلاف کام شروع کرچکے ہیں اور انہیں نیست و نابود کریں گے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ رینجرز پولیس، دیگر اداروں پر اعتماد رکھیں۔کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے کہا کہ بہتر رسپانس کی وجہ سے دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکے، دہشت گردوں نے دلبرداشتہ ہوکر کارروائی کی، دہشت گرد نیٹ ورک کے کچھ لوگوں کو پہلے پکڑا جاچکا تھا۔ ایسے کئی حملوں کو وقت سے پہلے ہی انٹیلی جنس انفارمیشن کی بنیاد پر ناکام بنایا گیا۔

ادھر گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردوں کو بری طرح پسپا کیا ہے۔دہشت گردوں کو بھی سمجھ آگئی ہوگی کہ پاکستانی پولیس، رینجرز سو نہیں رہی۔ امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھاکہ اسٹاک ایکس چینج پر حملہ دہشتگردی ہے، اس کو برداشت نہیں کرسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب چند دن پہلے گھوٹکی، لاڑکانہ اور کراچی میں ایک ہی وقت میں حملے ہوئے تو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت تھی۔انہوں نے انٹیلی جنس کے کام کو مزید تیز کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔اسپیکر سندھ اسمبلی نے دوران اجلاس اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے دہشت گردوں کی جانب سے سندھ اسمبلی پر حملے کی اطلاعات تھیں جبکہ دہشت گردوں سے سندھ اسمبلی کی تصاویر بھی برآمد ہوچکی ہیں۔ اس حوالے سے سندھ اسمبلی کی سکیورٹی ہم نے بڑھا دی ہے۔


اس ضمن میں مبصر ین کاکہنا ہے کہ دہشت گردوں نے ملک کو معاشی طور پر مفلوج کرنے کے لیے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو اپنا ہدف بنایا لیکن سیکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرکے ان کے مذموم مقاصد کو ناکام بنا دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی رینجرز سندھ نے واشگاف الفاظ میں حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کے ملوث ہونے کی بات کی ہے۔

اس امر میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے کہ بھارت پاکستان کو استحکام کی طرف جاتا ہوا نہیں دیکھ سکتا۔اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے انتہائی تندہی کے ساتھ اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف عمل ہیں امید ہے کہ سیکورٹی ادارے دہشت گرد تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی میں مزید تیزی لائیں گے۔اس کے لیے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

سندھ اسمبلی نے نئے مالی سال 21-2020کے لیے 12کھرب 41ارب روپے سے زائد مالیت کے صوبائی بجٹ کی کثرت رائے سے منظور ی دیدی جبکہ ایوان نے مالی سال 2019-20کے لیے 30ارب 16کروڑ روپے کا ضمنی بجٹ کی بھی منظور کرلیا۔بجٹ کی منظوری کے وقت اپوزیشن جماعتوں کی کٹوتی کی تحاریک بھی مستردکردی گئیں۔

وزیراعلی مراد علی شاہ نے بجٹ کی منظوری میں تعاون پر پی ٹی آئی کا شکریہ ادا کیا ہے۔اس موقع پر وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھاکہ یہاں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حکومت سندھ نے صوبائی بجٹ میں کراچی کے لئے کچھ نہیں رکھا حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ غیر ملکی امداد سے چلنے والے کراچی کے منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کئے جائیں گے۔

ادھر ایم کیو ایم پاکستان نے صوبائی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے سندھ حکومت کے خلاف احتجاج کے دائرہ کار کو کراچی بھر میں پھیلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ سندھ کا بجٹ صوبے میں بسنے والی مختلف اکائیوں کے درمیان تفریق کا سبب بنے گا۔

ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضی وہاب کا ایم کیو ایم پاکستان کی پریس کانفرنس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس صرف میڈیا پبلسٹی کا بہانہ ہے۔ سندھ اسمبلی میں پالیسی بیان میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق نے ہمیں آئین کے تحت ٹیکس جمع کرنے کا اختیار دیا ہے لیکن ہم اب وفاق کے لیے ٹیکس جمع نہیں کرینگے۔

کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے روکنے کے لیے لگائے گئے اسمارٹ لاک ڈاؤن کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکے ہیں۔صوبے میں کورونا سے متاثرہ مریضوں میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے،جس پر صوبائی حکومت کو بھی تشویش ہے۔طبی ماہرین نے ایک مرتبہ پھر ملک بھر میں دو ہفتے کے سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا ہے۔
Load Next Story