سرکاری ملازمین کو تنخواہوں میں اضافے کا رٹائرمنٹ کے بعد فائدہ نہیں ہوگا
صرف دوران ملازمت ہی فائدہ پہنچتا رہے گا، 10سال میں کیے گئے اضافے کو تاحال بنیادی تنخواہ میں شامل ہی نہیں کیا گیا
سرکاری ملازمین کو ملازمت کے دوران تو مالی فائدہ پہنچتا رہے گا لیکن تنخواہوں میں کیے گئے اضافے کا رٹائرمنٹ کے بعد کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے گز شتہ کئی سالوں کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کیے گئے اضافے کو تاحال بنیادی تنخواہ میں شامل ہی نہیں کیا گیا اور اسے ہر مالی سال کے بجٹ میں ایڈہاک الاؤنس کے طور شامل رکھا ہوا ہے، اس سے سرکاری ملازمین کو ملازمت کے دوران تو مالی فائدہ پہنچتا رہے گا لیکن تنخواہوں میں کیے گئے اضافے کا رٹائرمنٹ کے بعد کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
اس بات کا انکشاف نئے مالیاتی سال کے بجٹ دستاویزات کے ذریعے ہوا ہے جن میں مالی سال 2009-10 سے 2019-20 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کیا گیا اضافہ ابھی تک ایڈہاک الاؤنس کے طور پر درج ہے۔
مختلف صوبوں کے بجٹ دستاویزات کے جائزے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر محکمے کے ملازمین کی تنخواہوں کے علاوہ الاؤنسز کی کی ایک لمبی فہرست درج ہے جس میں سال 2009-10سے 2019-20 تک متعلقہ حکومتوں کی جانب سے تنخواہوں میں کیا گیا اضافہ الاؤنسز کی فہرست میں ایڈہاک الاؤنس کے نام سے علحدہ علحدہ درج کیا گیا ہے۔
صوبہ پنجاب کے محکمہ لینڈ ریونیو کے بجٹ دستاویزات میں ملازمین کے الاؤنسز کی لمبی چوڑی فہرست دی گئی ہے جن میں صرف ریگولر الاؤنسز کی تعداد 40 بنتی ہے، مجموعی طور پر ان الاؤنسز کی مالیت ایک ارب چھیالیس کروڑ بنتی ہے، اسی طرح محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے اپنے ملازمین کو دئیے جانے والے الاؤنسز کی تعداد 65 کے قریب بنتی ہے۔
اس سلسلے میں جب ایک سابق وفاقی سیکریٹری سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ایکسپریس کو بتایا کہ اگر تنخواہوں میں اضافے کو بنیادی تنخواہوں میں شامل کرلیا جائے تو سرکاری خزانے پر بہت بڑا بوجھ پڑیگا۔
وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے گز شتہ کئی سالوں کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کیے گئے اضافے کو تاحال بنیادی تنخواہ میں شامل ہی نہیں کیا گیا اور اسے ہر مالی سال کے بجٹ میں ایڈہاک الاؤنس کے طور شامل رکھا ہوا ہے، اس سے سرکاری ملازمین کو ملازمت کے دوران تو مالی فائدہ پہنچتا رہے گا لیکن تنخواہوں میں کیے گئے اضافے کا رٹائرمنٹ کے بعد کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
اس بات کا انکشاف نئے مالیاتی سال کے بجٹ دستاویزات کے ذریعے ہوا ہے جن میں مالی سال 2009-10 سے 2019-20 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کیا گیا اضافہ ابھی تک ایڈہاک الاؤنس کے طور پر درج ہے۔
مختلف صوبوں کے بجٹ دستاویزات کے جائزے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر محکمے کے ملازمین کی تنخواہوں کے علاوہ الاؤنسز کی کی ایک لمبی فہرست درج ہے جس میں سال 2009-10سے 2019-20 تک متعلقہ حکومتوں کی جانب سے تنخواہوں میں کیا گیا اضافہ الاؤنسز کی فہرست میں ایڈہاک الاؤنس کے نام سے علحدہ علحدہ درج کیا گیا ہے۔
صوبہ پنجاب کے محکمہ لینڈ ریونیو کے بجٹ دستاویزات میں ملازمین کے الاؤنسز کی لمبی چوڑی فہرست دی گئی ہے جن میں صرف ریگولر الاؤنسز کی تعداد 40 بنتی ہے، مجموعی طور پر ان الاؤنسز کی مالیت ایک ارب چھیالیس کروڑ بنتی ہے، اسی طرح محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے اپنے ملازمین کو دئیے جانے والے الاؤنسز کی تعداد 65 کے قریب بنتی ہے۔
اس سلسلے میں جب ایک سابق وفاقی سیکریٹری سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ایکسپریس کو بتایا کہ اگر تنخواہوں میں اضافے کو بنیادی تنخواہوں میں شامل کرلیا جائے تو سرکاری خزانے پر بہت بڑا بوجھ پڑیگا۔