شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد کی حکومتی استدعا مسترد
کمیشن کی رپورٹ سے شوگر مل ایسوسی ایشن جان نہیں چھڑوا سکتی، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد جاری رکھنے کی حکومتی استدعا مسترد کردی۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے شوگر کمیشن رپورٹ پر کارروائی روکنے کے سندھ ہائیکورٹ کے حکم کیخلاف حکومتی اپیل پر سماعت کی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ اٹارنی جنرل صاحب اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی مقدمے میں فیصلہ دیا ہے، کیا سندھ ہائیکورٹ کے علم میں یہ بات نہیں لائی گئی؟۔
یہ بھی پڑھیں: جہانگیرترین گروپ کی شوگر ملز اوورانوائسنگ اور ڈبل بلنگ میں ملوث ہیں، شہزاداکبر
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سندھ ہائیکورٹ کے عبوری حکم میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ذکر نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کمیشن کو شوگر ملز کو موقف کا موقع نہیں دینا چاہئے تھا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کے سامنے موقف دینے کی ضرورت نہیں تھی، کچھ شوگر مل مالکان نہیں چاہتے کہ رپورٹ پر اتھارٹیز کارروائی کریں، کچھ شگر مل مالکان کے پی اور کچھ بلوچستان ہائی کورٹ بھی چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی انکوائری رپورٹ پر حکم امتناع ختم؛ حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی اجازت
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کو کہہ دیا کہ کسی ادارے کو معاملے پر ہدایات نہ دیں اور رپورٹ پر اداروں کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے، وفاقی کابینہ نے میری سفارش پر اداروں کو دی گئی ہدایات واپس لے لیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ صوررتحال حکومت نے خود پیدا کی ہے، حکومت تحقیقات کرواکر مقدمات بنوا دیتی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شوگر مل ایسوسی ایشن کمیشن کی رپورٹ سے جان نہیں چھڑوا سکتی، کمیشن غیر قانونی قرار دے دیں تو پھر بھی ختم نہیں ہوگی، ریگیولیٹری اداروں کو کام سے نہیں روکا جاسکتا، کمیشن رپورٹ کالعدم ہونے سے بھی شوگر ملز کو کچھ نہیں ملنا۔
سپریم کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد جاری رکھنے کی حکومتی استدعا مسترد کرتے ہوئے انکوائری کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد روکنے کا سندھ ہائیکورٹ کا حکم آئندہ سماعت تک برقرار رکھا۔ عدالت نے مزید سماعت 14 جولائی تک ملتوی کردی اور کیس کو آئندہ 3 ممبر بینچ سنے گا۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے شوگر کمیشن رپورٹ پر کارروائی روکنے کے سندھ ہائیکورٹ کے حکم کیخلاف حکومتی اپیل پر سماعت کی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ اٹارنی جنرل صاحب اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی مقدمے میں فیصلہ دیا ہے، کیا سندھ ہائیکورٹ کے علم میں یہ بات نہیں لائی گئی؟۔
یہ بھی پڑھیں: جہانگیرترین گروپ کی شوگر ملز اوورانوائسنگ اور ڈبل بلنگ میں ملوث ہیں، شہزاداکبر
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سندھ ہائیکورٹ کے عبوری حکم میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ذکر نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کمیشن کو شوگر ملز کو موقف کا موقع نہیں دینا چاہئے تھا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کے سامنے موقف دینے کی ضرورت نہیں تھی، کچھ شوگر مل مالکان نہیں چاہتے کہ رپورٹ پر اتھارٹیز کارروائی کریں، کچھ شگر مل مالکان کے پی اور کچھ بلوچستان ہائی کورٹ بھی چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی انکوائری رپورٹ پر حکم امتناع ختم؛ حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی اجازت
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت کو کہہ دیا کہ کسی ادارے کو معاملے پر ہدایات نہ دیں اور رپورٹ پر اداروں کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے، وفاقی کابینہ نے میری سفارش پر اداروں کو دی گئی ہدایات واپس لے لیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ صوررتحال حکومت نے خود پیدا کی ہے، حکومت تحقیقات کرواکر مقدمات بنوا دیتی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شوگر مل ایسوسی ایشن کمیشن کی رپورٹ سے جان نہیں چھڑوا سکتی، کمیشن غیر قانونی قرار دے دیں تو پھر بھی ختم نہیں ہوگی، ریگیولیٹری اداروں کو کام سے نہیں روکا جاسکتا، کمیشن رپورٹ کالعدم ہونے سے بھی شوگر ملز کو کچھ نہیں ملنا۔
سپریم کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد جاری رکھنے کی حکومتی استدعا مسترد کرتے ہوئے انکوائری کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد روکنے کا سندھ ہائیکورٹ کا حکم آئندہ سماعت تک برقرار رکھا۔ عدالت نے مزید سماعت 14 جولائی تک ملتوی کردی اور کیس کو آئندہ 3 ممبر بینچ سنے گا۔