بھارت کا جنگی جنون بے قابو 389 ارب کا دفاعی سازوسامان خریدنے کی منظوری
مختص شدہ رقم سے لڑاکا طیارے، میزائل سسٹم اور رڈار خریدے جائیں گے
بھارت کی وزارت دفاع نے 389ارب روپے کے جنگی ساز و سامان کی خریداری کی منظوری دے دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی زیر صدارت ہونے والے دفاعی ساز و سامان کے حصول کی کونسل (ڈیفینس ایکوئزیشن کمیٹی) نے روسی ساختہ لڑاکا طیارے، میزائل سسسٹم اور ریڈار کی خریداری کے لیے 389 ارب بھارتی روپے کی خریداری کی توثیق کردی۔
کونسل کی منظوری کے بعد بھارت 33 نئے جنگی طیارے خریدے گا جن میں روس سے 21 مگ 29 لڑاکا طیارے خریدے جائیں گے اورمقامی سطح پر 12 ایس یو 30 ایم کے آئی طیارے تیار ہوں گے۔ اس کے علاوہ بھارتی فضایہ میں شامل پہلے سے موجود 59 مگ 29 طیاروں میں بہتری لانے کی تجویز بھی منظور کرلی ہے۔
بھارتی وزارت دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ مگ 29 طیاروں کے بیڑے میں بہتری اور نئے طیاروں کی خریداری پر 74 ارب روپے سے زائد رقم صرف ہوگی ۔ اسی طرح ہندوستان ائیروناٹک لمٹیڈ سے 12 نئے ایس یو تھرٹی ایم کے آئی کی خریداری پر107 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کی جائے گی۔ علاوہ ازیں بھارتی فضائیہ اور بحریہ کو زیادہ دور تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کے لیے پیناکا میزائل سسٹم بھی خریدا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ 2016 میں بھارت نے فرانس سے 36 جدید رفائل جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ان میں سے 6 رفائل طیارے رواں ماہ تک بھارت کے حوالے کردیے جائیں گے۔ بھارت میں حزب اختلاف نے اس معاہدے میں وزیر اعظم مودی اور ان کے قریبی تصور کیے جانے والے بھارتی سرمایہ کار انیل امبانی کے کردار پر کئی سوال کھڑے کیے تھے۔
واضح رہے کہ لداخ کی گیلوان وادی میں چینی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں 20 فوجیوں کی ہلاکت اور سرحدی علاقے میں پسپائی کے بعد سے بھارت کے جارحانہ عزائم میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پاکستان سے ملحقہ ایل او سی پر بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی اور مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ کارروائیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان حالات میں جنگی سازوسامان کے لیے اتنی بڑی رقم کی منظوری مستقبل سے متعلق بھارتی عزائم کے بارے میں بہت کچھ واضح کررہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی زیر صدارت ہونے والے دفاعی ساز و سامان کے حصول کی کونسل (ڈیفینس ایکوئزیشن کمیٹی) نے روسی ساختہ لڑاکا طیارے، میزائل سسسٹم اور ریڈار کی خریداری کے لیے 389 ارب بھارتی روپے کی خریداری کی توثیق کردی۔
کونسل کی منظوری کے بعد بھارت 33 نئے جنگی طیارے خریدے گا جن میں روس سے 21 مگ 29 لڑاکا طیارے خریدے جائیں گے اورمقامی سطح پر 12 ایس یو 30 ایم کے آئی طیارے تیار ہوں گے۔ اس کے علاوہ بھارتی فضایہ میں شامل پہلے سے موجود 59 مگ 29 طیاروں میں بہتری لانے کی تجویز بھی منظور کرلی ہے۔
بھارتی وزارت دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ مگ 29 طیاروں کے بیڑے میں بہتری اور نئے طیاروں کی خریداری پر 74 ارب روپے سے زائد رقم صرف ہوگی ۔ اسی طرح ہندوستان ائیروناٹک لمٹیڈ سے 12 نئے ایس یو تھرٹی ایم کے آئی کی خریداری پر107 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کی جائے گی۔ علاوہ ازیں بھارتی فضائیہ اور بحریہ کو زیادہ دور تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کے لیے پیناکا میزائل سسٹم بھی خریدا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ 2016 میں بھارت نے فرانس سے 36 جدید رفائل جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ان میں سے 6 رفائل طیارے رواں ماہ تک بھارت کے حوالے کردیے جائیں گے۔ بھارت میں حزب اختلاف نے اس معاہدے میں وزیر اعظم مودی اور ان کے قریبی تصور کیے جانے والے بھارتی سرمایہ کار انیل امبانی کے کردار پر کئی سوال کھڑے کیے تھے۔
واضح رہے کہ لداخ کی گیلوان وادی میں چینی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں 20 فوجیوں کی ہلاکت اور سرحدی علاقے میں پسپائی کے بعد سے بھارت کے جارحانہ عزائم میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پاکستان سے ملحقہ ایل او سی پر بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی اور مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ کارروائیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان حالات میں جنگی سازوسامان کے لیے اتنی بڑی رقم کی منظوری مستقبل سے متعلق بھارتی عزائم کے بارے میں بہت کچھ واضح کررہی ہے۔