نوازشریف کے خلاف فیصلہ دینے والے جج ارشد ملک ملازمت سے برطرف
ارشد ملک کو لاہور ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی نے ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد برطرف کیا
ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو برطرف کر دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس شہزاد احمد خان، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل عدالت عالیہ کی انتظامی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ انتظامی کمیٹی نے ویڈیواسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو ملازمت سے برطرف کردیا۔
'نوازشریف کی بے گناہی ثابت'
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہبازشریف نے ارشد ملک کی برطرفی کے فیصلے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے اللہ نے ملک کی خدمت کرنے والے نوازشریف کی بے گناہی کوثابت کردیا۔ ثابت ہوگیا کہ جج نے انصاف پر مبنی فیصلہ نہیں دیا تھا ، اب انصاف کا تقاضا ہے کہ نوازشریف کے خلاف سزا کو ختم کیاجائے۔
'کھیل کا دوسرا کردار مریم نواز ہیں'
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ارشد ملک کی تعیناتی شاہد خاقان عباسی نے کی تھی، جج بلیک میل کیس کے 2 کرداروں میں سے ایک ارشد ملک برطرف ہو گئے، کھیل کا دوسرا کردار مریم نواز ہیں، انہوں نے جج کی ویڈیو استعمال کرکے اپیل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، اپیل پر سزا ہونا باقی ہے۔
ارشد ملک کون ہیں؟
ارشد ملک نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں انہیں باعزت بری کیا گیا تھا۔
ویڈیواسکینڈل کیا تھا؟
گزشتہ برس مریم نواز نے لاہور میں پارٹی کی سینیئر قیادت کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کی تھی۔ جس میں ارشد ملک اور نوازشریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ کی خفیہ کیمرے سے بنائی گئی ایک مبینہ ویڈیو دکھائی تھی۔
ویڈیو میں ارشد ملک کو یہ کہتے ہوئے سنایا گیا کہ'' نواز شریف کو سزا سناکر میرا ضمیر ملامت کررہا ہے اور ڈراؤنے خواب آتے ہیں''۔ جج نے ناصر بٹ کو کہا کہ نواز شریف پر نہ کوئی الزام نہ ہی کوئی ثبوت ہے۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد جج ارشد ملک کے خلاف تحقیقات کیلئے کیس وزارت قانون کو بھیج دیا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارشد ملک کو لاہور ہائی کورٹ بھیج دیا تھا اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش بھی کی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس شہزاد احمد خان، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل عدالت عالیہ کی انتظامی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ انتظامی کمیٹی نے ویڈیواسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو ملازمت سے برطرف کردیا۔
'نوازشریف کی بے گناہی ثابت'
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہبازشریف نے ارشد ملک کی برطرفی کے فیصلے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے اللہ نے ملک کی خدمت کرنے والے نوازشریف کی بے گناہی کوثابت کردیا۔ ثابت ہوگیا کہ جج نے انصاف پر مبنی فیصلہ نہیں دیا تھا ، اب انصاف کا تقاضا ہے کہ نوازشریف کے خلاف سزا کو ختم کیاجائے۔
'کھیل کا دوسرا کردار مریم نواز ہیں'
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ارشد ملک کی تعیناتی شاہد خاقان عباسی نے کی تھی، جج بلیک میل کیس کے 2 کرداروں میں سے ایک ارشد ملک برطرف ہو گئے، کھیل کا دوسرا کردار مریم نواز ہیں، انہوں نے جج کی ویڈیو استعمال کرکے اپیل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، اپیل پر سزا ہونا باقی ہے۔
ارشد ملک کون ہیں؟
ارشد ملک نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں انہیں باعزت بری کیا گیا تھا۔
ویڈیواسکینڈل کیا تھا؟
گزشتہ برس مریم نواز نے لاہور میں پارٹی کی سینیئر قیادت کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کی تھی۔ جس میں ارشد ملک اور نوازشریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ کی خفیہ کیمرے سے بنائی گئی ایک مبینہ ویڈیو دکھائی تھی۔
ویڈیو میں ارشد ملک کو یہ کہتے ہوئے سنایا گیا کہ'' نواز شریف کو سزا سناکر میرا ضمیر ملامت کررہا ہے اور ڈراؤنے خواب آتے ہیں''۔ جج نے ناصر بٹ کو کہا کہ نواز شریف پر نہ کوئی الزام نہ ہی کوئی ثبوت ہے۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد جج ارشد ملک کے خلاف تحقیقات کیلئے کیس وزارت قانون کو بھیج دیا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ارشد ملک کو لاہور ہائی کورٹ بھیج دیا تھا اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش بھی کی تھی۔