’’آپ توانائی نہیں مہنگائی کے وزیر ہیں‘‘ لوڈ شیڈنگ پر حکومتی اتحادی برہم
جی ڈی اے کا کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کرنے کا مطالبہ ، عوامی احتجاج میں شریک ہونے کا اشارہ دے دیا
گورنر ہاؤس میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کے ساتھ ویڈیو لنک پراجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جس کے مطابق حکومت کی اتحادی گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے رہنماؤں نے کراچی میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ پر شدید تنقید کی اور کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کرنے کے لئے دیگر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے تقرر کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق جی ڈی اے رہنماوں نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے۔ جی ڈی اے رہنماؤں نے بدترین لوڈشیڈنگ، اوور بلنگ، کے الیکٹرک انتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ سلوک پر شدید برہمی کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی اور بدعنوانی کا عمل جی ڈی اے کو سڑکوں پر احتجاج کرنے والے عوام کے ساتھ کھڑا ہونے پر مجبور کردے گا۔
جی ڈی اے رہنماؤں نے واضح کیا کہ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ کی صورت حال پی ٹی آئی کے ساتھ جی ڈی اے کے اتحاد کو کمزور کرسکتی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت تاحال کوئی تبدیلی نہیں لاسکی عوام شدید کرب کا شکار ہیں۔
ذرائع کے مطابق جی ڈی اے رہنماؤں نے اجلاس میں کہا کہ اب بھی پیپلزپارٹی رہنما خورشید شاہ کے حواریوں کے ذریعے سیپکو اور ہیسکو کا انتظام چل رہا ہے کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں کی کھال اُتارنے کے ساتھ انہیں ذہنی اذیت سے دوچار کر رہی ہےاور کوئی اس پر قابو نہیں پاسکتا۔
یہ بھی پڑھیے: بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود کراچی میں لوڈشیڈنگ جاری
ذرائع کے مطابق ترجمان جی ڈی اے سردار رحیم نے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کو اجلاس میں کہا کہ وہ" وفاقی وزرات مہنگائی اور عوامی ازیت" کے وزیر ہیں انہوں نے واضح کیا کہ یہ حساس وزارت ہے وزارت پانی و بجلی حکومت بنا اور گرا سکتی ہے۔ جی ڈی اے کی جانب سے طویل احتجاج اور گفتگو کے بعد وفاقی وزیر بجلی عمر ایوب نے حیسکو اور سیپکو کے سربراہان کو ایک ہفتے کے اندر شکایات کا جائزہ لے کر انہیں حل کرنے کا حکم دیا اور گورنر ہاؤس سے اس سے متعلق آنے والی تمام شکایات کو نمٹانے کی بھی ہدایت کی اور 15 دنوں کے اندر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے والے عملے کو برطرف کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیے: ملک میں بجلی کی طلب 23527 اور پیداوار 25 ہزار میگاواٹ ہے، وزارت توانائی
جی ڈی اے کی جانب سے وفاقی وزیر سے درخواست کی گئی کہ نیپرا میں سندھ کے ممبر کو تبدیل کرنے کے بعد نیپرا کے ذریعے کے الیکٹرک کو کنٹرول کیا جائے اور کے الیکٹرک کی اجارہ داری کو ختم کرنے کے لئے کراچی میں دیگر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کا بھی تقرر کیا جائے۔
اجلاس میں کے ای،سیپکو اور ہیسکو کے چیف آپریٹنگ آفیسرز بھی موجود تھے ۔ وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعتیں ایم کیو ایم کے علاوہ جی ڈی اے کے وفد میں ترجمان جی ڈی اے سردار رحیم، ایم پی اے حسنین مرزا ، ایم پی اے نصرت سحر عباسی اور ایم پی اے نند کمار گوکلانی شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق جی ڈی اے رہنماوں نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے۔ جی ڈی اے رہنماؤں نے بدترین لوڈشیڈنگ، اوور بلنگ، کے الیکٹرک انتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ سلوک پر شدید برہمی کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی اور بدعنوانی کا عمل جی ڈی اے کو سڑکوں پر احتجاج کرنے والے عوام کے ساتھ کھڑا ہونے پر مجبور کردے گا۔
جی ڈی اے رہنماؤں نے واضح کیا کہ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ کی صورت حال پی ٹی آئی کے ساتھ جی ڈی اے کے اتحاد کو کمزور کرسکتی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت تاحال کوئی تبدیلی نہیں لاسکی عوام شدید کرب کا شکار ہیں۔
ذرائع کے مطابق جی ڈی اے رہنماؤں نے اجلاس میں کہا کہ اب بھی پیپلزپارٹی رہنما خورشید شاہ کے حواریوں کے ذریعے سیپکو اور ہیسکو کا انتظام چل رہا ہے کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں کی کھال اُتارنے کے ساتھ انہیں ذہنی اذیت سے دوچار کر رہی ہےاور کوئی اس پر قابو نہیں پاسکتا۔
یہ بھی پڑھیے: بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود کراچی میں لوڈشیڈنگ جاری
ذرائع کے مطابق ترجمان جی ڈی اے سردار رحیم نے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کو اجلاس میں کہا کہ وہ" وفاقی وزرات مہنگائی اور عوامی ازیت" کے وزیر ہیں انہوں نے واضح کیا کہ یہ حساس وزارت ہے وزارت پانی و بجلی حکومت بنا اور گرا سکتی ہے۔ جی ڈی اے کی جانب سے طویل احتجاج اور گفتگو کے بعد وفاقی وزیر بجلی عمر ایوب نے حیسکو اور سیپکو کے سربراہان کو ایک ہفتے کے اندر شکایات کا جائزہ لے کر انہیں حل کرنے کا حکم دیا اور گورنر ہاؤس سے اس سے متعلق آنے والی تمام شکایات کو نمٹانے کی بھی ہدایت کی اور 15 دنوں کے اندر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرنے والے عملے کو برطرف کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیے: ملک میں بجلی کی طلب 23527 اور پیداوار 25 ہزار میگاواٹ ہے، وزارت توانائی
جی ڈی اے کی جانب سے وفاقی وزیر سے درخواست کی گئی کہ نیپرا میں سندھ کے ممبر کو تبدیل کرنے کے بعد نیپرا کے ذریعے کے الیکٹرک کو کنٹرول کیا جائے اور کے الیکٹرک کی اجارہ داری کو ختم کرنے کے لئے کراچی میں دیگر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کا بھی تقرر کیا جائے۔
اجلاس میں کے ای،سیپکو اور ہیسکو کے چیف آپریٹنگ آفیسرز بھی موجود تھے ۔ وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعتیں ایم کیو ایم کے علاوہ جی ڈی اے کے وفد میں ترجمان جی ڈی اے سردار رحیم، ایم پی اے حسنین مرزا ، ایم پی اے نصرت سحر عباسی اور ایم پی اے نند کمار گوکلانی شامل تھے۔