ریاست اور حکومت اب اکٹھے نہیں چل سکتے مولانا فضل الرحمان
معاشی ناکامی ریاست کے لیے تباہ کن ہے، سربراہ جے یو آئی
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے 5 سال مکمل کرلئے تو ملک مکمل نہیں کرے گا جب کہ ریاست اور حکومت اب اکٹھے نہیں چل سکتے۔
مظفرگڑھ جتوئی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علماءاسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی جمود ہے جس پر ہروقت نیب اور ایف بی آر کی تلوار لٹک رہی ہے، احتساب صرف اپوزیشن کا ہوتا ہے جو نیب اور عدالتوں میں گھسیٹے جاتے ہیں، جس جج کو اس کی عدلیہ نے غلط قرار دے دیا تو اس کے فیصلوں کو بھی نظر انداز کرنا چاہئے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار جی ڈی پی منفی سے بھی نیچے چلا گیا، 30 ارب روپے کا بی آر ٹی پشاور کا منصوبہ 120 ارب روپے سے بھی زیادہ کا ہوگیا، معاشی ناکامی ریاست کے لیے تباہ کن ہے، ریاست اور حکومت اب اکٹھے نہیں چل سکتے، اگر حکومت نے 5 سال حکومت کئے تو یہ ملک اپنے 5 سال مکمل نہیں کرے گا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ عام انتخابات کے حوالے سے پورا ملک متفق ہے کہ یہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، دھاندلیوں سے ملک کا نظام چل رہا ہوتو بلدیاتی الیکشن کیا ہوں گے، اگر ہماری طرح تمام اپوزیشن پارٹیاں اپنی قوت کا مظاہرہ کرتیں تو نتائج کچھ اور ہوتے، ہماری تجویز ہے کہ مرکزی سطح پر اے پی سی ہو تاکہ دو سالوں کی اپوزیشن کی غلطیوں کا بھی محاسبہ کیا جاسکے۔
مظفرگڑھ جتوئی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علماءاسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی جمود ہے جس پر ہروقت نیب اور ایف بی آر کی تلوار لٹک رہی ہے، احتساب صرف اپوزیشن کا ہوتا ہے جو نیب اور عدالتوں میں گھسیٹے جاتے ہیں، جس جج کو اس کی عدلیہ نے غلط قرار دے دیا تو اس کے فیصلوں کو بھی نظر انداز کرنا چاہئے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار جی ڈی پی منفی سے بھی نیچے چلا گیا، 30 ارب روپے کا بی آر ٹی پشاور کا منصوبہ 120 ارب روپے سے بھی زیادہ کا ہوگیا، معاشی ناکامی ریاست کے لیے تباہ کن ہے، ریاست اور حکومت اب اکٹھے نہیں چل سکتے، اگر حکومت نے 5 سال حکومت کئے تو یہ ملک اپنے 5 سال مکمل نہیں کرے گا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ عام انتخابات کے حوالے سے پورا ملک متفق ہے کہ یہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، دھاندلیوں سے ملک کا نظام چل رہا ہوتو بلدیاتی الیکشن کیا ہوں گے، اگر ہماری طرح تمام اپوزیشن پارٹیاں اپنی قوت کا مظاہرہ کرتیں تو نتائج کچھ اور ہوتے، ہماری تجویز ہے کہ مرکزی سطح پر اے پی سی ہو تاکہ دو سالوں کی اپوزیشن کی غلطیوں کا بھی محاسبہ کیا جاسکے۔