مون سون بارشیں عدالتی ریکارڈ و مقدمات کی فائلوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ
راہداریوں میں کیس پراپرٹی اورمقدمات کی فائلیں کھلے آسمان تلے پڑی ہیں،بارشوںمیں ریکارڈبھیگ کرتباہ ہوسکتا ہے
مون سون کی شدید بارشوں سے عدالتوں کے قیمتی ریکارڈ اور مقدمات کی فائلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
کراچی میں شہریوں کو انصاف فراہم کرنے والی عمارت سٹی کورٹ بنیادی سہولتوں سے محروم ہے ، سٹی کورٹ میں متوقع مون سون بارشوں سے نمٹنے کے لیے انتظامات نہیں ہوسکے عدالتی ریکارڈ اور ہزاروں مقدمات کی فائلیں کھلے آسمان تلے راہداریوں پڑی ہیں، راہداریوں میں کھلے آسمان تلے رکھی کیس پراپرٹی اور عدالتی فائلیں رکھنے کی الماریوں کو بھی نہیں ڈھانپا جاسکا ہے جبکہ جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں مقدمات کی فائلیں دھوپ میں پڑی ہوئی ہیں، دھوپ اور ممکنہ مون سون بارشوں کے دوران مقدمات کی فائلیں خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
سٹی کورٹ میں مقدمات کے سلسلے میں آنے والے ہزاروں سائلین کے لیے بھی کوئی سہولت موجود نہیں، سائلین کے لیے رکھی گئیں کرسیاں ناقابل استعمال ہوچکی ہیں عرصہ دراز سے ٹوٹی ہوئی کرسیوں کی مرمت ہو سکی نہ ہی انھیں تبدیل کیا جارہا ہے عدالتوں کے باہر گھنٹوں پیشی کا انتظار کرنے والے شہری کھڑے رہتے ہیں یا فرش پر ہی بیٹھ جاتے ہیں۔
سٹی کورٹ میں عدالتی عملہ اور سائلین پینے کے پانی کے لیے پریشان رہتے ہیں عدالتی عملہ اور سائلین کے پینے کے لیے عدالتوں کے باہر صاف پانی کا انتظام نہیں ہے، سٹی کورٹ میں جگہ جگہ لگائے گئے واٹر کولر عرصہ پہلی خراب ہوچکے ہیں اور اب تک مرمت نہیں ہوسکے ہیں مقدمات کے سلسلے میں آنے والے سائلین اور عدالتی عملہ پانی خریدکر پی رہے ہیں۔
مال خانہ آتشزدگی کے بعددوبارہ سٹی کورٹ میں بنادیاگیا
سٹی کورٹ کورٹ مال خانہ آتشزدگی کیس 2 سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود التوا کا شکار ہے تاہم انتظامیہ اور پولیس کی غفلت سے مال خانہ دوبارہ اسی مقام پر بنادیا گیا ہے اور مال خانہ میں دوبارہ مقدمات کی پراپرٹی میں آنے والے خطرناک آتشی اسلحہ اور بارودی دھماکا خیز مواد بغیر کسی حفاظتی انتظامات کے رکھا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع جنوبی اور شرقی کا مال مقدماتی چند روز میں یہاں سے منتقل کردیا جائے گا، پولیس افسران اور ماہرین سٹی کورٹ کے تباہ ہونے والے مال خانے کو پہلے ہی خطرناک قرار دے چکے ہیں اس کے باوجود دوبارہ سٹی کورٹ میں مال خانہ بنا دیا گیا ہے، دیسی ساختہ بم اور بارودی مواد گرمی کی تپش سے بھی پھٹ سکتے ہیں، آبادی کے بیچ اور شہر کے وسط میں خطرناک آتشی اور بارودی دھماکا خیز مواد سے بھرا مال خانہ انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
سٹی کورٹ مال خانہ کیس زیرالتوا، گواہوں کے بیان ریکارڈ نہ ہوسکے
سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی سے متعلق مقدمہ 2 سال سے التوا کا شکار ہے اور مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوسکا، سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی سے متعلق کیس گواہوں کے بیانات پر رکا ہوا ہے استغاثہ اور تفتیشی حکام کی سست روی کے باعث اب تک تمام گواہوں کے بیانات ریکارڈ نہیں کیے جاسکے ہیں 18 گواہوں کے بیانات قلمبند ہونے ہیں۔
سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی کا مقدمہ 31 جولائی 2018 کو عدالتی حکم پر تھانہ سٹی کورٹ میں 3 اضلاع کے مال خانہ انچارجز کے خلاف غفلت اور لاپروائی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا، مقدمے میں ضلع وسطی کا انچارج تراب مری، ضلع جنوبی کا انچارج شکیل اور ضلع شرقی کے انچارج ستار کو نامزد کیا گیا تھا، تینوں ملزمان نے ضمانت حاصل کر رکھی ہے،واضح رہے سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی میں مال خانے میں رکھا اہم مقدمات کا تمام ریکارڈ اور دہشت گردی کے مقدمات میں برآمد ہونے والا آتشی اور بارودوی مواد تباہ ہوگیا تھا۔
کراچی میں شہریوں کو انصاف فراہم کرنے والی عمارت سٹی کورٹ بنیادی سہولتوں سے محروم ہے ، سٹی کورٹ میں متوقع مون سون بارشوں سے نمٹنے کے لیے انتظامات نہیں ہوسکے عدالتی ریکارڈ اور ہزاروں مقدمات کی فائلیں کھلے آسمان تلے راہداریوں پڑی ہیں، راہداریوں میں کھلے آسمان تلے رکھی کیس پراپرٹی اور عدالتی فائلیں رکھنے کی الماریوں کو بھی نہیں ڈھانپا جاسکا ہے جبکہ جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں مقدمات کی فائلیں دھوپ میں پڑی ہوئی ہیں، دھوپ اور ممکنہ مون سون بارشوں کے دوران مقدمات کی فائلیں خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
سٹی کورٹ میں مقدمات کے سلسلے میں آنے والے ہزاروں سائلین کے لیے بھی کوئی سہولت موجود نہیں، سائلین کے لیے رکھی گئیں کرسیاں ناقابل استعمال ہوچکی ہیں عرصہ دراز سے ٹوٹی ہوئی کرسیوں کی مرمت ہو سکی نہ ہی انھیں تبدیل کیا جارہا ہے عدالتوں کے باہر گھنٹوں پیشی کا انتظار کرنے والے شہری کھڑے رہتے ہیں یا فرش پر ہی بیٹھ جاتے ہیں۔
سٹی کورٹ میں عدالتی عملہ اور سائلین پینے کے پانی کے لیے پریشان رہتے ہیں عدالتی عملہ اور سائلین کے پینے کے لیے عدالتوں کے باہر صاف پانی کا انتظام نہیں ہے، سٹی کورٹ میں جگہ جگہ لگائے گئے واٹر کولر عرصہ پہلی خراب ہوچکے ہیں اور اب تک مرمت نہیں ہوسکے ہیں مقدمات کے سلسلے میں آنے والے سائلین اور عدالتی عملہ پانی خریدکر پی رہے ہیں۔
مال خانہ آتشزدگی کے بعددوبارہ سٹی کورٹ میں بنادیاگیا
سٹی کورٹ کورٹ مال خانہ آتشزدگی کیس 2 سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود التوا کا شکار ہے تاہم انتظامیہ اور پولیس کی غفلت سے مال خانہ دوبارہ اسی مقام پر بنادیا گیا ہے اور مال خانہ میں دوبارہ مقدمات کی پراپرٹی میں آنے والے خطرناک آتشی اسلحہ اور بارودی دھماکا خیز مواد بغیر کسی حفاظتی انتظامات کے رکھا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع جنوبی اور شرقی کا مال مقدماتی چند روز میں یہاں سے منتقل کردیا جائے گا، پولیس افسران اور ماہرین سٹی کورٹ کے تباہ ہونے والے مال خانے کو پہلے ہی خطرناک قرار دے چکے ہیں اس کے باوجود دوبارہ سٹی کورٹ میں مال خانہ بنا دیا گیا ہے، دیسی ساختہ بم اور بارودی مواد گرمی کی تپش سے بھی پھٹ سکتے ہیں، آبادی کے بیچ اور شہر کے وسط میں خطرناک آتشی اور بارودی دھماکا خیز مواد سے بھرا مال خانہ انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
سٹی کورٹ مال خانہ کیس زیرالتوا، گواہوں کے بیان ریکارڈ نہ ہوسکے
سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی سے متعلق مقدمہ 2 سال سے التوا کا شکار ہے اور مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوسکا، سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی سے متعلق کیس گواہوں کے بیانات پر رکا ہوا ہے استغاثہ اور تفتیشی حکام کی سست روی کے باعث اب تک تمام گواہوں کے بیانات ریکارڈ نہیں کیے جاسکے ہیں 18 گواہوں کے بیانات قلمبند ہونے ہیں۔
سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی کا مقدمہ 31 جولائی 2018 کو عدالتی حکم پر تھانہ سٹی کورٹ میں 3 اضلاع کے مال خانہ انچارجز کے خلاف غفلت اور لاپروائی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا، مقدمے میں ضلع وسطی کا انچارج تراب مری، ضلع جنوبی کا انچارج شکیل اور ضلع شرقی کے انچارج ستار کو نامزد کیا گیا تھا، تینوں ملزمان نے ضمانت حاصل کر رکھی ہے،واضح رہے سٹی کورٹ مال خانہ آتشزدگی میں مال خانے میں رکھا اہم مقدمات کا تمام ریکارڈ اور دہشت گردی کے مقدمات میں برآمد ہونے والا آتشی اور بارودوی مواد تباہ ہوگیا تھا۔