5 پاکستانی نوجوانوں نے ’دی ڈیانا ایوارڈ‘ جیت لیا

گھر میں نوکرانی کو تعلیم دینے سے سماجی خدمت کا آغاز کیا،18 سالہ رائنہ برکی

میری تنظیم ہزاروں طلبہ کو مفت کتابیں اور سہولیات فراہم کر چکی ہے،عمر مختار۔ فوٹو: فائل

5 پاکستانی نوجوانوں نے سماجی خدمت میں عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کر کے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔

25 برس سے کم عمر 3لڑکے اور 2 لڑکیوں کو اپنے اپنے علاقے میں مثبت تبدیلی لانے اور معاشرے میں تعلیم، صحت، آگاہی، امن و دیگر حوالے سے دیرپا اور موثر کام کرنے پر 'دی ڈیانا ایوارڈ'' سے نوازا گیا۔ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں رائنہ خان برکی اور عمر مختار کی عمر 18 برس، احمد طور اور نبیلہ عباس کی عمر 23 برس جبکہ محمد شعیب کی عمر 24 برس ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والی رائنہ خان نے ایکسپریس کو بتایا انہوں نے گھر میں نوکرانی کو تعلیم دینے سے سماجی خدمت کا آغاز کیا، 2 برس قبل اپنا فاؤنڈیشن بنایا جس میں آج 250 بچے اور خواتین زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میرے ادارے میں بچوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے ہنر کی تعلیم دی جاتی ہے، اس طرح انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ روزگار بھی مل جاتا ہے۔ رائنہ خان 2017 اور 2018 میں عالمی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں اور اب تک 50 سے زائد میڈلز اپنے نام کر چکی ہیں۔


فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ عمر مختارنے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ ملک میں تعلیم کے فروغ کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ان کی تنظیم اب تک ہزاروں طلبہ کو مفت کتابیں و دیگر سہولیات فراہم کر چکی ہے۔ انہیں یہ ایوارڈ تعلیم کے ذریعے معاشرے سے عدم مساوات کا خاتمہ کرنے کی کوششوں کے اعتراف میں ملا ہے۔ ان کی تنظیم دو اسکول چلا رہی ہے جبکہ مختلف اسکولوں اور اسپتال کو بھی فنڈز دیتی ہے جبکہ کورونا کی مشکل صورتحال میں میں ہم نے میڈیکل کے آلات و دیگر سہولیات بھی فراہم کیں۔ عمر اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔

رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ احمد طور کو ہزاروں نوجوانوں کو با اختیار بنانے کی خدمات پر ملا۔ احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں میں احساس محرومی پایا جاتا ہے اور انہوں نے اس سوچ کو بدلنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔

 
Load Next Story