پنجاب میں سی این جی اسٹیشنز اور صنعتوں کو گیس کی فراہمی غیر معینہ مدت تک بند
سردی بڑھنے پر شارٹ فال میں غیر معمولی اضافہ، تینوں سیکٹرز کو گیس کی بندش کا فیصلہ غیر معینہ مدت کیلیے کیا گیا
سردی کی شدت میں اضافے کے باعث سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز کے شارٹ فال میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے پنجاب بھر میں صنعتی سیکٹر، سی این جی اسٹیشنز اور بجلی بنانے والے کارخونوں کو آج صبح6بجے سے گیس کی فراہمی غیر معینہ مدت کیلیے بند کرنے کے احکام جاری کر دیے گئے ہیں۔
ایم ڈی سوئی ناردرن گیس پائپ لائن عارف حمید نے ایکسپریس کو بتایا کہ کمپنی کو 1100 ملین کیوبک فٹ گیس کے شارٹ فال کا سامنا ہے جو کہ آئندہ دنوں میں1425ملین کیوبک فٹ تک پہنچنے کا امکان ہے اس لیے انتظامیہ چاہتی ہے کہ گھریلو اور شہری علاقوں میں موجود کمرشل صارفین کو گیس کی فراہمی ترجیہی بنیادوں پر جاری رکھی جاسکے۔
انتظامیہ نے جن حلقوں کی گیس بند کرنی ہے یہ پہلے ہی معاہدے میں شال ہے کہ ان کو سال میں 9ماہ گیس دی جائے گی جبکہ کمپنی شارٹ فال کی صورت میں انکی سپلائی بند کرنے کی مجاز ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ اگر کسی کو اس پر اعتراض ہے تو میرا سادہ سوال ہے کہ وہ گیس کہیں سے لا دیں ہم گیس بحال کر دیں گے۔ ایک سوال کے جواب عارف حمید نے کہا کہ پہلے مرحلے میں پنجاب کی انڈسٹری اور سی این جی سیکٹر کی بندش کی جا رہی ہے اسکے بعد اگر ضرورت محسوس ہوئی تو خیبرپختونخوا کے بارے میں سوچا جائیگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر آج دیگر سیکٹرز بند نہ کیے جاتے تو گھریلو صارفین صبح ناشتہ نہ بنا سکتے۔
ایم ڈی سوئی ناردرن گیس پائپ لائن عارف حمید نے ایکسپریس کو بتایا کہ کمپنی کو 1100 ملین کیوبک فٹ گیس کے شارٹ فال کا سامنا ہے جو کہ آئندہ دنوں میں1425ملین کیوبک فٹ تک پہنچنے کا امکان ہے اس لیے انتظامیہ چاہتی ہے کہ گھریلو اور شہری علاقوں میں موجود کمرشل صارفین کو گیس کی فراہمی ترجیہی بنیادوں پر جاری رکھی جاسکے۔
انتظامیہ نے جن حلقوں کی گیس بند کرنی ہے یہ پہلے ہی معاہدے میں شال ہے کہ ان کو سال میں 9ماہ گیس دی جائے گی جبکہ کمپنی شارٹ فال کی صورت میں انکی سپلائی بند کرنے کی مجاز ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ اگر کسی کو اس پر اعتراض ہے تو میرا سادہ سوال ہے کہ وہ گیس کہیں سے لا دیں ہم گیس بحال کر دیں گے۔ ایک سوال کے جواب عارف حمید نے کہا کہ پہلے مرحلے میں پنجاب کی انڈسٹری اور سی این جی سیکٹر کی بندش کی جا رہی ہے اسکے بعد اگر ضرورت محسوس ہوئی تو خیبرپختونخوا کے بارے میں سوچا جائیگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر آج دیگر سیکٹرز بند نہ کیے جاتے تو گھریلو صارفین صبح ناشتہ نہ بنا سکتے۔