ارطغرل غازی بمقابلہ پاکستانی ڈرامے پاکستانی عوام کس طرف
ڈرامہ جلن میں سالی بہنوئی پر فدا،عشقیہ میں بہنوئی سالی پر فدا، پیار کے صدقے میں سسر بہو پر فدا، کیا یہ ہے ہمارا کلچر؟
''ترکی کے نہیں اپنے ڈرامے دیکھیے!'' یہ کہنا ہے ہمارے بہت سے فنکاروں کا جو پاکستان میں ترکی کے ڈرامے دکھانے کے سخت مخالف ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ ہمیں ترکی کا کلچر نہیں بلکہ اپنا کلچر اور اپنے ڈرامے پروموٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
لہذا جب اپنا چینل لگایا تو ڈرامہ جلن میں سالی بہنوئی پر فدا نظر آئی، دوسرا چینل لگایا تو ڈرامہ عشقیہ میں بہنوئی سالی پر فدا تھا۔ ایک اور چینل لگایا تو پیار کے صدقے میں سسر بہو پر فدا اور ڈرامہ دیوانگی میں باس اپنے ملازم کی بیوی پر فدا تھا۔ تو کیا یہ ہے ہمارا کلچر؟ کیا یہ ہیں ہماری معاشرتی اقدار؟ کیا انہیں دیکھیں اور انہیں پروموٹ کریں؟
یہ صرف میری آواز نہیں بلکہ پورے پاکستانی عوام کی آواز ہے؛ اور یہ میرے الفاظ نہیں بلکہ ایک دل جلے پاکستانی کے الفاظ ہیں جس نے ٹوئٹر پر پاکستانی ڈراموں کی حقیقت بیان کرتے ہوئے ان تمام فنکاروں کو آئینہ دکھایا ہے جو سمجھتے ہیں کہ ترکی کے ڈرامے ہمارے کلچر اور ہمارے ڈراموں کےلیے کورونا وائرس ہیں۔ یہ بحث ابھی کی نہیں بلکہ اس وقت سے جاری ہے جب سے پاکستان میں ترکی کا مقبول ترین ڈراما ارطغرل غازی دکھایا جارہا ہے۔
سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد اور اپنے وقت کے بہترین سپہ سالار ارطغرل غازی کی زندگی پر مبنی اس ڈرامے نے ترکی سمیت دنیا بھر میں تو مقبولیت کے ریکارڈ توڑے ہی تھے لیکن پاکستان میں تو اس ڈرامے نے وہ شہرت حاصل کی کہ یوٹیوب تک کو ہلا کر رکھ دیا۔
آج کل ڈراموں اور فلموں کے ٹریلر کی ریٹنگ ناپنے کا معیار سوشل میڈیا اور یوٹیوب ویوز بن گئے ہیں۔ جس کے جتنے جلدی اور جتنے زیادہ ویوز آئیں گے، وہ ڈراما یا ٹریلر اتنا ہی مقبول کہلائےگا۔ اور ڈراما سیریل ارطغرل غازی نے یوٹیوب پر پاکستان میں سب سے جلدی، سب سے زیادہ ویوز حاصل کرنے کا ریکارڈ بنایا ہے۔ پاکستان میں ترک ڈرامے کی اتنی مقبولیت دیکھ کر جہاں ارطغرل غازی کے ڈائریکٹرو پروڈیوسرز حیران ہیں، وہیں دنیا بھر میں پاکستانیوں کی ارطغرل غازی اور ڈرامے کے کرداروں سے محبت کے چرچے پھیل گئے ہیں۔
ڈرامے ارطغرل غازی کی کہانی ترک مسلمان سپہ سالاروں کے گرد گھومتی ہے جنہوں نے نہ صرف اسلام دشمنوں سے اپنے قبیلے کی حفاظت کی بلکہ اسلام کو دنیا بھر میں پھیلانے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔
ڈرامے میں دکھائے گئے جذبہ ایمانی اور کافروں کے خلاف مسلمانوں کی فتوحات دیکھ کر دل کو جو سکون ملتا ہے اس سکون اور جذبہ کی آج ہم مسلمانوں کو خاص کر پاکستانیوں کو بے حد ضرورت تھی کیونکہ دین کےلیے کچھ کرنے کا ہمارا جذبہ انڈین فلمیں دیکھ دیکھ کر کہیں سو گیا تھا؛ یا یوں کہہ لیجیے کہ ہم برسوں سے بالی ووڈ کی بے ہودہ فلموں اور بے سر و پا کہانیوں والے ڈراموں کے غلام بنے رہے۔
یہ بے ہودہ بھارتی فلمیں اور ڈرامے دیکھ دیکھ کر ہماری نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہورہی تھی لیکن ارطغرل غازی نے نہ صرف لوگوں کے دلوں میں ایک بار پھر دین سے محبت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا بلکہ ہمیں ہماری اسلامی تاریخ اور اسلامی ہیروز سے بھی روشناس کرایا اور ہمیں احساس دلایا کہ ہمارے ہیرو بھارتی فلموں میں کام کرنے والے شاہ رخ خان، سلمان خان، اجے دیوگن اور اکشے کمار جیسے اداکار نہیں بلکہ ہمارے اصل ہیرو ارطغرل غازی، محمد بن قاسم جیسے بہادر سپہ سالار ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں اسلام کا پیغام عام کرنے کےلیے اپنی زندگی وقف کردی۔
ہمارے بہت سے فنکار، پروڈیوسرز اور رائٹرز وغیرہ ڈراموں میں اچھا اور معیاری مواد دکھانے کے بجائے بے ہودگی دکھاتے ہیں اور اپنا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمارے عوام اچھا اور معیاری کام دیکھنا ہی نہیں چاہتے۔ عوام کو تاریخی اور بہترین کہانیوں پر مبنی ڈرامے نہیں بلکہ گھریلو جھگڑوں، طلاق، دوسری عورت، سوکن اور بے ہودگی پر مبنی ڈرامے پسند ہیں اس لیے ہم وہی دکھاتے ہیں جولوگ دیکھنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا ارطغرل ان تمام ڈائریکٹرز، پروڈیوسرز اور رائٹرز کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے جو بے ہودگی دکھانے کو عوام کی خواہش سمجھتے ہیں۔
ارطغرل غازی کی مقبولیت کے بعد اب کہاں ہیں وہ لوگ؟ وہ آئیں اور دیکھیں کس طرح پاکستانیوں نے ایک اچھی کہانی اور اسلامی تاریخ پر مبنی ڈرامے کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اتنا پسند کیا کہ دنیا کو حیران کردیا۔
بے ہودگی پر مبنی ڈراموں کو عوام کی خواہش بتاکر معیاری ڈرامے اور فلمیں نہ بنانا دراصل ان تمام ڈائریکٹرز و پروڈیوسرز کی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے جو بھارتی ڈراموں اور فلموں سے بے حد متاثر ہیں اور تخلیقی کام کرنے کے بجائے بس بھارت کی نقل کرنے پر اترے ہوئے ہیں۔
ارطغرل غازی کی مقبولیت کو دیکھ کر اگر اب بھی ہمارے ہدایت کار و مصنف یہ سمجھتے ہیں کہ ہم وہی دکھا رہے ہیں جو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں تو بھیا ایک نظر سوشل میڈیا پر بھی ڈال لیجئے جہاں پاکستانی عوام ارطغرل غازی کا بھرپور دفاع کررہے ہیں۔
ٹوئٹر پر ایک صارف نے ارطغرل غازی کی مخالفت کرنے والوں پر طنز کرتے ہوئے کہا: ''واقعی ارطغرل پاکستان کے کلچر کو نہ صرف خراب کررہا ہے بلکہ تباہ و برباد بھی کررہا ہے۔''
ایک اور شخص نے لکھا: ''ترکی کے ڈرامے نے پاکستان کی نئی نسل کے دل جیت لیے کیونکہ اس میں نازیبا منظر کشی نہیں اور یہ خالص اسلامی روایات کی کہانی ہے۔''
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
لہذا جب اپنا چینل لگایا تو ڈرامہ جلن میں سالی بہنوئی پر فدا نظر آئی، دوسرا چینل لگایا تو ڈرامہ عشقیہ میں بہنوئی سالی پر فدا تھا۔ ایک اور چینل لگایا تو پیار کے صدقے میں سسر بہو پر فدا اور ڈرامہ دیوانگی میں باس اپنے ملازم کی بیوی پر فدا تھا۔ تو کیا یہ ہے ہمارا کلچر؟ کیا یہ ہیں ہماری معاشرتی اقدار؟ کیا انہیں دیکھیں اور انہیں پروموٹ کریں؟
یہ صرف میری آواز نہیں بلکہ پورے پاکستانی عوام کی آواز ہے؛ اور یہ میرے الفاظ نہیں بلکہ ایک دل جلے پاکستانی کے الفاظ ہیں جس نے ٹوئٹر پر پاکستانی ڈراموں کی حقیقت بیان کرتے ہوئے ان تمام فنکاروں کو آئینہ دکھایا ہے جو سمجھتے ہیں کہ ترکی کے ڈرامے ہمارے کلچر اور ہمارے ڈراموں کےلیے کورونا وائرس ہیں۔ یہ بحث ابھی کی نہیں بلکہ اس وقت سے جاری ہے جب سے پاکستان میں ترکی کا مقبول ترین ڈراما ارطغرل غازی دکھایا جارہا ہے۔
سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد اور اپنے وقت کے بہترین سپہ سالار ارطغرل غازی کی زندگی پر مبنی اس ڈرامے نے ترکی سمیت دنیا بھر میں تو مقبولیت کے ریکارڈ توڑے ہی تھے لیکن پاکستان میں تو اس ڈرامے نے وہ شہرت حاصل کی کہ یوٹیوب تک کو ہلا کر رکھ دیا۔
آج کل ڈراموں اور فلموں کے ٹریلر کی ریٹنگ ناپنے کا معیار سوشل میڈیا اور یوٹیوب ویوز بن گئے ہیں۔ جس کے جتنے جلدی اور جتنے زیادہ ویوز آئیں گے، وہ ڈراما یا ٹریلر اتنا ہی مقبول کہلائےگا۔ اور ڈراما سیریل ارطغرل غازی نے یوٹیوب پر پاکستان میں سب سے جلدی، سب سے زیادہ ویوز حاصل کرنے کا ریکارڈ بنایا ہے۔ پاکستان میں ترک ڈرامے کی اتنی مقبولیت دیکھ کر جہاں ارطغرل غازی کے ڈائریکٹرو پروڈیوسرز حیران ہیں، وہیں دنیا بھر میں پاکستانیوں کی ارطغرل غازی اور ڈرامے کے کرداروں سے محبت کے چرچے پھیل گئے ہیں۔
ڈرامے ارطغرل غازی کی کہانی ترک مسلمان سپہ سالاروں کے گرد گھومتی ہے جنہوں نے نہ صرف اسلام دشمنوں سے اپنے قبیلے کی حفاظت کی بلکہ اسلام کو دنیا بھر میں پھیلانے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔
ڈرامے میں دکھائے گئے جذبہ ایمانی اور کافروں کے خلاف مسلمانوں کی فتوحات دیکھ کر دل کو جو سکون ملتا ہے اس سکون اور جذبہ کی آج ہم مسلمانوں کو خاص کر پاکستانیوں کو بے حد ضرورت تھی کیونکہ دین کےلیے کچھ کرنے کا ہمارا جذبہ انڈین فلمیں دیکھ دیکھ کر کہیں سو گیا تھا؛ یا یوں کہہ لیجیے کہ ہم برسوں سے بالی ووڈ کی بے ہودہ فلموں اور بے سر و پا کہانیوں والے ڈراموں کے غلام بنے رہے۔
یہ بے ہودہ بھارتی فلمیں اور ڈرامے دیکھ دیکھ کر ہماری نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہورہی تھی لیکن ارطغرل غازی نے نہ صرف لوگوں کے دلوں میں ایک بار پھر دین سے محبت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا بلکہ ہمیں ہماری اسلامی تاریخ اور اسلامی ہیروز سے بھی روشناس کرایا اور ہمیں احساس دلایا کہ ہمارے ہیرو بھارتی فلموں میں کام کرنے والے شاہ رخ خان، سلمان خان، اجے دیوگن اور اکشے کمار جیسے اداکار نہیں بلکہ ہمارے اصل ہیرو ارطغرل غازی، محمد بن قاسم جیسے بہادر سپہ سالار ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں اسلام کا پیغام عام کرنے کےلیے اپنی زندگی وقف کردی۔
ہمارے بہت سے فنکار، پروڈیوسرز اور رائٹرز وغیرہ ڈراموں میں اچھا اور معیاری مواد دکھانے کے بجائے بے ہودگی دکھاتے ہیں اور اپنا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمارے عوام اچھا اور معیاری کام دیکھنا ہی نہیں چاہتے۔ عوام کو تاریخی اور بہترین کہانیوں پر مبنی ڈرامے نہیں بلکہ گھریلو جھگڑوں، طلاق، دوسری عورت، سوکن اور بے ہودگی پر مبنی ڈرامے پسند ہیں اس لیے ہم وہی دکھاتے ہیں جولوگ دیکھنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا ارطغرل ان تمام ڈائریکٹرز، پروڈیوسرز اور رائٹرز کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے جو بے ہودگی دکھانے کو عوام کی خواہش سمجھتے ہیں۔
ارطغرل غازی کی مقبولیت کے بعد اب کہاں ہیں وہ لوگ؟ وہ آئیں اور دیکھیں کس طرح پاکستانیوں نے ایک اچھی کہانی اور اسلامی تاریخ پر مبنی ڈرامے کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اتنا پسند کیا کہ دنیا کو حیران کردیا۔
بے ہودگی پر مبنی ڈراموں کو عوام کی خواہش بتاکر معیاری ڈرامے اور فلمیں نہ بنانا دراصل ان تمام ڈائریکٹرز و پروڈیوسرز کی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے جو بھارتی ڈراموں اور فلموں سے بے حد متاثر ہیں اور تخلیقی کام کرنے کے بجائے بس بھارت کی نقل کرنے پر اترے ہوئے ہیں۔
ارطغرل غازی کی مقبولیت کو دیکھ کر اگر اب بھی ہمارے ہدایت کار و مصنف یہ سمجھتے ہیں کہ ہم وہی دکھا رہے ہیں جو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں تو بھیا ایک نظر سوشل میڈیا پر بھی ڈال لیجئے جہاں پاکستانی عوام ارطغرل غازی کا بھرپور دفاع کررہے ہیں۔
ٹوئٹر پر ایک صارف نے ارطغرل غازی کی مخالفت کرنے والوں پر طنز کرتے ہوئے کہا: ''واقعی ارطغرل پاکستان کے کلچر کو نہ صرف خراب کررہا ہے بلکہ تباہ و برباد بھی کررہا ہے۔''
ایک اور شخص نے لکھا: ''ترکی کے ڈرامے نے پاکستان کی نئی نسل کے دل جیت لیے کیونکہ اس میں نازیبا منظر کشی نہیں اور یہ خالص اسلامی روایات کی کہانی ہے۔''
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔