بھارتی ہٹ دھرمی واہگہ بارڈر پر کروڑوں روپے مالیت کی جپسم کوڑے کا ڈھیربن گئی
واہگہ بارڈ رکے قریب جی ٹی روڈ کے ساتھ کروڑوں روپے مالیت کی جپسم کے یہ ڈھیڑ گزشتہ ڈھیرسال سے موجود ہیں
بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث واہگہ بارڈر پر کروڑوں روپے مالیت کی جپسم کوڑے کا ڈھیر بن گئی۔
پاکستان کے واہگہ بارڈرکے راستے افغان انڈیا ٹرانزٹ ٹریڈ کا سلسلہ آج سے شروع ہوگیا ہے لیکن پاک بھارت تجارت اب بھی بند ہے، واہگہ بارڈ کے قریب گزشتہ ڈیڑھ سال سے کروڑوں روپے مالیت کی جپسم کے ڈھیڑپڑے ہیں جو انڈیا ایکسپورٹ ہونا تھی۔ افغان انڈیا ٹریڈ بحال ہونے سے پاکستانی ایکسپورٹرز اور واہگہ بارڈر پر کام کرنیوالے مزدروں کو امید پیدا ہوئی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات بھی جلد بہترہوجائیں گے اوریہاں تجارت کا سلسلہ پھر سے چل پڑے گا۔
واہگہ بارڈر کے قریب جی ٹی روڈ کے ساتھ کروڑوں روپے مالیت کی جپسم کے یہ ڈھیڑ گزشتہ ڈھیرسال سے موجود ہیں، یہ جپسم بھارت ایکسپورٹ کی جاتی تھی تاہم گزشتہ سال بھارتی حکومت کی طرف سے پاکستانی ایکسپورٹ پر 200 فیصد ڈیوٹی عائد ہونے سے پاک بھارت باہمی تجارت بند ہوگئی تھی،جس سے ایکسپورٹرز، ٹرانسپورٹرز اور ٹھیکیداروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، روزانہ ایک سو سے زیادہ ٹرک بھارت جاتے تھے، اس جپسم کو اب مقامی استعمال میں لانی کی کوشش کی جارہی ہے،
کریم خان ایکسپورٹر اور ٹھیکیدار ہیں ، وہ پاکستان کےمختلف علاقوں سے جپسم اورنمک ناصرف خود ایکسپورٹ کرتے تھے بلکہ دیگرایکسپورٹرز کو مال منگوا کر دیتے تھے۔ لیکن اب گزشتہ ڈیڑھ سال ان کا کام بند پڑا ہے اور دوسروں تاجروں سے جپسم کے پیسے اورٹرکوں کا کرایہ وصول کرنے کے پریشان ہیں۔ ان کے پاس لاہورسے تعلق رکھنے والے ایک درجن سے زائد ایکسپورٹرز کی طرف سے دیئے گئے چیک ہیں جو کیش نہیں ہوسکے ہیں۔
کریم خان نے بتایا کہ تجارت بند کرنے کا ذمہ دار نریندرمودی تھا جس نے 200 فیصد ڈیوٹی لگائی تھی ، پاکستان نے تجارت بند کرکے درست فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا یہاں کروڑوں روپے کی جپسم موجود ہے جو بھارت ایکسپورٹ نہیں ہوسکی ہے۔ اب ہم یہاں گرینڈرمشینیں لگا رہے ہیں، تاکہ اس پتھرکوپاوڈر کی شکل دیکر زرعی استعمال میں لایا جاسکے۔ یہ کرک کا بہترین پتھر ہے جو زمینوں کی زرخیزی بڑھاتا ہے۔
مقای رہائشی محمد زبیر نے بتایا کہ ان کی زمین لاہورکے ایکسپورٹرنے جپسم ذخیرہ کرنے کے لئے کرایہ پر حاصل کی تھی ، جب تک تجارت چلتی رہی کرایہ بھی ملتا رہا اب گزشتہ ڈیڑھ سال سے کرایہ بھی نہیں مل رہا ہے۔ جب کبھی کوئی ٹھیکدار یہاں جپسم اٹھانے آتا ہے اس سے کرایہ کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ پھربھاگ جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت جوپاکستان اوربھارت کے حالات ہیں انہیں نہیں لگتا کہ دونوں ملکوں میں تجارت بحال ہوگی لیکن اگرپاکستان اوربھارت آپس میں بات چیت کرتے ہیں ممکن ہے واہگہ کے راستے تجارت کا پہیہ پھر سے چل پڑے۔
رانا مبشرحسن نےبتایا کہ وہ بھی یہاں کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ کے طور پرکام کرتے رہے ہیں ، پاک بھارت تجارت بند ہونےسے صرف تاجروں اور ایکسپورٹرزکا کام ہی بند نہیں ہوا بلکہ کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ اور یہاں جو تین،چارسومزدور کام کرتا تھا سب بیروزگار ہوگئے تھے۔ اب جب واہگہ بارڈر کو افغان انڈیا ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے کھولا گیا ہے تو امید ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات بھی بہتر ہوں گے اور یہاں تجارت کا سلسلہ پھرسے شروع ہوجائیگا۔