’’شری رام نیپالی تھے اور ایودھیا نیپال میں تھا‘‘ نیپالی وزیراعظم کا دعویٰ
’شری رام کا اترپردیش سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ وہ نیپال کے علاقے بیرگنج میں پیدا ہوئے تھے،‘ نیپالی وزیراعظم
نیپالی وزیراعظم کے پی شرما اولی کے تازہ بیان نے بھارتی ہندوؤں میں غم و غصے کی شدید لہر دوڑا دی ہے جس میں انہوں بھارتی ہندوؤں پر ''ثقافتی توسیع پسندی'' کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ایودھیا دراصل نیپال کے علاقے بیرگنج میں تھا جہاں شری رام کا جنم ہوا تھا، یعنی رام جی بھی اصل میں ''نیپالی'' ہی تھے۔
انہوں نے یہ بیان دو روز قبل ''بھانو جینتی'' کے ایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے دیا تھا۔ واضح رہے کہ رامائن کا سنسکرت سے نیپالی زبان میں ترجمہ کرنے والے نیپالی شاعر بھانوبھکتا اچاریہ کا یومِ پیدائش ''بھانو جینتی'' کے نام سے منایا جاتا ہے۔ 13 جولائی کو بھانوبھکتا کا 206 واں یومِ پیدائش تھا۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کے پی شرما نے بھارتی ہندوؤں پر الزام لگایا کہ شری رام کی اصل جائے پیدائش، یعنی ''اصل ایودھیا'' نیپال میں تھی لیکن بھارتی ہندوؤں نے ''ثقافتی توسیع پسندی'' کا مظاہرہ کرتے ہوئے اترپردیش میں ''جعلی'' ایودھیا بنا کر اسے دنیا بھر میں مشہور کردیا۔ ''شری رام کا اُتر پردیش سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ ان کی حکومت نیپال میں، موجودہ بالمیکی آشرم کے قریب تھی۔''
یاد رہے کہ نیپال کی 81.3 فیصد آبادی ہندوؤں پر مشتمل ہے جبکہ حالیہ دنوں میں نیپال اور ہندوستان کے مابین سرحدی تنازعات بھی ایک بار پھر شدت اختیار کرگئے ہیں۔
نیپالی وزیراعظم کے اس دعوے پر بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی نے شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیپالی وزیرِاعظم خود کمیونسٹ ہیں اور اس بیان کی آڑ میں ''چین کا کھیل'' کھیلنے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے یہ بیان دو روز قبل ''بھانو جینتی'' کے ایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے دیا تھا۔ واضح رہے کہ رامائن کا سنسکرت سے نیپالی زبان میں ترجمہ کرنے والے نیپالی شاعر بھانوبھکتا اچاریہ کا یومِ پیدائش ''بھانو جینتی'' کے نام سے منایا جاتا ہے۔ 13 جولائی کو بھانوبھکتا کا 206 واں یومِ پیدائش تھا۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کے پی شرما نے بھارتی ہندوؤں پر الزام لگایا کہ شری رام کی اصل جائے پیدائش، یعنی ''اصل ایودھیا'' نیپال میں تھی لیکن بھارتی ہندوؤں نے ''ثقافتی توسیع پسندی'' کا مظاہرہ کرتے ہوئے اترپردیش میں ''جعلی'' ایودھیا بنا کر اسے دنیا بھر میں مشہور کردیا۔ ''شری رام کا اُتر پردیش سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ ان کی حکومت نیپال میں، موجودہ بالمیکی آشرم کے قریب تھی۔''
یاد رہے کہ نیپال کی 81.3 فیصد آبادی ہندوؤں پر مشتمل ہے جبکہ حالیہ دنوں میں نیپال اور ہندوستان کے مابین سرحدی تنازعات بھی ایک بار پھر شدت اختیار کرگئے ہیں۔
نیپالی وزیراعظم کے اس دعوے پر بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی نے شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیپالی وزیرِاعظم خود کمیونسٹ ہیں اور اس بیان کی آڑ میں ''چین کا کھیل'' کھیلنے میں مصروف ہیں۔