نیکٹا میں بڑے پیمانے پر کرپشن بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف
آئی بی سے ڈیپوٹیشن پر آئے خضرناگرا اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرذیشان انجم نے نوکریوں سمیت ہرچیزکی سیل لگا رکھی ہے،حکام
دہشت گردی کی لعنت سے نمنٹے کیلیے نئے بنائے جانے والے ادارے نیکٹامیں سینئر افسران کے ایک گروہ کے بڑے پیمانے پرکرپشن میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس انوسٹی گیشن سیل کو ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن خضرحیات ناگرااور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذیشان انجم پرمشتمل گینگ کرپشن کیلیے سینئیر حکام نیکٹااور وزارت داخلہ کے اعلیٰ عہدیداروں کانام استعمال کر رہا ہے، گینگ کہتاہے کہ اس کرپشن سے صرف ہم ہی مستفیدنہیں ہورہے بلکہ بڑا حصہ نیکٹااوروزارت داخلہ کے اعلیٰ عہدیداروں کوجاتا ہے،اس گینگ نے نہ صرف نیکٹا کے کام کو متاثر کیاہے بلکہ سال کے شروع میں پچھلی تاریخوں سے دستاویزات پر دستخط نہ کرنے کے باعث نیکٹاکے سینئر اور ایماندار افسرخوشدل ملک کے ساتھ بھی بدتمیزی کی اورانھیں تشدد کا نشانہ بنایا، ڈیوٹی پرموجود کانسٹیبل نے بندوق تان کرخوشدل ملک کی جان بچائی،بعدازاں محکمے نے کانسٹیبل کو جان بچانے پرانعام سے بھی نوازا۔ان دونوں حملہ کرنیوالے افسروں نے اثرورسوخ کااستعمال کرتے ہوئے واقعے کا مقدمہ بھی درج نہ ہونے دیا۔
ایسی مجرمانہ سرگرمیوں نے ادارے کومکمل طور پر غیرفعال کر رکھاہے۔خضرحیات ناگرا کو آئی بی سے ڈیپوٹیشن پرنیکٹا میں بھیجا گیاہے۔نیشنل کوارڈینیٹر نیکٹاسید حیدر علی نے اس صورتحال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ کچھ حکام(ناگرا اور ذیشان)نے اختیارات کاغلط استعمال کیاہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ میں نے وزیراعظم کو ایک رپورٹ میں بھرتی کے عمل میں بدعنوانیوں کی نشاندہی کردی ہے۔اس گینگ نے مجاز اتھارٹی کی پیشگی منظوری کے بغیر بھرتی کا اشتہاردیکر بھی ضابطے کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ ایک افسر کا کہناہے کہ اس گینگ نے واقعی نیکٹا کاکرپشن کا گڑھ بنادیا اور یہاں نوکریوں سمیت ہر چیز کی سیل لگی ہوئی ہے۔نیکٹا نے کچھ مہینے قبل مختلف پوسٹوں کیلیے سیکڑوں بھرتیوں کا اشتہار دیا تھااور شاٹ لسٹ ہونیوالے 192 افراد کے ناموں کی فہرست منظوری کیلیے وزارت داخلہ کو بھجوائی تھی، اس سمری پر گریڈ 17 کے افسر ذیشان انجم کے دستخط تھے جو وزارت داخلہ کیلیے حیران کن تھا جس پر بھرتی کا عمل آگے بڑھانے کی اجازت نہیں دی گئی، گریڈ 17 کے ذیشان انجم نے اپنے باس سیدحیدر علی کو بائی پاس کرتے ہوئے وزارت داخلہ کوسمری بھجوائی تھی۔
وزارت داخلہ نے بھرتی کے عمل میں کرپشن کی اطلاعات کاسخت نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی مکمل تحقیقات کیلیے کریڈ 21 کے افسر اطہر حسین سیال کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ۔ کمیٹی نے سیکریٹری وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی ابتدائی رپورٹ میں خضرحیات ناگرا اور ذیشان انجم کو کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے سخت کارروائی کی سفارش کی ہے تاہم اس پر عملدرآمد ہونا تاحال باقی ہے۔وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بار بار دہرایاہے کہ وہ کرپشن کو کسی صورت برداشت نہیں کرینگے مگر انکوائری رپورٹ میں مجرم قرار دیے جانے کے باوجودیہ گینگ تاحال نیکٹامیں اپنی سرگرمیاں پورے زوروشور سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
مگر یہ ہواہے کہ وزارت داخلہ نے نیکٹاکی طرف سے بھجوائی گئی امیدواروں کی لسٹ کو مسترد کردیاہے۔ ملزمان کو اظہاروجوہ نوٹس کے ذریعے چارج شیٹ کیا جاسکتا ہے اور سخت سزا بھی ہوسکتی ہے۔نیکٹا کو ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے بنایا گیاتھا اور اس ادارے میں بھرتیوں کاعمل بھی بہت اہمیت رکھتا ہے مگر اس گینگ نے اسے سنہری موقع جانتے ہوئے مال بناناشروع کردیا۔نیشنل کوارڈینیٹر سید حیدرعلی ادارے کو کرپشن سے پاک کرنے کیلیے سخت محنت کر رہے ہیں۔سید حیدر علی نے صورتحال پرانتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تسلیم کیاہے کہ ادارے کوپیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل اسٹاف کی کمی کاسامناہے اور ادارے کو متحرک بنانے کیلیے قابل اسٹاف کا ہونابہت ضروری ہے۔
ایکسپریس انوسٹی گیشن سیل کو ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن خضرحیات ناگرااور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذیشان انجم پرمشتمل گینگ کرپشن کیلیے سینئیر حکام نیکٹااور وزارت داخلہ کے اعلیٰ عہدیداروں کانام استعمال کر رہا ہے، گینگ کہتاہے کہ اس کرپشن سے صرف ہم ہی مستفیدنہیں ہورہے بلکہ بڑا حصہ نیکٹااوروزارت داخلہ کے اعلیٰ عہدیداروں کوجاتا ہے،اس گینگ نے نہ صرف نیکٹا کے کام کو متاثر کیاہے بلکہ سال کے شروع میں پچھلی تاریخوں سے دستاویزات پر دستخط نہ کرنے کے باعث نیکٹاکے سینئر اور ایماندار افسرخوشدل ملک کے ساتھ بھی بدتمیزی کی اورانھیں تشدد کا نشانہ بنایا، ڈیوٹی پرموجود کانسٹیبل نے بندوق تان کرخوشدل ملک کی جان بچائی،بعدازاں محکمے نے کانسٹیبل کو جان بچانے پرانعام سے بھی نوازا۔ان دونوں حملہ کرنیوالے افسروں نے اثرورسوخ کااستعمال کرتے ہوئے واقعے کا مقدمہ بھی درج نہ ہونے دیا۔
ایسی مجرمانہ سرگرمیوں نے ادارے کومکمل طور پر غیرفعال کر رکھاہے۔خضرحیات ناگرا کو آئی بی سے ڈیپوٹیشن پرنیکٹا میں بھیجا گیاہے۔نیشنل کوارڈینیٹر نیکٹاسید حیدر علی نے اس صورتحال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ کچھ حکام(ناگرا اور ذیشان)نے اختیارات کاغلط استعمال کیاہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ میں نے وزیراعظم کو ایک رپورٹ میں بھرتی کے عمل میں بدعنوانیوں کی نشاندہی کردی ہے۔اس گینگ نے مجاز اتھارٹی کی پیشگی منظوری کے بغیر بھرتی کا اشتہاردیکر بھی ضابطے کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ ایک افسر کا کہناہے کہ اس گینگ نے واقعی نیکٹا کاکرپشن کا گڑھ بنادیا اور یہاں نوکریوں سمیت ہر چیز کی سیل لگی ہوئی ہے۔نیکٹا نے کچھ مہینے قبل مختلف پوسٹوں کیلیے سیکڑوں بھرتیوں کا اشتہار دیا تھااور شاٹ لسٹ ہونیوالے 192 افراد کے ناموں کی فہرست منظوری کیلیے وزارت داخلہ کو بھجوائی تھی، اس سمری پر گریڈ 17 کے افسر ذیشان انجم کے دستخط تھے جو وزارت داخلہ کیلیے حیران کن تھا جس پر بھرتی کا عمل آگے بڑھانے کی اجازت نہیں دی گئی، گریڈ 17 کے ذیشان انجم نے اپنے باس سیدحیدر علی کو بائی پاس کرتے ہوئے وزارت داخلہ کوسمری بھجوائی تھی۔
وزارت داخلہ نے بھرتی کے عمل میں کرپشن کی اطلاعات کاسخت نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی مکمل تحقیقات کیلیے کریڈ 21 کے افسر اطہر حسین سیال کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ۔ کمیٹی نے سیکریٹری وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی ابتدائی رپورٹ میں خضرحیات ناگرا اور ذیشان انجم کو کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے سخت کارروائی کی سفارش کی ہے تاہم اس پر عملدرآمد ہونا تاحال باقی ہے۔وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بار بار دہرایاہے کہ وہ کرپشن کو کسی صورت برداشت نہیں کرینگے مگر انکوائری رپورٹ میں مجرم قرار دیے جانے کے باوجودیہ گینگ تاحال نیکٹامیں اپنی سرگرمیاں پورے زوروشور سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
مگر یہ ہواہے کہ وزارت داخلہ نے نیکٹاکی طرف سے بھجوائی گئی امیدواروں کی لسٹ کو مسترد کردیاہے۔ ملزمان کو اظہاروجوہ نوٹس کے ذریعے چارج شیٹ کیا جاسکتا ہے اور سخت سزا بھی ہوسکتی ہے۔نیکٹا کو ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے بنایا گیاتھا اور اس ادارے میں بھرتیوں کاعمل بھی بہت اہمیت رکھتا ہے مگر اس گینگ نے اسے سنہری موقع جانتے ہوئے مال بناناشروع کردیا۔نیشنل کوارڈینیٹر سید حیدرعلی ادارے کو کرپشن سے پاک کرنے کیلیے سخت محنت کر رہے ہیں۔سید حیدر علی نے صورتحال پرانتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تسلیم کیاہے کہ ادارے کوپیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل اسٹاف کی کمی کاسامناہے اور ادارے کو متحرک بنانے کیلیے قابل اسٹاف کا ہونابہت ضروری ہے۔