آئی سی سی کو ’’کماؤ پوت‘‘ کی قربانی کا چیلنج درپیش
نہ چاہتے ہوئے بھی ٹی20 ورلڈ کپ کے التوا کا مشکل فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان
آئی سی سی کو ''کماؤپوت'' کی قربانی کا چیلنج درپیش ہے جب کہ نہ چاہتے ہوئے بھی ٹی 20 ورلڈ کپ کے التوا کا مشکل فیصلہ پیر کو سنائے جانے کا امکان ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بورڈ کا ایک اور اہم اجلاس ٹیلی کانفرنس کی صورت میں پیر کو ہورہا ہے، جس میں رواں برس آسٹریلیا میں 18 اکتوبر سے 15 نومبر تک شیڈول ٹی 20 ورلڈ کپ کی قسمت کا فیصلہ سامنے آئے گا، یہ میگا ایونٹ آئی سی سی کیلیے کسی کماؤ پوت سے کم نہیں جس کو قربانی سے بچانے کیلیے آئی سی سی گذشتہ 2 ماہ سے تاریخ پر تاریخ دے رہی تھی تاہم اب امکان ہے کہ پیر کی میٹنگ میں التوا کا فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
میگا ایونٹ کے التوا کا اعلان سننے کی سب سے زیادہ بے تابی بھارتی کرکٹ بورڈ کو ہے جو خالی ہونے والی 'ونڈو' میں اپنی آئی پی ایل سجائے گا۔آسٹریلوی ریاست وکٹوریہ میں حال ہی میں کورنا وائرس کے مزید کیسز سامنے آئے جس کی وجہ سے وہاں پھر سے لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے، خود آسٹریلوی بورڈ کی جانب سے مختلف مواقع پر خالی میدانوں میں رواں برس ورلڈ کپ کی میزبانی میں عدم دلچسپی کا اظہار ہوچکا مگر آئی سی سی بھی اپنے اہم ٹورنامنٹ کو ملتوی کرنے سے قبل تمام تر صورتحال کا بغور جائزہ لینے کی خواہاں تھی۔
خود بھارت میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے صورتحال کافی مخدوش اور متاثرین کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے،وائرس کی وجہ سے 26 ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں، اس لیے بھارتی کرکٹ بورڈ ورلڈ کپ ملتوی ہوتے ہی اپنی لیگ کے متحدہ عرب امارات میں انعقاد کی تیاریاں شروع کرنے ارادہ رکھتا ہے۔
بی سی سی آئی کی ایپکس کونسل کے ایک ممبر نے کہا کہ آئی پی ایل کا راستہ صاف کرنے کا پہلا قدم ایشیا کپ کا التوا تھا جو ہوچکا، اب ہمیں آئی سی سی کے اعلان کا انتظار ہے جس کے بعد اپنے پلان پر آگے بڑھیں گے، کرکٹ آسٹریلیا پہلے ہی ٹورنامنٹ کی میزبانی میں عدم دلچسپی ظاہر کرچکا مگر پھر بھی آئی سی سی نے فیصلے کو روکا ہوا ہے۔
دوسری جانب کونسل کے معاملات سے آگاہی رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو2009 میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنا تھی مگر اسی سال کے آغاز پر وہاں سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوگیا، سب کو معلوم تھا کہ اب پی سی بی اس ایونٹ کی میزبانی نہیں کرپائے گا، اس کے باوجود آئی سی سی نے وہاں کی سیکیورٹی صورتحال کے تجزیے کیلیے کئی ماہ تک ماہرین بھیجے،اس دوران جنوبی افریقہ میں بھی ایونٹ کے انعقاد کی تیاریاں شروع ہوچکی تھیں۔
سب کو اس بارے میں معلوم تھا اس کے باوجود آئی سی سی نے پوری تسلی کرنے کے بعد ہی ٹورنامنٹ پاکستان سے جنوبی افریقہ منتقل کرنے کا رسمی اعلان کیا تھا، اسی طرح ٹی 20 ورلڈ کپ کو بھی فوری طور پر ملتوی نہیں کیا جاسکتا تھا،آسٹریلوی حکومت کی جانب سے ٹورنامنٹ کے اپنے وقت پر انعقاد کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔
ادھر آئی سی سی بورڈ کے ایجنڈے میں نئے چیئرمین کے انتخاب کا عمل شروع کیے جانے کا بھی امکان ہے، اس پوزیشن کیلیے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے کولن گریوس مضبوط امیدوار ہیں، ساروگنگولی کے الیکشن میں حصہ لینے کا ارادہ سپریم کورٹ کے کولنگ آف پیریڈ سے متعلق فیصلے سے مشروط ہے۔
27 جون کو سابق کپتان بورڈ کے اسٹیٹ اور نیشنل یونٹ میں کام کرنے کے 6 سال مکمل کر لیں گے، نئے آئین کے تحت اتنے عرصے کے بعد آفیشل کو نئی ذمہ داری سنبھالنے سے قبل 3 برس کا وقفہ لینا ضروری ہے، اگر سپریم کورٹ انھیں بطور بی سی سی آئی صدر مزید کام کرنے سے روکتی ہے تو پھر بورڈ انھیں آئی سی سی کا چیئرمین بنوانے کی کوشش کرے گا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بورڈ کا ایک اور اہم اجلاس ٹیلی کانفرنس کی صورت میں پیر کو ہورہا ہے، جس میں رواں برس آسٹریلیا میں 18 اکتوبر سے 15 نومبر تک شیڈول ٹی 20 ورلڈ کپ کی قسمت کا فیصلہ سامنے آئے گا، یہ میگا ایونٹ آئی سی سی کیلیے کسی کماؤ پوت سے کم نہیں جس کو قربانی سے بچانے کیلیے آئی سی سی گذشتہ 2 ماہ سے تاریخ پر تاریخ دے رہی تھی تاہم اب امکان ہے کہ پیر کی میٹنگ میں التوا کا فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
میگا ایونٹ کے التوا کا اعلان سننے کی سب سے زیادہ بے تابی بھارتی کرکٹ بورڈ کو ہے جو خالی ہونے والی 'ونڈو' میں اپنی آئی پی ایل سجائے گا۔آسٹریلوی ریاست وکٹوریہ میں حال ہی میں کورنا وائرس کے مزید کیسز سامنے آئے جس کی وجہ سے وہاں پھر سے لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے، خود آسٹریلوی بورڈ کی جانب سے مختلف مواقع پر خالی میدانوں میں رواں برس ورلڈ کپ کی میزبانی میں عدم دلچسپی کا اظہار ہوچکا مگر آئی سی سی بھی اپنے اہم ٹورنامنٹ کو ملتوی کرنے سے قبل تمام تر صورتحال کا بغور جائزہ لینے کی خواہاں تھی۔
خود بھارت میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے صورتحال کافی مخدوش اور متاثرین کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے،وائرس کی وجہ سے 26 ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں، اس لیے بھارتی کرکٹ بورڈ ورلڈ کپ ملتوی ہوتے ہی اپنی لیگ کے متحدہ عرب امارات میں انعقاد کی تیاریاں شروع کرنے ارادہ رکھتا ہے۔
بی سی سی آئی کی ایپکس کونسل کے ایک ممبر نے کہا کہ آئی پی ایل کا راستہ صاف کرنے کا پہلا قدم ایشیا کپ کا التوا تھا جو ہوچکا، اب ہمیں آئی سی سی کے اعلان کا انتظار ہے جس کے بعد اپنے پلان پر آگے بڑھیں گے، کرکٹ آسٹریلیا پہلے ہی ٹورنامنٹ کی میزبانی میں عدم دلچسپی ظاہر کرچکا مگر پھر بھی آئی سی سی نے فیصلے کو روکا ہوا ہے۔
دوسری جانب کونسل کے معاملات سے آگاہی رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو2009 میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنا تھی مگر اسی سال کے آغاز پر وہاں سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوگیا، سب کو معلوم تھا کہ اب پی سی بی اس ایونٹ کی میزبانی نہیں کرپائے گا، اس کے باوجود آئی سی سی نے وہاں کی سیکیورٹی صورتحال کے تجزیے کیلیے کئی ماہ تک ماہرین بھیجے،اس دوران جنوبی افریقہ میں بھی ایونٹ کے انعقاد کی تیاریاں شروع ہوچکی تھیں۔
سب کو اس بارے میں معلوم تھا اس کے باوجود آئی سی سی نے پوری تسلی کرنے کے بعد ہی ٹورنامنٹ پاکستان سے جنوبی افریقہ منتقل کرنے کا رسمی اعلان کیا تھا، اسی طرح ٹی 20 ورلڈ کپ کو بھی فوری طور پر ملتوی نہیں کیا جاسکتا تھا،آسٹریلوی حکومت کی جانب سے ٹورنامنٹ کے اپنے وقت پر انعقاد کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔
ادھر آئی سی سی بورڈ کے ایجنڈے میں نئے چیئرمین کے انتخاب کا عمل شروع کیے جانے کا بھی امکان ہے، اس پوزیشن کیلیے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے کولن گریوس مضبوط امیدوار ہیں، ساروگنگولی کے الیکشن میں حصہ لینے کا ارادہ سپریم کورٹ کے کولنگ آف پیریڈ سے متعلق فیصلے سے مشروط ہے۔
27 جون کو سابق کپتان بورڈ کے اسٹیٹ اور نیشنل یونٹ میں کام کرنے کے 6 سال مکمل کر لیں گے، نئے آئین کے تحت اتنے عرصے کے بعد آفیشل کو نئی ذمہ داری سنبھالنے سے قبل 3 برس کا وقفہ لینا ضروری ہے، اگر سپریم کورٹ انھیں بطور بی سی سی آئی صدر مزید کام کرنے سے روکتی ہے تو پھر بورڈ انھیں آئی سی سی کا چیئرمین بنوانے کی کوشش کرے گا۔