نیب سیاسی تقسیم کے ایک طرف الزامات کے باوجود کارروائی سے ہچکچا رہا ہے سپریم کورٹ
مخالفین کو دبانے کیلئے احتساب قوانین کا استعمال ہوتا رہا ہے، خواجہ بردران کی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ نیب سیاسی تقسیم کے ایک طرف مالی الزامات ہونے کے باوجود کارروائی سے ہچکچا رہا ہے۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت کے لیے دائر کردہ درخواستوں پر جاری کیے گئے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب سیاسی تقسیم کے ایک طرف کے افراد کے خلاف مالی الزامات ہونے کے باوجود کارروائی میں ہچکچا رہا ہے۔
خواجہ برادران کی ضمانتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر کے تحریر کردہ 87 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان طویل جدوجہد کے بعد آزاد جمہوری ریاست کے لیے حاصل کیا گیا،آئین ہر شخص کی عزت و وقار کو تحفظ فراہم کرتا ہے،لوگوں کو ان کے حقوق سے تسلسل کے ساتھ محروم رکھا جاتا ہے ملک میں احتساب کے لئے بننے والے مختلف قوانین کا استعمال سیاسی مخالفین کو دبانے اور وفاداریاں تبدیل کرنے کے لئے ہوتا رہا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اصول ،رواداری، اور جموہری اصولوں کے احترام کو نظر انداز کیا گیا،کرپشن،اقربا پروری،نا اہلی،عدم برداشت ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکے ہیں۔ ہمارا معاشرہ کرپشن،اقربا پروری،نا اہلی،عدم برداشت اور دیگر مسائل میں ڈوب گیا ہے۔
خواجہ برادران کیس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ماتحت عدلیہ میں زیر التواء دیوانی مقدمے کو نیب کے ریفرنس میں شامل کیا گیا۔ اس معاملے میں ملک میں اختیارات کی تقسیم کے تصور کو توہین کے ساتھ روندا گیا۔ یہ مقدمہ بنیادی حقوق کی پامالی،آزادی سے محرومی،اور انسانی عظمت کی توہین کی کلاسک مثال ہے۔ موجودہ مقدمہ نیب کی قانون کی خلاف ورزی کامظہر ہے۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ کرپشن کا خاتمہ ایک منفرد کام ہے،کرپشن کے خاتمہ کے اقدامات قانون کے مینڈیٹ کے مطابق ہونے چایہے۔ بظاہرنہیں لگتا خواجہ بردران نے ایسا جرم کیا جس کا نیب ٹرائل ہو،نیب خواجہ بردران کا پیراگون کمپنی کے ساتھ کسی قسم کا تعلق نہیں جوڑ سکا۔ نیب کا خواجہ بردران کو حواست میں رکھنا نیب قانون سے مطابقت نہیں رکھتا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ چیرمین نیب نے کن شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا فیصلہ کیا وہ سامنے نہیں۔ کوئی ادارہ جتنا بھی طاقتور ہو آئین میں دیے گئے حقوق کو ختم نہیں کر سکتا ۔آئین کی منشا ہے کہ شہریوں کے ان کے حقوق سے محروم نہ رکھا جائے۔ سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو ابزرویشنز سے متاثر ہوئے بغیر فیصلہ کرنے کا بھی کہا ہے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور اسے تاریخی قرار دیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ خواجہ برادران کے خلاف مقدمےمیں سپریم کورٹ کا فیصلہ نیب اور نام نہاد احتسابی عمل پر فرد جرم ہے۔ دونوں بھائی احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنے۔ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی جرت و استقامت قابل صد تحسین ہے۔
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے جسٹس باقر کے فیصلے کی عبارت نقل کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سیاسی جوڑ توڑ میں نیب کے کردار کو واضح کردیا ہے۔ ایسے ہی فیصلوں سے رفتہ رفتہ عدلیہ کی آزادی اور وقار قائم ہوتا ہے۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت کے لیے دائر کردہ درخواستوں پر جاری کیے گئے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب سیاسی تقسیم کے ایک طرف کے افراد کے خلاف مالی الزامات ہونے کے باوجود کارروائی میں ہچکچا رہا ہے۔
خواجہ برادران کی ضمانتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر کے تحریر کردہ 87 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان طویل جدوجہد کے بعد آزاد جمہوری ریاست کے لیے حاصل کیا گیا،آئین ہر شخص کی عزت و وقار کو تحفظ فراہم کرتا ہے،لوگوں کو ان کے حقوق سے تسلسل کے ساتھ محروم رکھا جاتا ہے ملک میں احتساب کے لئے بننے والے مختلف قوانین کا استعمال سیاسی مخالفین کو دبانے اور وفاداریاں تبدیل کرنے کے لئے ہوتا رہا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اصول ،رواداری، اور جموہری اصولوں کے احترام کو نظر انداز کیا گیا،کرپشن،اقربا پروری،نا اہلی،عدم برداشت ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکے ہیں۔ ہمارا معاشرہ کرپشن،اقربا پروری،نا اہلی،عدم برداشت اور دیگر مسائل میں ڈوب گیا ہے۔
خواجہ برادران کیس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ماتحت عدلیہ میں زیر التواء دیوانی مقدمے کو نیب کے ریفرنس میں شامل کیا گیا۔ اس معاملے میں ملک میں اختیارات کی تقسیم کے تصور کو توہین کے ساتھ روندا گیا۔ یہ مقدمہ بنیادی حقوق کی پامالی،آزادی سے محرومی،اور انسانی عظمت کی توہین کی کلاسک مثال ہے۔ موجودہ مقدمہ نیب کی قانون کی خلاف ورزی کامظہر ہے۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ کرپشن کا خاتمہ ایک منفرد کام ہے،کرپشن کے خاتمہ کے اقدامات قانون کے مینڈیٹ کے مطابق ہونے چایہے۔ بظاہرنہیں لگتا خواجہ بردران نے ایسا جرم کیا جس کا نیب ٹرائل ہو،نیب خواجہ بردران کا پیراگون کمپنی کے ساتھ کسی قسم کا تعلق نہیں جوڑ سکا۔ نیب کا خواجہ بردران کو حواست میں رکھنا نیب قانون سے مطابقت نہیں رکھتا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ چیرمین نیب نے کن شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا فیصلہ کیا وہ سامنے نہیں۔ کوئی ادارہ جتنا بھی طاقتور ہو آئین میں دیے گئے حقوق کو ختم نہیں کر سکتا ۔آئین کی منشا ہے کہ شہریوں کے ان کے حقوق سے محروم نہ رکھا جائے۔ سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو ابزرویشنز سے متاثر ہوئے بغیر فیصلہ کرنے کا بھی کہا ہے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور اسے تاریخی قرار دیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ خواجہ برادران کے خلاف مقدمےمیں سپریم کورٹ کا فیصلہ نیب اور نام نہاد احتسابی عمل پر فرد جرم ہے۔ دونوں بھائی احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنے۔ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی جرت و استقامت قابل صد تحسین ہے۔
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے جسٹس باقر کے فیصلے کی عبارت نقل کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سیاسی جوڑ توڑ میں نیب کے کردار کو واضح کردیا ہے۔ ایسے ہی فیصلوں سے رفتہ رفتہ عدلیہ کی آزادی اور وقار قائم ہوتا ہے۔