کراچی کے عوام بدستور بارش کی تباہ کاری اور لوڈشیڈنگ کا شکار

اندھیروں میں ڈوبے شہر میں ہونے والی بارشوں نے شہریوں کی مشکلات میں دوہرا اضافہ کردیا۔

اندھیروں میں ڈوبے شہر میں ہونے والی بارشوں نے شہریوں کی مشکلات میں دوہرا اضافہ کردیا۔ فوٹو : پی پی آئی

گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کی کے الیکٹرک حکام سے ملاقاتوں اور یقین دہانیوں کے باوجود شہر قائد کے باسیوں کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے تاحال جان نہیں چھوٹ سکی ہے۔

اندھیروں میں ڈوبے شہر میں ہونے والی بارشوں نے شہریوں کی مشکلات میں دوہرا اضافہ کردیا۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئیوں کے باوجود محکمہ بلدیات اور شہری حکومت کی جانب سے نالوں کی صفائی اور دیگر اقدامات نہ ہونے کے باعث چند گھنٹوں کی بارش کے بعد ہی شہر دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔ بات صرف کچی آبادیوں تک محدود نہیں رہی بلکہ پی ای سی ایچ ایس سمیت دیگر پوش علاقوں میں بھی لوگوں کے گھروں میں بارش کا پانی داخل ہوگیا ،جس کی وجہ سے ان کا قیمتی سامان پانی کی نذر ہوگیا۔

تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے بلدیاتی نظام نے کراچی کے عوام کے لئے ابر رحمت کو زحمت بنادیا۔کراچی میں نالوں کی تعداد 500 سے زائد ہیں شہر میں نالوں کی صفائی کے لیے ورلڈ بینک نے خطیر رقم دی لیکن یہ پیسے کس مد میں خرچ کیے گئے اس کا کچھ علم نہیں ہے۔ انہوںنے نالوں کی صفائی کے لیے فنڈز کا آڈٹ کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔ میئر کراچی وسیم اختر بارشوں سے ہونے والی تباہ کاریوں پر وہی پرانی بات کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فنڈز موجود نہیں۔

ادھر کے الیکٹرک کی جانب سے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر اسد عمر نے شہریوں کو یہ نوید سنائی تھی کہ شہر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ ختم ہوجائے گا لیکن ان کی یہ بات محض اعلان تک محدود ہی ہے۔کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے خود ایک پریس کانفرنس میں لوڈشیڈنگ کے دورانئے میں اضافے کا اعتراف کیا ہے۔

شہری حیران ہیں کہ جب گورنر اور وفاقی وزیر کی سطح کی شخصیات کی یقین دہانیوں کے باوجود کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہیں کر رہی ہے تو پھر اس ادارے کے پاس ایسی کون سی جادو کی چھڑی ہے ،جس کے باعث کوئی بھی اس کے خلاف کارروائی سے قاصر ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کی جانب سے شہر میں کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ نیپرا کی تحقیقاتی ٹیم بھی کراچی میں موجود ہے لیکن کے الیکٹرک کی روش جوں کی توں ہے۔


ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن کا 2009میں پیپلزپارٹی اور کے الیکٹرک کے درمیان خفیہ معاہدہ پر حیرت کا اظہارکرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ماضی میں اہل کراچی پرظلم کرتے ہوئے کے الیکٹرک پر نوازشات کی بارش کی اور کے الیکٹرک کو لگام ڈالنے کے بجائے 31ارب کے بقایاجات معاف کردیئے جبکہ محکمہ توانائی سندھ کے ترجمان نے کے الیکٹرک کے ساتھ کسی بھی معاہدے کی تردید کی ہے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ 21ویں صدی میں جب دنیا جدید ٹیکنالوجی سے لیس ایک نئے دور کی طرف بڑھ رہی ہے کراچی کے شہری بجلی کی عدم فراہمی اور بارش کے پانی کی نکاسی کے حوالے سے پریشان ہیں۔

محکمہ داخلہ سندھ نے عید الاضحی پر مویشی منڈیوں اور حفاظتی اقدامات قوائد و ضوابط جاری کر دیے ہیں۔ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ حتی الامکان اجتماعی قربانی کو ترجیح دی جائے۔ قربانی کی کھالیں خریدنے والوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد کھالیں محفوظ مقامات تک پہنچائیں۔ قربانی کی جگہ کو جراثیم کش دوا سے دھویا جائے اور صفائی اسپر ے کا مکمل اہتمام کیا جائے۔ بزرگ اور بچوں پر مویشی منڈی آنے پر پابندی ہوگئی اور صرف مقررہ مقامات جن کا تعین ضلعی انتظامیہ کرے گی ان مقامات پر مویشی منڈی کی اجازت ہوگی۔ کالعدم تنظیموں کے کھالیں جمع کرنے پر پابندی ہوگی دفعہ 144 کے تحت عیدالاضحی کے موقع پر تمام اسلحہ لائسنس معطل رہیں گے۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کاوشوں سے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے تاہم حفاظتی انتظامات کے تحت حکومت سندھ کی جانب سے صوبے بھر میں لاک ڈاؤن میں 15اگست تک توسیع کردی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق ہفتے میں دو دن کاروبار مکمل طور پر بند ہوگا اور ہفتے اور اتوار کو سبزی فروش کے علاوہ کوئی کاروبار نہیں کھلے گا۔ صوبے بھر میں تعلیمی ادارے، شادی ہالز، بزنس سینٹرز، ایکسپو ہالز، عوامی مقامات بدستور بند رہیں گے،ادھر وزیراعلیٰ سندھ کی میزبانی میں منعقدہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی)کے اجلاس میں وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھاکہ تمام کورونا پر کنٹرول تمام صوبوں کی مشترکہ کاوشوں سے ہی ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ کا اجلاس می کہنا تھاکہ این سی او سی کا کام کافی بہتر رہا ہے۔ کورونا وائرس کے باعث تعطل کا شکار پولیو مہم کا سندھ میں ایک مرتبہ پھر آغاز ہوگیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ مہم کے آغاز پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ وہ بچے جو گزشتہ مہم میں رہ گئے تھے ان کو پولیو کے قطرے ضرور پلائے جائیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیو مہم کی کامیابی عوام اور پولیو ورکرز پر منحصر ہے، مجھے یقین ہے لوگ اپنے بچوں کو اپاہج بیماری سے بچانے کیلئے پوری کوشش کریں گے۔

صوبہ سندھ کے شہر خیرپور میں بچوں کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں ایک استاد کی گرفتاری نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ملزم سارنگ شر کو سات روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیاگیا ہے۔اس پر طلبا سے جنسی زیادتی کے 2 مقدمات درج ہیں۔ مبینہ جنسی زیادتی میں ملوث مزیدکئی افراد سے تفتیش جا رہی ہے جس کے نتیجے میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی تفتیش میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔

 
Load Next Story