لاہور کی فرسٹ کلاس کرکٹ نے دنیا میں کھیلنے کے قابل بنایا عمران طاہر
زندگی میں اس سے بڑا دکھ نہیں ہوتا کہ وطن کو چھوڑ کرچلے جائیں، جنوبی افریقی کرکٹر
جنوبی افریقا کے کرکٹر عمران طاہر کا کہنا ہے کہ لاہور کی فرسٹ کلاس کرکٹ نے مجھے دنیا میں کہیں بھی کھیلنے کے قابل بنایا۔
جنوبی افریقا کے پاکستانی نژاد لیگ اسپنر عمران طاہر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں نے پوری دنیا میں کرکٹ دیکھی ہے، جنوبی افریقا میں جو ٹیم ٹاپ پر تھی انہیں فاتح قرار دیا گیا، ایسی صورتحال میں کوئی کچھ نہیں کرسکتا، ایسا نہیں ہے کہ میں پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کی نمائندگی کرتا ہوں تو اس لیے کہہ رہا ہوں۔
پاکستان سے جنوبی افریقا چلے جانے کے حوالے سے سوال پر اسپنر نے کہا کہ سب کچھ چھوڑ کرچلے جانا بہت مشکل ہوتا ہے، زندگی میں اس سے بڑا دکھ نہیں ہوتا کہ وطن کو چھوڑ کرچلے جائیں، میں نے جو فیصلہ کیا اس میں اللہ نے برکت ڈالی، میری اہلیہ نے میرا بہت ساتھ دیا، پہلے پانچ سال تو میں نے جنوبی افریقا میں بطور لوکل کرکٹر گزارے لوکل کرکٹر تھا، جنوبی افریقا میں جو کامیابی ملی اس پر وہاں کی عوام کا شکرگزار ہوں، جنوبی افریقا کے لیے دوسرے براعظم کے کھلاڑی کو موقع دینا آسان نہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کراون کلب سے کرکٹ کا آغاز کیا، سینئر کھلاڑیوں سے بہت کچھ سیکھا، پی این ٹی اور شائننگ کلب سے بھی کھیل چکا ہوں، میری جو بھی کامیابیاں ہیں اس کا کریڈیٹ لاہور کی کرکٹ کو بھی جاتاہے، لاہور کی فرسٹ کلاس کرکٹ نے دنیا میں کہیں بھی کھیلنے کے قابل بنایا۔
جنوبی افریقا کے پاکستانی نژاد لیگ اسپنر عمران طاہر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں نے پوری دنیا میں کرکٹ دیکھی ہے، جنوبی افریقا میں جو ٹیم ٹاپ پر تھی انہیں فاتح قرار دیا گیا، ایسی صورتحال میں کوئی کچھ نہیں کرسکتا، ایسا نہیں ہے کہ میں پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کی نمائندگی کرتا ہوں تو اس لیے کہہ رہا ہوں۔
پاکستان سے جنوبی افریقا چلے جانے کے حوالے سے سوال پر اسپنر نے کہا کہ سب کچھ چھوڑ کرچلے جانا بہت مشکل ہوتا ہے، زندگی میں اس سے بڑا دکھ نہیں ہوتا کہ وطن کو چھوڑ کرچلے جائیں، میں نے جو فیصلہ کیا اس میں اللہ نے برکت ڈالی، میری اہلیہ نے میرا بہت ساتھ دیا، پہلے پانچ سال تو میں نے جنوبی افریقا میں بطور لوکل کرکٹر گزارے لوکل کرکٹر تھا، جنوبی افریقا میں جو کامیابی ملی اس پر وہاں کی عوام کا شکرگزار ہوں، جنوبی افریقا کے لیے دوسرے براعظم کے کھلاڑی کو موقع دینا آسان نہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کراون کلب سے کرکٹ کا آغاز کیا، سینئر کھلاڑیوں سے بہت کچھ سیکھا، پی این ٹی اور شائننگ کلب سے بھی کھیل چکا ہوں، میری جو بھی کامیابیاں ہیں اس کا کریڈیٹ لاہور کی کرکٹ کو بھی جاتاہے، لاہور کی فرسٹ کلاس کرکٹ نے دنیا میں کہیں بھی کھیلنے کے قابل بنایا۔