پنجاب اسمبلی سے تحفظِ بنیادِ اسلام بل متفقہ طور پر منظور
اس قانون سازی سے انبیا، اہل بیت، اصحاب رسول اور تمام مقدس ہستیوں کے تقدس کی حفاظت میں مدد ملے گی، اسپیکر پنجاب اسمبلی
پنجاب اسمبلی نے تحفظ بنیاد اسلام بل 2020 متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
وزیر قانون راجہ بشارت نے بنیاد اسلام بل 2020 منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اس موقع پر اسپیکر چوہدری پرویز الہی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ تحفظ بنیاد اسلام بل بنانے والی کمیٹی کو مزید ذمہ داری سونپ دی گئی۔ راجہ بشارت کی سربراہی میں کمیٹی بل پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ کمیٹی دو ماہ سے اس بل پر کام کر رہی ہے عملدرآمد کرانا بھی کمیٹی کا کام ہونا چائیے۔
بل کی منظوری کے بعد اسپیکر نے ایوان سے مخاطب ہو کر کہا کہ تحفظ بنیاد اسلام تاریخی بل ہے، میں اس کے پاس ہونے پر اللہ تعالی کا بے انتہا شکر ادا کرتا ہوں۔ یہ بل دین اسلام کی حفاظت اور سربلندی کیلئے انشا اللہ سنگ میل ثابت ہوگا۔ وفاق اور دیگر صوبے اس معاملے میں ہماری تقلید کریں اور یہ بل منظور کروا کر پورے پاکستان میں نافذ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی طور پر اس بل کے سیکشن نمبر 3 شق F کو پاکستان پینل کوڈ 1860 کی شق نمبر 295 سی میں شامل کیا جائے۔اس بل کے ذریعے اللہ تعالی ،تمام مقدس ہستیوں کی عزت و ناموس، آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، تمام انبیائے کرام، تمام آسمانی کتابیں، تمام فرشتے، تمام خلفائے راشدین، تمام امہات المومنین، تمام اہل بیت اطہار، تمام اصحاب رسول کے تقدس اور اسلام کی بنیادوں کی حفاظت ہو سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لینے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، اس سلسلے میں جلد ان سے بھی مشاورت کروں گا تاکہ اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کا بھی تہہ دل سے شکرگزار ہوں جنہوں نے کابینہ میں اس بل کو منظور کروایا۔
انہوں نے کہا کہ تقریبا ایک سال قبل تین ایسی کتابوں کا معاملہ سامنے آیا جس میں ہمارے پیارے نبی ﷺ خلفائے راشدین اور اسلام کے بارے میں توہین آمیز زبان استعمال کی گئی، اس وقت فوری طور پر ہماری جماعت کے رکن حافظ عمار یاسر نے اس سلسلے میں پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں ایک اسپیشل کمیٹی قائم کی جس نے بہت اچھا کام کیا، راجہ بشارت کی کوششوں کو سراہتا ہوں جن کی سربراہی میں اس کمیٹی نے دن رات اس معاملے پر کام کر کے کتابوں کا کھوج لگایا،قرارداد کو پیش کرنے والے حافظ عمار یاسر سمیت اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف، صوبائی وزیر مراد راس، کمیٹی کے دیگر ارکان کا میں تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔
انہوں نے بل سے متعلق رہنمائی کرنے پر محمد تقی عثمانی ، مفتی منیب الرحمن ، مولانا حنیف جالندھری ، مولانا طاہر اشرفی، مولانا زاہد الراشدی، سید کفیل شاہ بخاری اور تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کا بھی شکریہ ادا کیا۔
علاوہ ازیں ناپسندیدہ کوآپریٹو سوسائٹیز پنجاب ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔ حزب مخالف نے بل سے متعلق رولز کی خلاف ورزی کو بنیاد بنا کر واک آؤٹ کیا۔ اجلاس 23 جولائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
وزیر قانون راجہ بشارت نے بنیاد اسلام بل 2020 منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اس موقع پر اسپیکر چوہدری پرویز الہی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ تحفظ بنیاد اسلام بل بنانے والی کمیٹی کو مزید ذمہ داری سونپ دی گئی۔ راجہ بشارت کی سربراہی میں کمیٹی بل پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ کمیٹی دو ماہ سے اس بل پر کام کر رہی ہے عملدرآمد کرانا بھی کمیٹی کا کام ہونا چائیے۔
بل کی منظوری کے بعد اسپیکر نے ایوان سے مخاطب ہو کر کہا کہ تحفظ بنیاد اسلام تاریخی بل ہے، میں اس کے پاس ہونے پر اللہ تعالی کا بے انتہا شکر ادا کرتا ہوں۔ یہ بل دین اسلام کی حفاظت اور سربلندی کیلئے انشا اللہ سنگ میل ثابت ہوگا۔ وفاق اور دیگر صوبے اس معاملے میں ہماری تقلید کریں اور یہ بل منظور کروا کر پورے پاکستان میں نافذ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی طور پر اس بل کے سیکشن نمبر 3 شق F کو پاکستان پینل کوڈ 1860 کی شق نمبر 295 سی میں شامل کیا جائے۔اس بل کے ذریعے اللہ تعالی ،تمام مقدس ہستیوں کی عزت و ناموس، آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، تمام انبیائے کرام، تمام آسمانی کتابیں، تمام فرشتے، تمام خلفائے راشدین، تمام امہات المومنین، تمام اہل بیت اطہار، تمام اصحاب رسول کے تقدس اور اسلام کی بنیادوں کی حفاظت ہو سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لینے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، اس سلسلے میں جلد ان سے بھی مشاورت کروں گا تاکہ اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کا بھی تہہ دل سے شکرگزار ہوں جنہوں نے کابینہ میں اس بل کو منظور کروایا۔
انہوں نے کہا کہ تقریبا ایک سال قبل تین ایسی کتابوں کا معاملہ سامنے آیا جس میں ہمارے پیارے نبی ﷺ خلفائے راشدین اور اسلام کے بارے میں توہین آمیز زبان استعمال کی گئی، اس وقت فوری طور پر ہماری جماعت کے رکن حافظ عمار یاسر نے اس سلسلے میں پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں ایک اسپیشل کمیٹی قائم کی جس نے بہت اچھا کام کیا، راجہ بشارت کی کوششوں کو سراہتا ہوں جن کی سربراہی میں اس کمیٹی نے دن رات اس معاملے پر کام کر کے کتابوں کا کھوج لگایا،قرارداد کو پیش کرنے والے حافظ عمار یاسر سمیت اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف، صوبائی وزیر مراد راس، کمیٹی کے دیگر ارکان کا میں تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔
انہوں نے بل سے متعلق رہنمائی کرنے پر محمد تقی عثمانی ، مفتی منیب الرحمن ، مولانا حنیف جالندھری ، مولانا طاہر اشرفی، مولانا زاہد الراشدی، سید کفیل شاہ بخاری اور تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کا بھی شکریہ ادا کیا۔
علاوہ ازیں ناپسندیدہ کوآپریٹو سوسائٹیز پنجاب ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔ حزب مخالف نے بل سے متعلق رولز کی خلاف ورزی کو بنیاد بنا کر واک آؤٹ کیا۔ اجلاس 23 جولائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔