کراچی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
ملزمان فرار ہوتے ہوئے پولیس اہلکار کا سرکاری اسلحہ بھی لے گئے
جٹ لین میں نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے پولیس اہلکار کو شہید کردیا جب کہ ملزمان فرار ہوتے ہوئے سرکاری اسلحہ بھی ساتھ لیے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے جٹ لین میں کنٹونمنٹ اسپتال کے قریب موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح ملزمان نے وردی میں ملبوس پولیس اہلکار کو فائرنگ کر کے شہید کردیا اور موقع پر سے فرار ہو گئے۔ شہید پولیس اہلکار کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کی گئی جہاں اس کی شناخت 52 سالہ غلام محمد ولد مقبول حسین کے نام سے کی گئی۔
شہید اہلکار لائنز ایریا کا رہائشی تھا اور آرٹلری میدان تھانے میں شعبہ تفتیش میں بطور اے ایس آئی تعینات تھا۔ فائرنگ کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس ,رینجرز اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور جائے وقوع سے شواہد اکٹھا کر کے تفتیش شروع کردی ہے جبکہ ارد گرد لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ موقع پر سے 30 بور کا 2 خول ملے ہیں جنہیں پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے، حملہ آور شہید اہلکار کا سرکاری اسلحہ بھی ساتھ لے گئے ہیں، حملہ آوروں کی تعداد 2 تھی۔
ڈی آئی جی کراچی جنوبی جاوید اکبر ریاض نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شہید اے ایس آئی لائنز ایریا کا رہائشی ہے اور شہید اے ایس آئی اپنے گھر کے قریب ایک پان کے کھوکے پر کھڑا تھا، اسی دوران ایک شوٹر شہید اے ایس آئی کے پاس آیا اور کہا مجھے پہنچانا اور شوٹر نے فائرنگ کردی اور فرار ہو گیا۔ شہید اے ایس آئی کو دو گولیاں ایک چہرے اور ایک سینے پر لگی ہے جو موت کا سبب بنی۔
جاوید اکبر ریاض کا کہنا تھا کہ فوری طور پر واقعے کو ٹارگٹ کلنگ کہنا قبل ازوقت ہو گا عام طور پر ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں شوٹر ایک زائد ہوتے ہیں لیکن اس واقعے میں شوٹر ایک ہی تھا، شہید اے ایس آئی کن کیسز کی تفتیش کر رہا تھا یہ بھی چیک کیا جا رہا ہے۔
شہید اے ایس آئی کے بھتیجےعدیل نے بتایا کہ اسکے چچا صبح کام سے عدالت گئے تھے جہاں سے فارغ ہوکر گھر کی طرف آرہے تھے، پان لینے کے دوران موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے حملہ کیا، واقعے کی اطلاع پان والے نے مجھے دی، اس وقت فرنیچر مارکیٹ کی دکانیں بھی کھلی ہوئی تھیں، شہید اے ایس آئی کے بھائی نے بتایا کہ وہ 18 بہن بھائی ہیں اور ان کے شہید بھائی نے دو شادیاں کی ہوئی تھی، مقتول 6 بچوں کا باپ تھا۔
واضح رہے کہ صرف جولائی کے مہینے میں فائرنگ کرکے 3 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ 11 جولائی کو کورنگی نمبر 5 میں فائرنگ سے اصغرنامی پولیس اہلکارشہید کردیا گیا, 4 جولائی کو بلوچ کالونی کے علاقے میں فائرنگ سے نعمان نامی پولیس اہلکار کوشہید کیا گیا اور جمعرات 23 جولائی کو جٹ لین میں اے ایس آئی غلام محمدکو شہید کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے جٹ لین میں کنٹونمنٹ اسپتال کے قریب موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح ملزمان نے وردی میں ملبوس پولیس اہلکار کو فائرنگ کر کے شہید کردیا اور موقع پر سے فرار ہو گئے۔ شہید پولیس اہلکار کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کی گئی جہاں اس کی شناخت 52 سالہ غلام محمد ولد مقبول حسین کے نام سے کی گئی۔
شہید اہلکار لائنز ایریا کا رہائشی تھا اور آرٹلری میدان تھانے میں شعبہ تفتیش میں بطور اے ایس آئی تعینات تھا۔ فائرنگ کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس ,رینجرز اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور جائے وقوع سے شواہد اکٹھا کر کے تفتیش شروع کردی ہے جبکہ ارد گرد لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ موقع پر سے 30 بور کا 2 خول ملے ہیں جنہیں پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے، حملہ آور شہید اہلکار کا سرکاری اسلحہ بھی ساتھ لے گئے ہیں، حملہ آوروں کی تعداد 2 تھی۔
ڈی آئی جی کراچی جنوبی جاوید اکبر ریاض نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شہید اے ایس آئی لائنز ایریا کا رہائشی ہے اور شہید اے ایس آئی اپنے گھر کے قریب ایک پان کے کھوکے پر کھڑا تھا، اسی دوران ایک شوٹر شہید اے ایس آئی کے پاس آیا اور کہا مجھے پہنچانا اور شوٹر نے فائرنگ کردی اور فرار ہو گیا۔ شہید اے ایس آئی کو دو گولیاں ایک چہرے اور ایک سینے پر لگی ہے جو موت کا سبب بنی۔
جاوید اکبر ریاض کا کہنا تھا کہ فوری طور پر واقعے کو ٹارگٹ کلنگ کہنا قبل ازوقت ہو گا عام طور پر ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں شوٹر ایک زائد ہوتے ہیں لیکن اس واقعے میں شوٹر ایک ہی تھا، شہید اے ایس آئی کن کیسز کی تفتیش کر رہا تھا یہ بھی چیک کیا جا رہا ہے۔
شہید اے ایس آئی کے بھتیجےعدیل نے بتایا کہ اسکے چچا صبح کام سے عدالت گئے تھے جہاں سے فارغ ہوکر گھر کی طرف آرہے تھے، پان لینے کے دوران موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے حملہ کیا، واقعے کی اطلاع پان والے نے مجھے دی، اس وقت فرنیچر مارکیٹ کی دکانیں بھی کھلی ہوئی تھیں، شہید اے ایس آئی کے بھائی نے بتایا کہ وہ 18 بہن بھائی ہیں اور ان کے شہید بھائی نے دو شادیاں کی ہوئی تھی، مقتول 6 بچوں کا باپ تھا۔
واضح رہے کہ صرف جولائی کے مہینے میں فائرنگ کرکے 3 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ 11 جولائی کو کورنگی نمبر 5 میں فائرنگ سے اصغرنامی پولیس اہلکارشہید کردیا گیا, 4 جولائی کو بلوچ کالونی کے علاقے میں فائرنگ سے نعمان نامی پولیس اہلکار کوشہید کیا گیا اور جمعرات 23 جولائی کو جٹ لین میں اے ایس آئی غلام محمدکو شہید کیا گیا۔