کراچی کے سپر ہیرو مصطفیٰ کمال کو واپس آنا چاہئے

مصطفی کمال ایک کام کرنے والا شخص ہے اور کراچی کا ہر ذمہ دار شہری اس کی ترقی میں ان کی خدمات سے اتفاق کرے گا۔

کراچی کی شہری ہونے کے ناطے، میں مصطفی کمال کی دوبارہ تقرری چاہتی ہوں۔ فوٹو: فائل

کراچی آج یقینا اس شہر جیسا نہیں ہے جس میں ہم ایک دہائی قبل رہا کرتے تھے۔

سنہ2000 میں پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے بلدیاتی نظام تعارف کرایا جو کہ ابتدائی طور پر صرف ایک تجربہ تھا۔ تاہم جس طرح کراچی، حیدر آباد اور سکھر نے اس موقع کو ترقی اور بہتری کے لئے استعمال کیا ہےاس کی مثال نہیں ملتی۔

جب بھی کراچی کا ذکر کیا جاتا ہے توکوئی بھی اس کی ترقی میں مصطفی کمال کے بطور ناظم کردار کو مسترد نہیں کرسکتا، مصطفیٰ کمال کو اپنا دفتر چھوڑے 4 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور تب سے کراچی ویسا نہیں رہا ۔

ہم سب اس وقت سے مصطفیٰ کمال اور ان کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان اختلافات کی افواہیں سن رہے ہیں جب سے انتخابات میں پارٹی قائدین نے انہیں سینیٹر مقرر کیا۔ تاہم ان اختلافات کی نوعیت اس وقت تک معلوم نہیں تھی جب حال ہی میں مصطفیٰ کمال نے نہ صرف سینٹ میں اپنے عہدے سے استعفی دے دیا بلکہ ملک بھی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

ایک تبصرہ نگار کی حیثیت سے میں نے اسے ایک سیاسی حربہ اور سابق ناظم کے بلدیاتی انتخاب لڑنے کا اسٹیج تیارکرنے کے طور پر لیا۔

اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مصطفی کمال کے اپنی پارٹی کے ساتھ کیا اختلافات ہیں، کراچی کے لوگوں کی اس بات میں بہت کم دلچسپی ہے۔ مگر ان کے استعفے میں عوام کی دلچسپی کی وجہ یہ ہے کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا یہ کراچی میں مصطفی کمال کی سیاست کا اختتام ہے۔

پاکستان میں یہ اصول رہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات پارٹی کے بینر کے تحت لڑے جاتے ہیں اور اس کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے۔ لیکن عملی طور پر موجودہ حالات میں ہم مصطفیٰ کمال کے بلدیاتی انتخابات لڑنے کا تصور نہیں کرسکتے۔

مصطفی کمال ایک کام کرنے والا شخص ہے اور کراچی کا ہر ذمہ دار شہری اس کی ترقی میں ان کی خدمات سے اتفاق کرے گا۔ یہ سب کچھ ان کے عزم کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔ جب انہیں کام کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم دیا گیا تو انہوں نے عزم، جوش اور ولولے سے اس موقع کا استعمال کرتے ہوئے پسماندہ اور بنیادی ڈھانچے سے محروم شہر کو ترقی دی۔

مصطفیٰ کمال سے پہلے کراچی کو متعدد مسائل کا سامنا تھا جن میں پانی کی فراہمی، نکاسی آب، صفائی ستھرائی اور ٹریفک جام شامل ہیں۔ سب سے بڑھ کر شہر کو ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں نامناسب طریقے سے کھود کر چھوڑ دیا جاتا تھا۔ یہ مصطفیٰ کمال ہی تھے جنہوں نے درحقیقت عالمی معیار کے طریقے پر کام کیا۔

مجھے یاد ہے جب میرے والد مجھےکالج چھوڑنے جاتے تھے تو میں صبح جاتے ہوئے اور یہاں تک کہ شام میں واپس آتے ہوئے منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کے لیے تعمیراتی کارکنوں کو مصروف عمل دیکھتی تھی۔


دنیا سپر نیچلر (مافوق الفطرت ) طاقت رکھنے والے سپر ہیروز کے بارے میں بات کرتی ہے۔

میں کہوں گی کہ مصطفیٰ کمال ہمارے اپنے سپر ہیرو ہیں جنہوں نے کام کے لئے وقت ضائع کئے بغیر ایک عام آدمی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے سالوں مسسلسل اور بے لوث کام کیا۔

ایک مثالی بلدیاتی حکومت کو عوام کے ان نمائندوں پر مشتمل ہونا چاہئے جو لوگوں کے روز مرہ کے مسائل کو سمجھ سکیں۔ مصطفیٰ کمال کی نگرانی میں یہ مثال ایک حقیقت بن گئی تھی۔ ان کے دور میں، میں نے کبھی سڑکوں پر کچرا نہیں دیکھا اور ہماری طرف سے صرف ایک کال پر مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جاتا تھا۔ تاہم اب میری جانب سے مقامی ایڈمنسٹریٹرز کو میرے علاقے میں کچرہ دانوں کے بھر جانے کی شکایت کو 6 ماہ ہو چکے ہیں مگر وہ بہت کم کسی کی پروا کرتے ہیں۔

مصطفی کمال اس بات کی زندہ مثال تھے کہ ایک مؤثر حکومت کیسے چلائی جاتی ہے۔ انہوں نے اپنی کارکردگی کا معیار کافی بلند رکھا اور جو کوئی بھی اگلا میئر بنے گا اسے ان کے معیار تک پہنچنے کے لیے دگنا کام کرنا پڑے گا۔ اسے شہر کے مسائل حل کرنے کے لیے ہفتے کے سات دن اور 24 گھنٹے کام کرنا پڑے گا اور ان چیزوں کو بھی ترجیحی دینی پڑے گی جنہیں وہ معمولی سمجھتا ہے اور یہی وہ چیز ہے جسے مصطفیٰ کمال نے کیا۔

وہ کام کو منصوبوں کے مطابق اور بروقت مکمل کرنے کے لیے کے لئے دن رات میدان میں مصروف عمل رہے۔

مصطفیٰ کمال کے استعفے کے خبر ان لوگوں کے لیے کافی افسوسناک ہے جو کہ اس بات کی امید کر رہے تھے کہ وہ دوبارہ شہر کا چارج سنبھالیں گے۔ جس حقیقی تباہی سے کراچی اس وقت دوچار ہے اسے مصطفیٰ کمال کی رہنمائی اور نگرانی کی ضروت ہے۔ انہوں نے اس شہر کو "روشنیوں کے شہر" کا حقیقی خطاب واپس دلانے کے لے کافی زیادہ محنت کی۔

میرے خیال میں، مصطفیٰ کمال کی پاکستان سے روانگی ہماری قوم کے لیے بہت بڑا نقصان ہوگی اور اگرچہ انہوں استعفی دے دیا ہے پھر بھی انہیں واپس آناچاہیے اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینا چاہیے۔ کراچی کو نئی بلندیوں پر پہنچانے کے لیے شہر کو ان کی اور ان کی لگن کی ضروت ہے۔

کراچی کی شہری ہونے کے ناطے، میں مصطفیٰ کمال کی دوبارہ تقرری چاہتی ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ وہ آگے آئیں اور کراچی کی ترقی کے لیے جو بھی بہتر سمجھتے ہیں کریں اور شہر کو واپس ویسا ہی بنائیں جیسا یہ ہوتا تھا۔ اور صرف مصطفیٰ کمال ہی ایسی شخصیت ہے جو کہ یہ کرسکتی ہے۔

 

[poll id="182"]

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Load Next Story