سونے کی قیمت تمام سابقہ ریکارڈ توڑ کر تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
فی تولہ سونے کی قیمت 1 لاکھ 23 ہزار800 اور 10 گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ 6 ہزار 138 روپے ہوگئی
بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 9 سال کی بلندترین سطح پہنچ گئی ہے۔
چین اور بھارتی صارفین کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں، امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی بڑھنے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی اور گولڈ میں سرمایہ کاری بڑھنے کے باعث مقامی وعالمی مارکیٹوں میں خالص سونے کی قیمت تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
ایشیائی ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کم قیمت بھی مقامی سرمایہ کاروں کے لیےمنافع بخش سرمایہ کاری راہ کھول دی ہے۔ انویسٹرز کی جانب سےاپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کے لیے خالص سونے میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری رحجان سونے کی مقامی وعالمی قیمت نے پیر کو بھی تمام سابقہ ریکارڈ توڑدیئے ہیں۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 46ڈالر کے اضافے سے 1942 ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی جو 9 سال کی بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی ہے کیونکہ سال 2011 میں بھی سونے کی عالمی 1925ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی تھی۔
مقامی صرافہ مارکیٹوں میں پیر کوبھی 24قیراط کے حامل فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 5100 روپے اور4372 روپے کااضافہ ہوگیا جس کے نتیجے میں کراچی حیدرآباد سکھر ملتان لاہور فیصل آباد اسلام آباد راولپنڈی پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ 24 قیراط سونے کی قیمت بڑھ کر 1 لاکھ 23 ہزار800 روپے کی سطح پر پہنچ گئی اور 10 گرام 24 قیراط سونے کی قیمت بڑھ کرایک لاکھ 6ہزار 138 روپے ہوگئی۔
اسی طرح فی تولہ 24قیراط چاندی کی قیمت 100روپے بڑھ کر 1500روپے ہوگئی اور فی دس گرام چاندی کی قیمت 85روپے 73پیسے بڑھکر 1286روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ بلین مارکیٹ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ پیر کو بھی دبئی گولڈ مارکیٹ کے مقابلے میں پاکستان کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت 2000روپے کم رہی ہے۔
مارکیٹ ذرائع نے بتایاکہ ہر سال کے وسط (جولائی اور اگست)میں چین اور بھارتی صارفین کی جانب سے سونے اور سونے سے رہا ہونے والے زیورات کی خریداری بڑھ جاتی ہے جس سے سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان غالب ہوجاتاہے لیکن اس سال کورونا وباء کی وجہ سے دنیابھر کی معیشتیں متاثر ہوئی ہیں اورامریکی ڈالر سمیت دیگر اہم ممالک کی کرنسیوں میں بھی کمی کا رحجان دیکھا جارہاہے لہذا سرمایہ کار اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کے لیے سونے میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے جسکے نتیجے میں پاکستان سمیت دنیابھر میں سونے کی قیمت میں تسلسل سے غیرمعمولی اضافے کا رحجان برقرار ہے۔
چین اور بھارتی صارفین کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں، امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی بڑھنے سے اہم کرنسیوں کی قدر میں کمی اور گولڈ میں سرمایہ کاری بڑھنے کے باعث مقامی وعالمی مارکیٹوں میں خالص سونے کی قیمت تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
ایشیائی ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کم قیمت بھی مقامی سرمایہ کاروں کے لیےمنافع بخش سرمایہ کاری راہ کھول دی ہے۔ انویسٹرز کی جانب سےاپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کے لیے خالص سونے میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری رحجان سونے کی مقامی وعالمی قیمت نے پیر کو بھی تمام سابقہ ریکارڈ توڑدیئے ہیں۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 46ڈالر کے اضافے سے 1942 ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی جو 9 سال کی بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی ہے کیونکہ سال 2011 میں بھی سونے کی عالمی 1925ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی تھی۔
مقامی صرافہ مارکیٹوں میں پیر کوبھی 24قیراط کے حامل فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 5100 روپے اور4372 روپے کااضافہ ہوگیا جس کے نتیجے میں کراچی حیدرآباد سکھر ملتان لاہور فیصل آباد اسلام آباد راولپنڈی پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ 24 قیراط سونے کی قیمت بڑھ کر 1 لاکھ 23 ہزار800 روپے کی سطح پر پہنچ گئی اور 10 گرام 24 قیراط سونے کی قیمت بڑھ کرایک لاکھ 6ہزار 138 روپے ہوگئی۔
اسی طرح فی تولہ 24قیراط چاندی کی قیمت 100روپے بڑھ کر 1500روپے ہوگئی اور فی دس گرام چاندی کی قیمت 85روپے 73پیسے بڑھکر 1286روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ بلین مارکیٹ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ پیر کو بھی دبئی گولڈ مارکیٹ کے مقابلے میں پاکستان کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت 2000روپے کم رہی ہے۔
مارکیٹ ذرائع نے بتایاکہ ہر سال کے وسط (جولائی اور اگست)میں چین اور بھارتی صارفین کی جانب سے سونے اور سونے سے رہا ہونے والے زیورات کی خریداری بڑھ جاتی ہے جس سے سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان غالب ہوجاتاہے لیکن اس سال کورونا وباء کی وجہ سے دنیابھر کی معیشتیں متاثر ہوئی ہیں اورامریکی ڈالر سمیت دیگر اہم ممالک کی کرنسیوں میں بھی کمی کا رحجان دیکھا جارہاہے لہذا سرمایہ کار اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کے لیے سونے میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے جسکے نتیجے میں پاکستان سمیت دنیابھر میں سونے کی قیمت میں تسلسل سے غیرمعمولی اضافے کا رحجان برقرار ہے۔