ٹڈی دل کے خاتمے کے اسپرے سے کسان دوست پرندے بھی متاثر ہونے کا خدشہ
فصلوں میں کیمیائی کھادوں اورزہروں کے استعمال سے کسان دوست پرندے ناپید ہوتے جارہے ہیں، ڈائریکٹر ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان
ملک کے مختلف حصوں میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے کئے گئے کیمیکل اسپرے سےٹڈی دل کا توخاتمہ ہوا ہے مگر اس سے ان علاقوں میں فصلوں سے اپنی خوراک حاصل کرنے والے پرندوں اور پتنگوں کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
چولستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزرٹ اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرمحمدعبداللہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ زمین پر مختلف انواع کے تقریباً 10 ہزار پرندے موجود ہیں، یہ پرندے انسانوں کو خوراک مہیا کرنے، ماحول کی صفائی، کیڑے مکوڑے کھانے اور بیج بکھیرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ پرندے سالانہ 28 ملین کیڑے مکوڑے کھاتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد عبداللہ کا کہنا ہے حال ہی جنوبی پنجاب سمیت پاکستان کے مختلف اضلاع میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے جو اسپرے کیا گیا ہے وہ انسانوں ، جانوروں اور ٹڈیاں کھانے والے پرندوں کے لئے بھی نقصان کا باعث ہوسکتا ہے۔ پاکستان میں مقامی اور مہاجرپ رندوں کی بڑی تعداد فصلوں کے کیڑوں کو کھاتے ہیں جن میں بینک مینا، کامن مینا، بلیک ڈرونگو، ہاؤس کرو، کیٹل ایکربٹ، کامن بیبلرز، ہاؤس اسپیرو، گرین بی ایٹر،روزی اسٹارلنگ اور انڈین رولر قابل ذکر ہیں۔
فوڈ اینڈ ایگری کلچرآرگنائزیشن (ایف ا ے او) کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں فصلوں پرسالانہ 2.5 ملین ٹن کیمیائی زہروں کا اسپرے کیا جاتا ہے اوراس میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان میں کپاس کے زیر کاشت علاقوں میں سب سے زیادہ 80 فیصد تک اسپرے کیا جاتا ہے۔
انٹرنیشنل یونین فارکنرویشن آف نیچر(آئی یوسی این ) کی رپورٹ کے مطابق فصلوں پر کیمیائی زہروں کے اسپرے سے فصلوں کے کیڑے کھانے والے پرندوں کی تعداد میں 60 فیصد تک کمی آئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مون سون میں ٹڈی دل دوبارہ حملہ کرسکتے ہیں ان کے تدارک کے لئے بائیولوجیکل اور بائیوپیسٹی سائیڈز پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر حماد نقی نے بتایا کہ پاکستان میں ٹڈی دل کے تدارک کے لئے کئے گئے سپرے سے پرندوں کی مختلف انواع کو کس قدرنقصان پہنچا ہے اس حوالے سے ابھی تک سرکاری اورغیرسرکاری سطح پرکوئی سروے نہیں کیا گیا ہے لیکن ماضی کی کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ، فصلوں میں کیمیائی کھادوں اورزہروں کے استعمال سے کسان دوست پرندے ناپید ہوتے جارہے ہیں جو ایک تشویش ناک عمل ہے۔ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے ایسے محفوظ طریقے اختیار کرناہوں گے جس سے کسان اورماحول دوست پرندوں کو نقصان نہ پہنچ سکے۔
پنجاب وائلڈ لائف کے اعزازی گیم وارڈن بدر منیر نے بتایا کہ فصلوں پرزہروں کے استعمال سے تلیئرسب سے زیادہ متاثرہوئے ہیں، تلیئروہ پرندہ ہے جو فصلوں کونقصان پہنچانے والے تقریبا تمام کیڑوں کوکھاجاتا ہے، تلیئر ٹڈیوں کو بھی شوق سے کھاتے ہیں اورایک تلیئرایک دن میں تقریبا 100 سے زائد ٹڈیاں کھا جاتا ہے۔ لہذااس بات کے امکانات موجود ہیں کہ جن فصلوں پر ٹڈی دل کے تدارک کے لئے اسپرے کیا گیا وہ متاثرہ ٹڈیاں تلیئر سمیت جن پرندوں نے کھائی ہوں گی انہیں بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
چولستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزرٹ اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرمحمدعبداللہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ زمین پر مختلف انواع کے تقریباً 10 ہزار پرندے موجود ہیں، یہ پرندے انسانوں کو خوراک مہیا کرنے، ماحول کی صفائی، کیڑے مکوڑے کھانے اور بیج بکھیرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ پرندے سالانہ 28 ملین کیڑے مکوڑے کھاتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد عبداللہ کا کہنا ہے حال ہی جنوبی پنجاب سمیت پاکستان کے مختلف اضلاع میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے جو اسپرے کیا گیا ہے وہ انسانوں ، جانوروں اور ٹڈیاں کھانے والے پرندوں کے لئے بھی نقصان کا باعث ہوسکتا ہے۔ پاکستان میں مقامی اور مہاجرپ رندوں کی بڑی تعداد فصلوں کے کیڑوں کو کھاتے ہیں جن میں بینک مینا، کامن مینا، بلیک ڈرونگو، ہاؤس کرو، کیٹل ایکربٹ، کامن بیبلرز، ہاؤس اسپیرو، گرین بی ایٹر،روزی اسٹارلنگ اور انڈین رولر قابل ذکر ہیں۔
فوڈ اینڈ ایگری کلچرآرگنائزیشن (ایف ا ے او) کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں فصلوں پرسالانہ 2.5 ملین ٹن کیمیائی زہروں کا اسپرے کیا جاتا ہے اوراس میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان میں کپاس کے زیر کاشت علاقوں میں سب سے زیادہ 80 فیصد تک اسپرے کیا جاتا ہے۔
انٹرنیشنل یونین فارکنرویشن آف نیچر(آئی یوسی این ) کی رپورٹ کے مطابق فصلوں پر کیمیائی زہروں کے اسپرے سے فصلوں کے کیڑے کھانے والے پرندوں کی تعداد میں 60 فیصد تک کمی آئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مون سون میں ٹڈی دل دوبارہ حملہ کرسکتے ہیں ان کے تدارک کے لئے بائیولوجیکل اور بائیوپیسٹی سائیڈز پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر حماد نقی نے بتایا کہ پاکستان میں ٹڈی دل کے تدارک کے لئے کئے گئے سپرے سے پرندوں کی مختلف انواع کو کس قدرنقصان پہنچا ہے اس حوالے سے ابھی تک سرکاری اورغیرسرکاری سطح پرکوئی سروے نہیں کیا گیا ہے لیکن ماضی کی کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ، فصلوں میں کیمیائی کھادوں اورزہروں کے استعمال سے کسان دوست پرندے ناپید ہوتے جارہے ہیں جو ایک تشویش ناک عمل ہے۔ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے ایسے محفوظ طریقے اختیار کرناہوں گے جس سے کسان اورماحول دوست پرندوں کو نقصان نہ پہنچ سکے۔
پنجاب وائلڈ لائف کے اعزازی گیم وارڈن بدر منیر نے بتایا کہ فصلوں پرزہروں کے استعمال سے تلیئرسب سے زیادہ متاثرہوئے ہیں، تلیئروہ پرندہ ہے جو فصلوں کونقصان پہنچانے والے تقریبا تمام کیڑوں کوکھاجاتا ہے، تلیئر ٹڈیوں کو بھی شوق سے کھاتے ہیں اورایک تلیئرایک دن میں تقریبا 100 سے زائد ٹڈیاں کھا جاتا ہے۔ لہذااس بات کے امکانات موجود ہیں کہ جن فصلوں پر ٹڈی دل کے تدارک کے لئے اسپرے کیا گیا وہ متاثرہ ٹڈیاں تلیئر سمیت جن پرندوں نے کھائی ہوں گی انہیں بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔