امریکی پابندیوں اور دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے خامنہ ای
ایران کے جوہری و میزائل پلان پر امریکا سے مذاکرات نہیں کریں گے، ایرانی سپریم لیڈر
ايران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے صدر ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی اقتصادی پابندیوں اور دباؤ کا مقابلہ کریں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سرکاری ٹیلی وژن پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے بلا جواز پابندیاں اُٹھانے تک صدر ٹرمپ کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ایرانی عوام کے ساتھ مل کر امریکا کی پابندیوں اور دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
ايران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ ان اقتصادیوں پابنديوں کا حقيقی مقصد ايران کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے تاکہ ايرانی ميزائل پروگرام کو کمزور کیا جا سکے اور خطے ميں ايران کے اثر و رسوخ کو محدود کرنا ہے۔
سپريم ليڈر نے عالمی قوتوں کے ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے امریکا کی دستبرداری اور معاہدے کو ناکامی سامنا ہونے پر یورپی یونین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین نے اپنا کردار موثر طریقے سے ادا نہیں کیا ورنہ عالمی امن کے ضامن اس معاہدے کو بچایا جا سکتا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا نے 2018 میں عالمی جوہری معاہدے کی توسیع سے انکار کرتے ہوئے معاہدے سے دستبردار ہوگیا تھا، یہ معاہدہ چھ عالمی قوتوں اور ایران کے درمیان ہوا تھا جس کی روح سے ایران کو اپنے جوہری پلان کو محدود رکھنا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سرکاری ٹیلی وژن پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے بلا جواز پابندیاں اُٹھانے تک صدر ٹرمپ کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ایرانی عوام کے ساتھ مل کر امریکا کی پابندیوں اور دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
ايران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ ان اقتصادیوں پابنديوں کا حقيقی مقصد ايران کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے تاکہ ايرانی ميزائل پروگرام کو کمزور کیا جا سکے اور خطے ميں ايران کے اثر و رسوخ کو محدود کرنا ہے۔
سپريم ليڈر نے عالمی قوتوں کے ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے امریکا کی دستبرداری اور معاہدے کو ناکامی سامنا ہونے پر یورپی یونین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین نے اپنا کردار موثر طریقے سے ادا نہیں کیا ورنہ عالمی امن کے ضامن اس معاہدے کو بچایا جا سکتا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا نے 2018 میں عالمی جوہری معاہدے کی توسیع سے انکار کرتے ہوئے معاہدے سے دستبردار ہوگیا تھا، یہ معاہدہ چھ عالمی قوتوں اور ایران کے درمیان ہوا تھا جس کی روح سے ایران کو اپنے جوہری پلان کو محدود رکھنا تھا۔