علیم خان کی ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق کیس چیئرمین سی ڈی اے سے رپورٹ طلب
علیم خان اتنے بااثرہیں کہ ریاست نے اپنی زمین پرائیویٹ سوسائٹی کواستعمال کے لیے دے دی؟ چیف جسٹس
وزیرخوراک پنجاب علیم خان کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سی ڈی اے سے 13 اگست تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے علیم خان کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ الزام ہے کہ ریاست کی زمین کو پرائیویٹ سوسائٹی کو استعمال کے لیے دیا گیا، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف لوگوں کو بھی زبردستی بے دخل کرنے کا الزام ہے، بتائیں کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ریاستی زمین پر سڑک بنانے کی اجازت کیوں دی گئی؟ پرائیویٹ سوسائٹی کے اکثریتی شیئرز کا مالک کون ہے؟ بتائیں کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ریاستی زمین پرسڑک بنانے کی اجازت کیوں دی گئی؟۔
نجی سوسائٹی کے وکیل نے کہا کہ پارک ویوہاؤسنگ سوسائٹی کی اکثریتی شیئرہولڈرعلیم خان کی اہلیہ اور بیوی ہیں جس پرچیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ یہ علیم خان کون ہیں؟ وکیل نے کہا کہ علیم خان پی ٹی آئی کے ایم پی اے اورصوبائی وزیر ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ علیم خان اتنے بااثرہیں کہ ریاست نے اپنی زمین پرائیویٹ سوسائٹی کواستعمال کے لیے دے دی؟ عدالت کیوں نا یہ معاملہ وفاقی کابینہ کوبھجوا دے؟ کیوں نا معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کے لیے لکھا جائے، اگر ایسا ہے تو پھرکمزوراورکھوکھے گرانے کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
نجی سوسائٹی کے وکیل نے کہا کہ سی ڈی اے نے صرف سڑک بنانے کی اجازت دی جوسوسائٹی نے بنائی جس پرچیئرمین سی ڈی اے نے اس عدالت کے سامنے خود اعتراف کیا کہ ایسا کرنا بورڈ کی غلطی کی تھی، سیشن جج کی رپورٹ پڑھیں کہ قبضہ مافیا کی وجہ سے کرائم ریٹ میں اضافہ ہوا، یہ عدالت آئے روز کہتی ہے کہ اسلام آباد میں قانون کی حکمرانی نہیں۔
عدالت نے کہا کہ علیم خان کی ہاوسنگ سوسائٹی کی متنازع جگہ زیراستعمال نہ لانے پر حکم امتناع برقرار رہے گا اورزمین مالکان کو تحفظ فراہمی کے لیے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنراقدامات اٹھائیں۔ عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سی ڈی اے سے 13 اگست تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے علیم خان کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ الزام ہے کہ ریاست کی زمین کو پرائیویٹ سوسائٹی کو استعمال کے لیے دیا گیا، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف لوگوں کو بھی زبردستی بے دخل کرنے کا الزام ہے، بتائیں کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ریاستی زمین پر سڑک بنانے کی اجازت کیوں دی گئی؟ پرائیویٹ سوسائٹی کے اکثریتی شیئرز کا مالک کون ہے؟ بتائیں کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ریاستی زمین پرسڑک بنانے کی اجازت کیوں دی گئی؟۔
نجی سوسائٹی کے وکیل نے کہا کہ پارک ویوہاؤسنگ سوسائٹی کی اکثریتی شیئرہولڈرعلیم خان کی اہلیہ اور بیوی ہیں جس پرچیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ یہ علیم خان کون ہیں؟ وکیل نے کہا کہ علیم خان پی ٹی آئی کے ایم پی اے اورصوبائی وزیر ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ علیم خان اتنے بااثرہیں کہ ریاست نے اپنی زمین پرائیویٹ سوسائٹی کواستعمال کے لیے دے دی؟ عدالت کیوں نا یہ معاملہ وفاقی کابینہ کوبھجوا دے؟ کیوں نا معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کے لیے لکھا جائے، اگر ایسا ہے تو پھرکمزوراورکھوکھے گرانے کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
نجی سوسائٹی کے وکیل نے کہا کہ سی ڈی اے نے صرف سڑک بنانے کی اجازت دی جوسوسائٹی نے بنائی جس پرچیئرمین سی ڈی اے نے اس عدالت کے سامنے خود اعتراف کیا کہ ایسا کرنا بورڈ کی غلطی کی تھی، سیشن جج کی رپورٹ پڑھیں کہ قبضہ مافیا کی وجہ سے کرائم ریٹ میں اضافہ ہوا، یہ عدالت آئے روز کہتی ہے کہ اسلام آباد میں قانون کی حکمرانی نہیں۔
عدالت نے کہا کہ علیم خان کی ہاوسنگ سوسائٹی کی متنازع جگہ زیراستعمال نہ لانے پر حکم امتناع برقرار رہے گا اورزمین مالکان کو تحفظ فراہمی کے لیے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنراقدامات اٹھائیں۔ عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سی ڈی اے سے 13 اگست تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔