پی ایس ایل فرنچائزز کا ’’اتحاد‘‘ توڑنے سے انکار
مالکان کے مشترکہ خط میں پی سی بی کو سخت جواب دیتے ہوئے فنانشل اور اونرشپ ماڈل پر فوری نظرثانی کا مطالبہ
مسلسل مالی نقصان کا شکار پی ایس ایل فرنچائزز نے ''اتحاد'' توڑنے سے انکار کرتے ہوئے پی سی بی کو سخت جواب دے دیا۔
28 جولائی کو شیڈول گورننگ کونسل کی میٹنگ آخری لمحات میں ملتوی ہونے پر فرنچائزز نے بورڈ کو سخت ای میل بھیج کر احتجاج ریکارڈ کرایا تھا،اس کے جواب میں مفاہمتی انداز اپنانے سے گریز کرتے ہوئے پی سی بی نے لکھا تھا کہ جن تین ٹیموں نے اپنی مالی ذمہ داریاں مکمل اور ضروری دستاویزات جمع کرا دی ہیں اب ہم ان کے ساتھ ہی معاملات آگے بڑھائیں گے، نادہندہ ٹیموں کے نمائندے اب کسی بات چیت کا حصہ ہوں گے نہ ہی انھیں کسی مثبت فیصلے سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جائے گا۔
فرنچائزز نے اپنا اتحاد توڑنے سے گریز کرتے ہوئے بورڈ کو اس کا جواب بھیج دیا، مشترکہ خط میں تحریر کیا گیا کہ ہم نے پی ایس ایل کو پاکستان کا سب سے بڑا برانڈ بنانے پر کئی ملین ڈالرز خرچ کیے اور اب تک نقصانات برداشت کر رہے ہیں،البتہ ہماری سرمایہ کاری پر پی سی بی خوب منافع کماتا ہے، تمام6 فرنچائزز لیگ کے فنانشل ماڈل سے مطمئن نہیں اور اس میں فوری تبدیلی چاہتی ہیں۔
خط میں مزید لکھا گیا کہ بورڈ کی سابقہ ای میل کا لب و لہجہ اور منسلک دستاویزات غیرپیشہ ورانہ انداز کی عکاس تھیں،اس سے واضح ہو گیا کہ پی سی بی نے ہمارے نقصانات کو مسترد کرتے ہوئے معاملے کی سنگینی کو سمجھنے سے انکار کر دیا ہے، 5 برسوں میں کئی بار بورڈ کی مینجمنٹ نے ہم سے یہ کہا کہ جب لیگ پاکستان منتقل ہوئی تو سب کیلیے مالی طور پر مفید ثابت ہو گی، ہم اسی پر انحصار کرتے ہوئے پی ایس ایل پر مسلسل سرمایہ کاری کرتے رہے، اس دوران ہمیں بھاری نقصان ہوا مگر پی سی بی لیگ سے اچھی خاصی رقم کماتا رہا، سابقہ ایڈیشنز خصوصاً پی ایس ایل 5 کے حسابات اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ مکمل ایونٹ کی ملک میں نمائندگی کے باوجود موجودہ ماڈل کے تحت لیگ قابل عمل نہیں ہے، لہذا ہم فنانشل اور اونرشپ ماڈل پر فوری نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ معاملہ فوری اہمیت کا حامل اور بغیر کسی تاخیر کے براہ راست چیئرمین اور سی ای او کی توجہ چاہتا ہے۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے اگلی گورننگ کونسل میٹنگ میں یہ ایک نکاتی ایجنڈا ہوگا، فرنچائزز آئندہ ان امور پر براہ راست چیئرمین اور سی ای او سے بات چیت کریں گی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ کی اعلیٰ شخصیات کے رویے نے لیگ کو ہی خطرے میں ڈال دیا، فنانشل ماڈل کے سبب مسلسل نقصان اٹھانے والی فرنچائزز کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا، اب اگر مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہ ہوا تو معاملات ''پوائنٹ آف نو ریٹرن'' تک بھی پہنچ سکتے ہیں، لیگ کے معاملات پر گہری نظر رکھنے والے ایک سابق کرکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرکہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک کی بڑی بڑی شخصیات آگے آنے کو تیار نہ تھیں تب ان فرنچائزز نے پی سی بی کا ساتھ دیا، اب جب پی ایس ایل ایک برانڈ بن چکی تو بجائے جائز تحفظات دور کرنے کے حکام ان سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں، یہ رویہ لیگ کیلیے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔
28 جولائی کو شیڈول گورننگ کونسل کی میٹنگ آخری لمحات میں ملتوی ہونے پر فرنچائزز نے بورڈ کو سخت ای میل بھیج کر احتجاج ریکارڈ کرایا تھا،اس کے جواب میں مفاہمتی انداز اپنانے سے گریز کرتے ہوئے پی سی بی نے لکھا تھا کہ جن تین ٹیموں نے اپنی مالی ذمہ داریاں مکمل اور ضروری دستاویزات جمع کرا دی ہیں اب ہم ان کے ساتھ ہی معاملات آگے بڑھائیں گے، نادہندہ ٹیموں کے نمائندے اب کسی بات چیت کا حصہ ہوں گے نہ ہی انھیں کسی مثبت فیصلے سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جائے گا۔
فرنچائزز نے اپنا اتحاد توڑنے سے گریز کرتے ہوئے بورڈ کو اس کا جواب بھیج دیا، مشترکہ خط میں تحریر کیا گیا کہ ہم نے پی ایس ایل کو پاکستان کا سب سے بڑا برانڈ بنانے پر کئی ملین ڈالرز خرچ کیے اور اب تک نقصانات برداشت کر رہے ہیں،البتہ ہماری سرمایہ کاری پر پی سی بی خوب منافع کماتا ہے، تمام6 فرنچائزز لیگ کے فنانشل ماڈل سے مطمئن نہیں اور اس میں فوری تبدیلی چاہتی ہیں۔
خط میں مزید لکھا گیا کہ بورڈ کی سابقہ ای میل کا لب و لہجہ اور منسلک دستاویزات غیرپیشہ ورانہ انداز کی عکاس تھیں،اس سے واضح ہو گیا کہ پی سی بی نے ہمارے نقصانات کو مسترد کرتے ہوئے معاملے کی سنگینی کو سمجھنے سے انکار کر دیا ہے، 5 برسوں میں کئی بار بورڈ کی مینجمنٹ نے ہم سے یہ کہا کہ جب لیگ پاکستان منتقل ہوئی تو سب کیلیے مالی طور پر مفید ثابت ہو گی، ہم اسی پر انحصار کرتے ہوئے پی ایس ایل پر مسلسل سرمایہ کاری کرتے رہے، اس دوران ہمیں بھاری نقصان ہوا مگر پی سی بی لیگ سے اچھی خاصی رقم کماتا رہا، سابقہ ایڈیشنز خصوصاً پی ایس ایل 5 کے حسابات اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ مکمل ایونٹ کی ملک میں نمائندگی کے باوجود موجودہ ماڈل کے تحت لیگ قابل عمل نہیں ہے، لہذا ہم فنانشل اور اونرشپ ماڈل پر فوری نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ معاملہ فوری اہمیت کا حامل اور بغیر کسی تاخیر کے براہ راست چیئرمین اور سی ای او کی توجہ چاہتا ہے۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے اگلی گورننگ کونسل میٹنگ میں یہ ایک نکاتی ایجنڈا ہوگا، فرنچائزز آئندہ ان امور پر براہ راست چیئرمین اور سی ای او سے بات چیت کریں گی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ کی اعلیٰ شخصیات کے رویے نے لیگ کو ہی خطرے میں ڈال دیا، فنانشل ماڈل کے سبب مسلسل نقصان اٹھانے والی فرنچائزز کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا، اب اگر مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہ ہوا تو معاملات ''پوائنٹ آف نو ریٹرن'' تک بھی پہنچ سکتے ہیں، لیگ کے معاملات پر گہری نظر رکھنے والے ایک سابق کرکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرکہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک کی بڑی بڑی شخصیات آگے آنے کو تیار نہ تھیں تب ان فرنچائزز نے پی سی بی کا ساتھ دیا، اب جب پی ایس ایل ایک برانڈ بن چکی تو بجائے جائز تحفظات دور کرنے کے حکام ان سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں، یہ رویہ لیگ کیلیے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔