بیروت دھماکا اسرائیلی وزیراعظم اپنے دھمکی آمیز بیان سے مکر گئے
ہماری کارروائی حزب اللہ سمیت دیگر گروپ کے لیے یاد دہانی کے لیے ہے، اسرائیلی وزیراعظم
اسرائیلی حکومت نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے خوفناک دھماکوں میں ملوث ہونے کی تردید کر دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکومت نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ جن میں بیروت میں زوردار دھماکوں کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی جا رہی ہے۔ اسرائیل بیروت میں ہونے والے دھماکے میں کسی طرح بھی ملوث نہیں۔
اسرائیل کے ہمسائیہ ملک لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ کے علاقے میں زوردر دھماکوں سے پورا علاقہ گونج اٹھا، دھماکا اتنا خوفناک تھا کہ اس کی آواز اسرائیلی شہروں تک بھی سنی گئی تھی، دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور 4 ہزار 500 زخمی ہوئے تھے اور سیکڑوں گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
یہ خبر پڑھیں : بیروت دھماکے سے لرز اٹھا، 100 ہلاک اور4 ہزار سے زائد افراد زخمی
چند روز قبل ہی اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو میں لبنان کی حکومت کو شدت پسند تنظیم حزب اللہ کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں گزشتہ روز بھی انہوں نے مبہم انداز میں کہا تھا کہ ہم نے ایک سیل کو نشانہ بنایا ہے اور اب انہیں ساز و سامان کی ترسیل کرنے والوں کو نشانہ بنائیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے حزب اللہ اور ان کی حمایتی حکومت کو خبر دار کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ اپنے ملک اور شہریوں کے دفاع کے لیے ہر ضروری قدم اُٹھائیں گے اور حالیہ کارروائی حزب اللہ سمیت تمام گروپوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کے لیے یاد دہانی ہے تاہم انہوں نے کارروائی سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔
لبنان کی حکومت نے امونیم نائٹریٹ مادے کو دھماکے کی وجہ قرار دیا تھا لیکن اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکی آمیز کے بیان کے تناظر میں دھماکے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی جا رہی ہے جسے اسرائیلی حکومت نے مسترد کردیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم نے بھی کہا کہ میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکومت نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ جن میں بیروت میں زوردار دھماکوں کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی جا رہی ہے۔ اسرائیل بیروت میں ہونے والے دھماکے میں کسی طرح بھی ملوث نہیں۔
اسرائیل کے ہمسائیہ ملک لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ کے علاقے میں زوردر دھماکوں سے پورا علاقہ گونج اٹھا، دھماکا اتنا خوفناک تھا کہ اس کی آواز اسرائیلی شہروں تک بھی سنی گئی تھی، دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور 4 ہزار 500 زخمی ہوئے تھے اور سیکڑوں گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
یہ خبر پڑھیں : بیروت دھماکے سے لرز اٹھا، 100 ہلاک اور4 ہزار سے زائد افراد زخمی
چند روز قبل ہی اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو میں لبنان کی حکومت کو شدت پسند تنظیم حزب اللہ کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں گزشتہ روز بھی انہوں نے مبہم انداز میں کہا تھا کہ ہم نے ایک سیل کو نشانہ بنایا ہے اور اب انہیں ساز و سامان کی ترسیل کرنے والوں کو نشانہ بنائیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے حزب اللہ اور ان کی حمایتی حکومت کو خبر دار کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ اپنے ملک اور شہریوں کے دفاع کے لیے ہر ضروری قدم اُٹھائیں گے اور حالیہ کارروائی حزب اللہ سمیت تمام گروپوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کے لیے یاد دہانی ہے تاہم انہوں نے کارروائی سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔
لبنان کی حکومت نے امونیم نائٹریٹ مادے کو دھماکے کی وجہ قرار دیا تھا لیکن اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکی آمیز کے بیان کے تناظر میں دھماکے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی جا رہی ہے جسے اسرائیلی حکومت نے مسترد کردیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم نے بھی کہا کہ میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔