پاک بحریہ کو راول ڈیم کنارے نیوی سیلنگ کلب کی ممبرشپ جاری کرنے سے روک دیا گیا

کون سا قانون ہے جس کے تحت نیوی اس قسم کی سرگرمی کرسکتی ہے؟اسلام آباد ہائی کورٹ

کون سا قانون ہے جس کے تحت نیوی اس قسم کی سرگرمی کرسکتی ہے؟اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاک بحریہ کو راول ڈیم کنارے نیوی سیلنگ کلب کی ممبرشپ جاری کرنے سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں راول ڈیم کے کنارے نیوی سیلنگ کلب کی تعمیر کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے نیوی کو کلب کی ممبرشپ جاری کرنے سے بھی روک دیا۔

نیول چیف کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے وکالت نامہ جمع کراتے ہوئے جواب جمع کرانے کیلئے مزید مہلت کی استدعا کی جو منظور کرلی گئی۔

درخواست گزار نے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق کلب سیل نہیں ہے اور نیوی کی جانب سے ابھی بھی کلب کی ممبرشپ دی جارہی ہے۔


یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں نیوی کلب کی تعمیرغیر قانونی قرار، سیل کرنے کا حکم

نیول چیف کے وکیل اشتر اوصاف نے کہا کہ نیوی سیلنگ کلب عدالتی حکم کے مطابق سیل ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ رپورٹ میں تو گزشتہ سماعت پر بتایا گیا کہ کلب سیل کردیا گیا، آپ یقینی بنائیں گے کہ کلب سیل ہے عدالت کو آپ پر اعتماد ہے، عدالتی حکم کے خلاف مس کنڈکٹ کسی بھی طرف سے ہوا تو کارروائی ہو گی، کون سا قانون ہے جس کے تحت نیوی اس قسم کی سرگرمی کرسکتی ہے؟ یہ سنجیدہ معاملہ ہے، راول جھیل کے کنارے کیا ایسا کچھ کیا جا سکتا ہے؟۔

عدالت نے آئندہ سماعت سے قبل جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 19اگست تک ملتوی کردی۔
Load Next Story