اختلافات پر سعودیہ کو1 ارب ڈالر واپس کیے گئے شہباز رانا

سعودی عرب، شاہ محمودقریشی کے بیان پر وضاحت طلب کرسکتا ہے، کامران یوسف

تجزیہ کاروں کی ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’ دی ریویو‘‘ میں بات چیت فوٹو: سوشل میڈیا

تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو دیے گئے قرض میں سے ایک ارب ڈالر واپس لے لیے ہیں جب کہ یہ رقم جولائی کے آخری ہفتے میں چین سے ایک ارب ڈالر قرض لے کر واپس کی گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام '' دی ریویو'' میں کامران یوسف سے تبادلۂ خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قرض واپس کرنے کے بارے میں بار بارپوچھنے کے باوجود وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے کوئی جواب نہیں دیا۔

حکومت پاکستان کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے خارجہ پالیسی کے کچھ معاملات پر اختلافات تھے جس کی وجہ سے ان میں فاصلے بڑھے تو وزیر اعظم عمران خان نے رواں سال نومبر میں واپس کیے جانے والا قرضہ وقت سے پہلے جولائی میں واپس کرادیا۔

دوسری طرف سے جو چیز پتا چلی ہے وہ یہ ہے کہ حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکلنا چاہتی ہے اور نکلنے سے پہلے اس نے اس کی مالی ضروریات کے لیے سعودی عرب سے مزید پیسہ لینے کا فیصلہ کیا۔ سعودی عرب نے مزید پیسہ دینے کے بجائے اپنا پرانا پیسہ واپس مانگ لیا۔


اس موقع پر انھوں نے بریکنگ نیوز دیتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب سے موخر ادائیگیوں پر 3.2 ارب ڈالر کی سالانہ تیل کی فراہمی کا معاہدہ رواں سال مئی میں ختم ہو چکا ہے۔

اطلاعات کے مطابق معاہدے کی تجدید کے لیے وزارت خزانہ کے رابطے کا سعودی عرب نے مثبت جواب نہیںدیا ۔ کامران یوسف نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے بعد دفتر خارجہ میں تمام متعلقہ لوگوں کو متفقہ ردعمل ہے کہ وزیرخارجہ نے یہ بیان دے کر پاکستان کو خود بخود کارنر کر لیا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ کشمیر پر سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک سے حمایت نہیں ملی مگر سفارتکاری اس طریقے سے نہیں کی جاتی۔ سعودی عرب اس بیان کا جائزہ لے رہا ہے اور وہ جلد ہی پاکستان سے وضاحت مانگ سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ او آئی سے کے 47 رکن ممالک سعودی عرب کے کہنے پر آگے چلتے ہیں۔سعودی عرب کی مخالفت مول لے کر یا اس کو ناراض کر کے اپنے لیے مزید مسائل پید ا کریں گے۔
Load Next Story