کشمیر پر مؤقف کی وجہ سے بھارت سے تعلقات متاثر ہونا کوئی بڑی قیمت نہیں مہاتیر محمد

عالمی برادری مقبوضہ علاقے میں بھارتی ظلم و ستم کا نوٹس لے، ملائشیا کے سابق وزیر اعظم کا تقریب سے خطاب

مہاتیر بن محمد نے ٹوئٹر پر بھی کشمیریوں سے بے باکانہ اظہار یکجہتی کیا۔ (فوٹو، انٹرنیٹ)

ملایشیاء کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لینے کے لیے عالمی برادری پر زور دیا ہے ۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق کوالالمپور میں کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کے بھارتی فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا۔

ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے خطے میں لاکھوں فوجی تعینات کررکھے ہیں اور حکومت کے خلاف آواز اٹھانے والے سیاسی رہنمائوں، اختلاف رائے رکھنے والے شہریوں اور بچوں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور لاک ڈائون پر سخت عملدرآمد کیلئے ٹیلی فون موبائل اور انٹرنیٹ کی خدمات پر پابندی عائد ہے۔ کشمیری بھارت کی نو لاکھ قابض فورسز کے محاصرے میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سیٹزن کے نفاذ سے قابض فورسز جموں وکشمیر کے شہریوں کو بدترین مظالم کا نشانہ بنارہی ہیں۔

مہاتیر بن محمد نے ٹوئٹر پر کشمیریوں سے بے باکانہ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہمیں انسانیت کے لیے کھڑا ہونا ہوگا۔ مجھے معلوم ہے میرے بیانات کا کیا ردعمل آئے گا تاہم خاموش رہنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔




انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس ستمبر میں سلامتی کونسل میں ان کے بیانات سے بھارت کو ملائیشیا کے پام آئل کی برآمدات متاثر ہوئی جس کا انہیں افسوس ہے تاہم ''میں نہیں سمجھتا کہ اتنی کھلی ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کی یہ کوئی زیادہ قیمت ہے''۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اب میں وزیر اعظم نہیں رہا اس لیے میں مزید بے باکی سے کشمیر کے لیے بغیر کسی مصلحت کے آواز اٹھا سکتا ہوں۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے تقریب میں خطاب کی تصویر بھی پوسٹ کی۔

ادھر وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کشمیریوں کی حمایت میں اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے پر ڈاکٹر مہاتیر محمد کا شکریہ اداکیا۔



 
Load Next Story