اظہر علی کا کپتانی کو ہار کی وجہ تسلیم کرنے سے انکار
بطور ٹیم اچھا پرفارم نہ کر سکے،ریورس سوئنگ نہ ہونے پر حیران ہوں،کپتان
اظہر علی نے اپنی کپتانی کو شکست کی وجہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، ان کے مطابق بطور ٹیم ہم اچھا پرفارم نہ کر سکے۔
میچ کے بعد میڈیا کانفرنس میں اظہر علی سے سوال ہوا کہ کیا آپ نے خراب کپتانی کی یا ٹیم اچھا نہیں کھیلی، اس پر انھوں نے کہا کہ بطور کپتان میں اس شکست کی مکمل ذمہ داری قبول کرتا ہوں مگر آپ میری قیادت کو شکست کی وجہ قرار نہیں دے سکتے، بطور ٹیم ہم اچھا نہیں کھیلے،10سالہ تجربے سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے، بیٹنگ کرتے ہوئے کپتانی اور کپتانی کرتے ہوئے بیٹنگ کا نہیں سوچتا،اس لیے دونوں ایک دوسرے کو متاثر نہیں کر رہیں۔
انھوں نے کہا کہ چوتھے روز پچ اچانک آسان ہوگئی، ہم ریورس سوئنگ نہ ہونے پر حیران ہیں، بہرحال جب5وکٹیں حاصل کیں تو حالات حق میں جا رہے تھے مگر پھر جوز بٹلر اور کرس ووئیکس کی شراکت نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا،آسٹریلیا کیخلاف بین اسٹوکس کی اننگز یادگار تھی لیکن ان دونوں کی پارٹنر شپ کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اظہر علی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دوسری اننگز میں پاکستان بہتر بیٹنگ کرتے ہوئے 350کے قریب ہدف دے سکتا تھا،ہم بڑا اسکور کرتے تو انگلینڈ کو آؤٹ کلاس کردیتے، بہرحال کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے 277بھی آسان ہدف نہیں تھا لیکن انگلش ٹیم کی چھٹی وکٹ کیلیے شراکت میں چیزیں مختلف نظر آئیں، انھوں نے جوابی حملہ کیا اور میچ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا۔
کپتان نے کہا کہ شکست پر مایوسی ہوئی لیکن یہ ایک شاندار ٹیسٹ میچ تھا، میدان میں کراؤڈ ہوتا تو بڑا اچھا محسوس ہوتا لیکن گھروں میں بیٹھے شائقین کو اچھی تفریح حاصل ہوئی ہوگی۔
اظہر علی نے کہا کہ پچ کودیکھتے ہوئے شاداب خان کو بطور آل راؤنڈر کھلانے کا فیصلہ کیا، ان کی موجودگی سے یاسر شاہ کو سپورٹ بھی ملی،چوتھے روز پیسرز کو پچ سے تھوڑی مدد مل رہی تھی، اس لیے شاداب سے زیادہ بولنگ نہیں کرائی۔ انھوں نے کہا کہ چھٹا بیٹسمین نہ کھلانے سمیت ٹیم سلیکشن میں کوئی خرابی نہیں تھی،شاداب کی بیٹنگ سے پہلی اننگز میں ٹیم کو فائدہ پہنچا۔
میچ کے بعد میڈیا کانفرنس میں اظہر علی سے سوال ہوا کہ کیا آپ نے خراب کپتانی کی یا ٹیم اچھا نہیں کھیلی، اس پر انھوں نے کہا کہ بطور کپتان میں اس شکست کی مکمل ذمہ داری قبول کرتا ہوں مگر آپ میری قیادت کو شکست کی وجہ قرار نہیں دے سکتے، بطور ٹیم ہم اچھا نہیں کھیلے،10سالہ تجربے سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے، بیٹنگ کرتے ہوئے کپتانی اور کپتانی کرتے ہوئے بیٹنگ کا نہیں سوچتا،اس لیے دونوں ایک دوسرے کو متاثر نہیں کر رہیں۔
انھوں نے کہا کہ چوتھے روز پچ اچانک آسان ہوگئی، ہم ریورس سوئنگ نہ ہونے پر حیران ہیں، بہرحال جب5وکٹیں حاصل کیں تو حالات حق میں جا رہے تھے مگر پھر جوز بٹلر اور کرس ووئیکس کی شراکت نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا،آسٹریلیا کیخلاف بین اسٹوکس کی اننگز یادگار تھی لیکن ان دونوں کی پارٹنر شپ کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اظہر علی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دوسری اننگز میں پاکستان بہتر بیٹنگ کرتے ہوئے 350کے قریب ہدف دے سکتا تھا،ہم بڑا اسکور کرتے تو انگلینڈ کو آؤٹ کلاس کردیتے، بہرحال کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے 277بھی آسان ہدف نہیں تھا لیکن انگلش ٹیم کی چھٹی وکٹ کیلیے شراکت میں چیزیں مختلف نظر آئیں، انھوں نے جوابی حملہ کیا اور میچ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا۔
کپتان نے کہا کہ شکست پر مایوسی ہوئی لیکن یہ ایک شاندار ٹیسٹ میچ تھا، میدان میں کراؤڈ ہوتا تو بڑا اچھا محسوس ہوتا لیکن گھروں میں بیٹھے شائقین کو اچھی تفریح حاصل ہوئی ہوگی۔
اظہر علی نے کہا کہ پچ کودیکھتے ہوئے شاداب خان کو بطور آل راؤنڈر کھلانے کا فیصلہ کیا، ان کی موجودگی سے یاسر شاہ کو سپورٹ بھی ملی،چوتھے روز پیسرز کو پچ سے تھوڑی مدد مل رہی تھی، اس لیے شاداب سے زیادہ بولنگ نہیں کرائی۔ انھوں نے کہا کہ چھٹا بیٹسمین نہ کھلانے سمیت ٹیم سلیکشن میں کوئی خرابی نہیں تھی،شاداب کی بیٹنگ سے پہلی اننگز میں ٹیم کو فائدہ پہنچا۔