قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ نے قوم سے حوصلہ افزائی کی اپیل کردی
پاکستان نے اولڈ ٹریفورڈ میں انگلینڈ کے خلاف بہت اچھی کرکٹ کھیلی، مصباح الحق
اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ میں ہار سے دل شکستہ پاکستان امید کی کرنیں تلاش کرنے لگا، مصباح الحق نے قوم سے سپورٹ کی اپیل کردی، ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر کا کہنا ہے کہ آخری سیشن کے سوا پورے میچ میں حاوی رہے، ناتجربہ کاری اور پریشانی کے سبب نقصان اٹھانا پڑا، کارکردگی میں 10سے 15فیصد مزید بہتری لانے اور دباؤ میں بہتر کھیل پیش کرنے کی ضرورت ہے، مایوسی کو ذہنوں پر سوار کرلیا تو سیریز میں واپسی مشکل ہوگی،شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ کی بولنگ، یاسر شاہ کی فارم میں واپسی، اچھی فیلڈنگ اور محمد رضوان کی وکٹ کیپنگ مثبت اشارے ہیں، فی الحال تمام بولرز بہتر لگ رہے ہیں، تھکاوٹ کا خدشہ نہیں، ساؤتھمپٹن کی کنڈیشنز دیکھ کر تبدیلوں کا فیصلہ کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ میں ناکامی پر مداحوں کی طرح ہم بھی دل شکستہ ہیں مگر کرکٹ ایسا ہی کھیل ہے، پی سی بی کی طرف سے جاری کردہ تحریر میں انھوں نے کہا کہ فتح اور شکست کے درمیان بہت معمولی سا فرق موجود ہے، ہار کے بعد خود کو کوسنا بھی بہت آسان ہوتا ہے، مگر ہمیں یہ ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان نے بہت اچھی کرکٹ کھیلی، میچ کے آخری سیشن کے سوا ہم نے اپنی گرفت برقرار رکھی، یقیناً ہمیں اپنے کھیل میں 10سے 15فیصد مزید بہتری لانے اور دباؤ میں بہتر کھیل پیش کرنا ہوگا مگر نا امید ہونے کی ضرورت نہیں، ہمیں مایوسی کو اپنے ذہنوں پر سوار نہیں رکھنا ورنہ سیریز میں واپسی مشکل ہوگی۔
مجھے پلیئرز پر بھی بھروسہ ہے کہ وہ ابھی کم بیک کرسکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ یہ ایک سنسنی خیز ٹیسٹ تھا اور جس طرح انگلینڈ نے فائٹ بیک کیا انھیں اس کا پور اکریڈٹ دینا چاہیے، وہ خسارے کا شکار رہنے کے باوجود ہم سے فتح چھین کرلے گئے،مصباح الحق نے کہا کہ میچ میں دونوں ٹیموں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا، بعض اوقات قسمت آپ کا ساتھ نہیں دیتی، کبھی حریف ٹیم بہتر کھیل کا مظاہرہ کرتی ہے، یہی کھیل کا حسن ہے، اگر ہم پورے ٹیسٹ کا جائزہ لیں تو آخری سیشن کے سوا حاوی رہے، دوسری اننگز میں ایک سیشن اور پھر ایسے ہی کرس ووکس اور جوز بٹلرکے درمیان ایک شراکت بھاری پڑگئی۔
انگلینڈ نے بہترین جوابی وار کیا، پھر کچھ ناتجربہ کاری اور پریشانی کے سبب ہماری ٹیم کو نقصان اٹھانا پڑا۔۔ پاکستانی ہیڈ کوچ نے کہا کہ ایک بحث یہ بھی جاری ہے کہ ہم مزید آگے گیندیں کرتے یا شاداب خان کو جلد بولنگ کیلیے بلا سکتے تھے، شائد ایسا ہوبھی جاتا مگر یہ بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ چھٹی وکٹ کیلیے پارٹنرشپ کے دوران کرس ووکس اور جوز بٹلر کی قسمت نے بھی خوب ساتھ دیا، کئی بار گیند ہوا میں گئی مگر ایسی جگہ گری جہاں کوئی موجود نہیں تھا،ان میں سے ایک بھی کسی فیلڈر کے پاس چلی جاتی تو نتیجہ مختلف ہوتا، بلاشبہ ہمیں مزید اپنی کارکردگی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے مگر ہم نے 6ماہ بعد پہلی انٹرنیشنل سیریز میں ایک صف اول کی ٹیم کیخلاف بہترین کھیل پیش کیا۔
ان حالات میں مضبوط انگلش بولنگ اٹیک کے سامنے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ بڑا جراتمندانہ تھا، شان مسعود نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا، انھوں نے پہلے بابراعظم اور بعدازاں شاداب خان کے ساتھ عمدہ شراکت قائم کی جس نے میچ کا رنگ بدل دیا، اوپنر کی اننگز قابل ستائش ہے، وہ پہلے شاہد اسلم اور اب یونس خان کی کوچنگ میں بہت سخت محنت کررہے ہیں، اس سے قبل جنوبی افریقہ اور پھر آسٹریلیا میں بھی شان اپنی بیٹنگ میں بہتری کے آثار نمایاں کرچکے ہیں، وہ اب ایک مختلف بیٹسمین نظر آرہے ہیں،یونس کے ساتھ پالے کیلی ٹیسٹ 2015 میں یادگار شراکت قائم کرنے والے اوپنر اب ان کی مدد سے ہی اپنی کارکردگی میں نکھار لانے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ ہیڈ کوچ نے کہا کہ اولڈ ٹریفورڈ میں بولنگ بھی شاندار رہی، تجربہ کار محمد عباس کے سوا یہ ایک نوجوان پیس اٹیک ہے، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے بہترین بولنگ کا مظاہرہ کیا، یاسر شاہ نے دونوں اننگز میں اچھی بولنگ کی، ایک مشکل دور کے بعد ان کا فارم میں واپس آنا خوش آئند ہے، پاکستان ٹیم نے اچھی فیلڈنگ اورمحمد رضوان نے بہت عمدہ وکٹ کیپنگ کی، یہ سب ہمارے لیے مثبت اشارے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فی الحال تمام بولرز بہتر لگ رہے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ تھکاوٹ کا کوئی مسئلہ ہوگا، ابھی دیکھیں گے کہ دوسرے میچ سے پہلے سب کیسا محسوس کرتے ہیں، ساؤتھمپٹن کی کنڈیشنز کیسی ہیں، تمام پہلو سامنے رکھ کر تبدیلیوں کاکوئی فیصلہ کریں گے۔ مصباح الحق نے کہا کہ یہ ایک غیرمعمولی دورہ ہے مگر ہم اس ''بائیوسیکیورببل'' میں بہت خوش اور خود کوپْرسکون محسوس کر رہے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ بہت زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے آپس میں تعلق بہت مضبوط ہورہا ہے، سب ساتھ کھانا کھاتے اور گیمز کھیلتے ہیں، ہمارے گروپ میں امام الحق اور عماد وسیم جیسے ٹیبل ٹینس کے بہت اچھے کھلاڑی موجودہیں، مداحوں کو میرا پیغام ہے کہ آپ لوگوں نے اب تک ہمیں گھروں سے بھرپور سپورٹ کیا برائے مہربانی ایسے ہی ہماری حوصلہ افزائی کرتے رہیں، ٹیم کے پاس صلاحیت موجود ہے، سیریز میں واپسی کی ہر ممکن کوشش کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ میں ناکامی پر مداحوں کی طرح ہم بھی دل شکستہ ہیں مگر کرکٹ ایسا ہی کھیل ہے، پی سی بی کی طرف سے جاری کردہ تحریر میں انھوں نے کہا کہ فتح اور شکست کے درمیان بہت معمولی سا فرق موجود ہے، ہار کے بعد خود کو کوسنا بھی بہت آسان ہوتا ہے، مگر ہمیں یہ ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان نے بہت اچھی کرکٹ کھیلی، میچ کے آخری سیشن کے سوا ہم نے اپنی گرفت برقرار رکھی، یقیناً ہمیں اپنے کھیل میں 10سے 15فیصد مزید بہتری لانے اور دباؤ میں بہتر کھیل پیش کرنا ہوگا مگر نا امید ہونے کی ضرورت نہیں، ہمیں مایوسی کو اپنے ذہنوں پر سوار نہیں رکھنا ورنہ سیریز میں واپسی مشکل ہوگی۔
مجھے پلیئرز پر بھی بھروسہ ہے کہ وہ ابھی کم بیک کرسکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ یہ ایک سنسنی خیز ٹیسٹ تھا اور جس طرح انگلینڈ نے فائٹ بیک کیا انھیں اس کا پور اکریڈٹ دینا چاہیے، وہ خسارے کا شکار رہنے کے باوجود ہم سے فتح چھین کرلے گئے،مصباح الحق نے کہا کہ میچ میں دونوں ٹیموں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا، بعض اوقات قسمت آپ کا ساتھ نہیں دیتی، کبھی حریف ٹیم بہتر کھیل کا مظاہرہ کرتی ہے، یہی کھیل کا حسن ہے، اگر ہم پورے ٹیسٹ کا جائزہ لیں تو آخری سیشن کے سوا حاوی رہے، دوسری اننگز میں ایک سیشن اور پھر ایسے ہی کرس ووکس اور جوز بٹلرکے درمیان ایک شراکت بھاری پڑگئی۔
انگلینڈ نے بہترین جوابی وار کیا، پھر کچھ ناتجربہ کاری اور پریشانی کے سبب ہماری ٹیم کو نقصان اٹھانا پڑا۔۔ پاکستانی ہیڈ کوچ نے کہا کہ ایک بحث یہ بھی جاری ہے کہ ہم مزید آگے گیندیں کرتے یا شاداب خان کو جلد بولنگ کیلیے بلا سکتے تھے، شائد ایسا ہوبھی جاتا مگر یہ بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ چھٹی وکٹ کیلیے پارٹنرشپ کے دوران کرس ووکس اور جوز بٹلر کی قسمت نے بھی خوب ساتھ دیا، کئی بار گیند ہوا میں گئی مگر ایسی جگہ گری جہاں کوئی موجود نہیں تھا،ان میں سے ایک بھی کسی فیلڈر کے پاس چلی جاتی تو نتیجہ مختلف ہوتا، بلاشبہ ہمیں مزید اپنی کارکردگی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے مگر ہم نے 6ماہ بعد پہلی انٹرنیشنل سیریز میں ایک صف اول کی ٹیم کیخلاف بہترین کھیل پیش کیا۔
ان حالات میں مضبوط انگلش بولنگ اٹیک کے سامنے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ بڑا جراتمندانہ تھا، شان مسعود نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا، انھوں نے پہلے بابراعظم اور بعدازاں شاداب خان کے ساتھ عمدہ شراکت قائم کی جس نے میچ کا رنگ بدل دیا، اوپنر کی اننگز قابل ستائش ہے، وہ پہلے شاہد اسلم اور اب یونس خان کی کوچنگ میں بہت سخت محنت کررہے ہیں، اس سے قبل جنوبی افریقہ اور پھر آسٹریلیا میں بھی شان اپنی بیٹنگ میں بہتری کے آثار نمایاں کرچکے ہیں، وہ اب ایک مختلف بیٹسمین نظر آرہے ہیں،یونس کے ساتھ پالے کیلی ٹیسٹ 2015 میں یادگار شراکت قائم کرنے والے اوپنر اب ان کی مدد سے ہی اپنی کارکردگی میں نکھار لانے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ ہیڈ کوچ نے کہا کہ اولڈ ٹریفورڈ میں بولنگ بھی شاندار رہی، تجربہ کار محمد عباس کے سوا یہ ایک نوجوان پیس اٹیک ہے، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے بہترین بولنگ کا مظاہرہ کیا، یاسر شاہ نے دونوں اننگز میں اچھی بولنگ کی، ایک مشکل دور کے بعد ان کا فارم میں واپس آنا خوش آئند ہے، پاکستان ٹیم نے اچھی فیلڈنگ اورمحمد رضوان نے بہت عمدہ وکٹ کیپنگ کی، یہ سب ہمارے لیے مثبت اشارے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فی الحال تمام بولرز بہتر لگ رہے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ تھکاوٹ کا کوئی مسئلہ ہوگا، ابھی دیکھیں گے کہ دوسرے میچ سے پہلے سب کیسا محسوس کرتے ہیں، ساؤتھمپٹن کی کنڈیشنز کیسی ہیں، تمام پہلو سامنے رکھ کر تبدیلیوں کاکوئی فیصلہ کریں گے۔ مصباح الحق نے کہا کہ یہ ایک غیرمعمولی دورہ ہے مگر ہم اس ''بائیوسیکیورببل'' میں بہت خوش اور خود کوپْرسکون محسوس کر رہے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ بہت زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے آپس میں تعلق بہت مضبوط ہورہا ہے، سب ساتھ کھانا کھاتے اور گیمز کھیلتے ہیں، ہمارے گروپ میں امام الحق اور عماد وسیم جیسے ٹیبل ٹینس کے بہت اچھے کھلاڑی موجودہیں، مداحوں کو میرا پیغام ہے کہ آپ لوگوں نے اب تک ہمیں گھروں سے بھرپور سپورٹ کیا برائے مہربانی ایسے ہی ہماری حوصلہ افزائی کرتے رہیں، ٹیم کے پاس صلاحیت موجود ہے، سیریز میں واپسی کی ہر ممکن کوشش کرینگے۔