میری تقرری میں قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی طارق ملک

نادراایمپلائزسروسزریگولیشنز2002کے تحت سلیکشن کمیٹی نے انٹرویوکے بعدچیئرمین مقررکیا

طارق ملک نے برطرفی کے حکومتی فیصلے کیخلاف اسلام آبادہائیکورٹ میں جواب جمع کرادیا فوٹو: فائل

برطرف چیئرمین نادراطارق ملک نے اپنی برطرفی کیخلاف اسلام آبادہائیکورٹ میں جواب داخل کرادیاجس میں انھوں نے موقف اختیارکیا کہ ان کی بطورچیئرمین تقرری اورترقی سے نادراکے قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

جواب میں انھوں نے موقف اختیارکیاکہ انھیں نادرامیں ڈپٹی چیئرمین اگست 2008میں مقرر کیاگیاتھااورانھیں ٹیکنالوجی اینڈڈیولپمنٹ ،نیشنل ڈیٹاویئرہاؤس،پروجیکٹ ڈاریکٹوریٹ ، آپریشنز،کوالٹی مینجمنٹ اورایچ آرکے امور کی ذمے داریاں تفویض کی گئیں،اضافی ذمے داریوں کے طورپرجی ایم نیٹ ورکس کی ذمے داریاں بھی سونپی گئیں۔انھوں نے کہاکہ نادارایمپلائز(سروسز)ریگولیشنز2002کے تحت سیلکشن کمیٹی کے سامنے باقاعدہ انٹرویوکے بعداگست2013میں چیئرمین نادارمقررکیاگیاتھا، ان کی بطورچیئرمین تقرری کسی ترقی کی بنیادپرنہیں کی گئی بلکہ انھیں ایک رکن کی حیثیت سے مقررکیاگیا تھااورنہ ہی وہ کبھی کسی مالی معاملے میں ملوث رہے ہیں۔




ڈپٹی چیئرمین نادراکی اسامی نادراآرڈیننس کی سیکشن 3(5)کے تحت پیداکی گئی جومعمول کی کارروائی ہے اور نادراآرڈیننس کی سیکشن3(7)کے تحت ان کی بطورچیئرمین نادراتقرری قوانین کے عین مطابق ہے،انھوں نے موقف اختیارکیاکہ چیئرمین نادراکیلیے جومطلوبہ قابلیت درکارتھی میں اس پرپورااترتاتھااس لیے مجھے تمام ضروی قواعدپورے کرنے کے بعدچیئرمین مقرر کیاگیا۔ انھوں نے عدالت کومحکمہ داخلہ اوراسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے انھیں چیئرمین نادرا مقرر کر نے کیلیے بھیجی جانے والی سمریاں بھی پیش کیں۔ طارق ملک نے وفاقی حکومت کی جانب سے 3دسمبر کوان کی عہدے سے برطرفی کوغیرقانونی قراردیاہے۔

Recommended Stories

Load Next Story