نئے چیف جسٹس کو سیاسی مقدما ت پرتوجہ نہیں دینی چاہیے بابر اعوان

لائسنس بحالی کیلیے درخواست دونگا،قادرملا کی پھانسی قابل مذمت ہے، کل تک میں گفتگو

حکومت کو بنگلہ دیشں میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے حقوق کے لیے آوازبلند کرنی چاہیے۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں قادرملا کی پھانسی کی مذمت کرتا ہوں حکومت پاکستان کو بھی اس کی مذمت کرنی چاہیے اور بنگلہ دیشں میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے حقوق کے لیے آوازبلند کرنی چاہیے۔

ایکسپریس نیو زکے پروگرام کل تک میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ نئے چیف جسٹس کو سیاسی مقدما ت پرتوجہ نہیں دینی چاہیے، سپریم کورٹ کے دروازوں پر لگے کیمرے ہٹاناچاہیے، مقدمے کے فیصلے سے قبل ٹی وی پر ٹکرز نہیں چلنے چاہئیں، عدالت کے ماحول کو غیر سیاسی بنایا جائے، نئے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو پروٹوکول بھی نارمل کرناچاہیے، عوام کو ڈلیور کرنے سے بڑا بنا جاتاہے پیپلزپارٹی نے پہلی مرتبہ فوج کا بجٹ اسمبلی میں پیش کیا، افتخار چوہدری کے دور میں بہت سے کام ہوئے جو نہیں ہونے چاہیے تھے، آخری میچ فکسنگ میڈیا نے پکڑی اور جہاں کیمرہ لگا ہوا تھا ۔




وہاں صرف سابق چیف جسٹس کی فیملی بیٹھی تھی، میں نئے چیف جسٹس کو وکالت کا لائسنس بحال کرنے کے لیے درخواست دے رہا ہوں، سپریم کورٹ کو حکومت کی طرف سے ملنے والے فنڈ کی تحقیقات ہونی چاہیے، بارز کے نام پر جو کھانے دیے گئے ان کے بل کس نے دیے ہیں یہ بھی پتہ چلنا چاہیے، آئین پاکستان نے ہر ادارے کی حدود مرتب کررکھی ہے جو کوئی بھی اپنی حدود سے باہر نکلے گا تو پھر سوال پیدا ہوں گے، اگر ملک ریاض چاہیں تو ڈاکٹر ارسلان کا کیس دوبارہ کھل سکتا ہے۔ جسٹس ریٹائر طارق محمود نے کہا کہ کبھی ایسا ہوتا تھا کہ ایک ڈی سی جج کو فون کردیا کرتا تھا لیکن اب وہ دور ختم ہوچکا، نئی جیوڈیشری کو سب سے پہلے عدالت کا ڈیکورم بحال کرنا چاہیے جو پچھلے 5 سال میں بہت خراب تھا، عدلیہ کو فیصلے کرنے چاہئیں بولنا کم چاہیے۔
Load Next Story