پروپیگنڈا کا بے تاج بادشاہ
آپ پاکستان کے سیاسی نقشے کے اجرا کو ہی دیکھ لیں۔ ایک طوفان بدتمیزی امڈ آیا ہے۔ حکومت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔
اگر میں یہ کہوں کہ پاکستان میں اکثریت لوگوں میں متوازن سوچنے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے تو غلط نہیں ہو گا۔ ملک کے لیے کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے اس کا فیصلہ آپ کی پارٹی نسبت سے ہوتا ہے حقائق پر نہیں۔
آپ پاکستان کے سیاسی نقشے کے اجرا کو ہی دیکھ لیں۔ ایک طوفان بدتمیزی امڈ آیا ہے۔ حکومت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ پاکستانیوں کی جانب سے ہی پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اوردوسری طرف دنیا وزیراعظم کے اس فیصلے کی معترف دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستانیوں کی اکثریت صرف بارودی بم چلانے اورجنگی جہازوں کی لڑائی کو جنگ سمجھتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس وقت سب سے بڑی جنگ پروپیگنڈا کی جنگ ہے۔ جس نے یہ جیت لی سمجھیں اسے کسی اور ہتھیار کو چلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور جہاں تک بات ہے پاکستان اور ہندوستان کی تو روایتی جنگ نہ تو وہ برداشت کر سکتے ہیں اور نہ ہی ہم کر سکتے ہیں۔ دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کیسے ہو سکتی ہے۔ دل کی لاکھ خواہش کے باوجود بھی نریندر مودی یہ قدم نہیں اٹھا سکتا۔ اس کے ہاتھ پیر بندھے ہیں۔
اگر مودی کے ماضی کے فیصلوں پر نظر دوڑائی جائے تو یہ سمجھنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا کہ مودی لڑنے سے زیادہ پروپیگنڈا کرنے پر یقین رکھتا ہے اور صرف اتنا ہی رسک لیتا ہے جس سے حقیقی جنگ شروع نہ ہو سکے اور بات میری آنیاں اور جانیاں دیکھنے پر ختم ہو جائے۔ یا پھر اتنا رسک لیتا ہے جتنا ہندوستانی عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ آپ ہندوستان کے حالیہ الیکشن سے پہلے پاکستان میں مودی کی مبینہ سرجیکل اسٹرائیکس ہی ملاحظہ کر لیں۔ آپ کے سامنے حقائق عیاں ہو جائیں گے۔
بھارت کے جنگی طیارے پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے اور محفوظ دفاع کی بدولت ناکام ہو کر واپس لوٹ گئے لیکن ہندوستانی میڈیا کو مودی حکومت نے خبر یہ دی کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر کے بھارتی پائلٹس نے تاریخ رقم کر دی ہے۔ اس دعوے کا کوئی ثبوت موجود نہیں تھا۔
پاکستان نے دنیا بھر کے مبصرین، میڈیا اور سفیروں کو بلا کر اس جگہ کا معائنہ کروایا مودی جسے تباہ کرنے کا دعوی کر رہا تھا۔ ویاں صرف ایک مرا ہوا کوا ملا۔دنیا کے سامنے جھوٹ عیاں ہو گیا لیکن ہندوستان میں میڈیا کے ذریعے ایسا پروپیگنڈا کیا گیا کہ اکثریت ہندوستانی عوام مودی کے دعوؤں پر ایمان لے آئی اور مودی ان کی نظروں میں ہیرو بن گیا۔ پاکستان نے ہندوستان کا طیارہ تباہ کیا اور پائلٹ کو کیمروں کے سامنے گھسیٹتے ہوئے دکھایا گیا۔
یہ ننگے ثبوت مودی کی شکست کے لیے کافی تھے لیکن مودی حکومت نے اس ہار کا مقابلہ بھی پروپیگنڈے سے ہی کیا۔ میڈیا کے ذریعے عوام کو بتایا کہ اگر ایک طیارہ پاکستان نے ہندوستان کا گرایا ہے تو ہندوستان نے بھی ایک ایف سولہ طیارہ پاکستان کا گرا دیا ہے۔
پاکستان نے امریکی نمایندوں کو بلا کر تحقیق کرنے کا کہا۔ جنھوں نے رپورٹ دی کہ پاکستان کے ایف سولہ طیاروں کی تعداد پوری ہے لہذا ہندوستان کا پاکستانی ایف سولہ طیارہ گرانے کا دعوی جھوٹ ہے۔ اس ناکامی کو بھی مودی نے پراپیگنڈا کی طاقت سے جیت میں بدل دیا۔ اس نے ہندوستانی ائیر فورس کے افسروں سے پریس کانفرنس کروائی جس میں ثبوت کے طور پر لوہے کے چند ٹکڑوں کو پاکستانی ایف سولہ کے ٹکڑے بنا کر پیش کیا گیا۔ ہندوستانی میڈیا نے اس جھوٹ کو دن رات اتنا نشر کیا کہ اکثریت ہندوستانی عوام مودی کے دعوؤں پر ایمان لے آئی۔ اس پروپیگنڈا کا نتیجہ یہ نکلا کہ مودی بھاری اکثریت سے الیکشن جیت گیا۔
مودی سرکار نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ہندوستان کے نقشے کا حصہ بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا۔ گوگل اور یاہو سے مل کر ہندوستان کا نیا نقشہ ہر فرد تک پہنچا دیا۔ یہ ڈیجیٹل دور ہے۔ تصویریں اور ویڈیوز ذہن سازی کے لیے کافی ہوتی ہیں چاہے وہ جھوٹی ہی کیوں نہ ہوں۔ ہندوستان دنیا میں کامیابی سے نئے نقشے کا پروپیگنڈا کر رہا تھا۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ اس کا بروقت توڑ نکالا جائے اس سے پہلے کہ دنیا جھوٹ کو سچ ماننے لگے۔ عمران خان نے پانچ اگست کو پاکستان کا نیا سیایسی نقشہ جاری کر دیا۔ جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھی پاکستان کا حصہ قرار دیا گیا۔
پانچ اگست 2019 سے پہلے بھارتی قانون میں کشمیر کی متنازع اسپیشل حیثیت برقرار تھی۔ آرٹیکل370 سے پہلے پاکستان پورے کشمیر کا دعویدار تھا۔ جواہر لال نہرو نے قانون سازی کر کے اس علاقے کو متنازع قرار دے دیا جسے پاکستان نے تسلیم کر لیا۔
اب چونکہ مودی سرکار نے آرٹیکل 370 ہی ختم کر دیا ہے لہذا کشمیر کی پرانی حیثیت بحال ہو گئی ہے۔ جس کے مطابق پاکستان پورے کشمیر کی ملکیت کا دعویدار ہے۔ عمران خان نے اسی اصول کے تحت پورے کشمیر کو پاکستان میں شامل کر کے نیا نقشہ جاری کیا ہے۔ جسے نہ صرف پاکستان بلکہ ہندوستان سمیت پوری دنیا کے میڈیا نے کوریج دی ہے۔ اگلا قدم اس نقشے کو گوگل اور یاہو پر رجسٹرڈ کروانا ہے۔ تاکہ ہندوستان کے پروپیگنڈے کو مات دی جا سکے۔ اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی اس چال نے مودی کے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کو کتنا نقصان پہنچایا ہے تو آپ صرف پانچ اگست کا ہندوستانی میڈیا دیکھ لیں۔
نئے نقشے کے اجرا پر تنقید کرنے والوں کو یاد ہونا چاہیے کہ پچھلے چند سالوں سے پاکستان میں کئی میڈیا اداروں کی اسکرین اور سیاست دانوں کے جلسوں کی فلیکس پر پاکستانی نقشے کو کشمیر کے بغیر دکھایا گیا ہے۔ اس بات کا کھل کر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ کشمیر کے جس علاقے پر ہندوستان کا قبضہ ہے وہ متنازعہ نہیں ہے بلکہ انڈیا کی ملکیت ہے۔پاکستان کو اسے بھول جانا چاہیے۔
یہ گستاخی اگر ہندوستان میں کسی نے کی ہوتی تو قانون میں اس کے لیے سات سال قید کی سزا ہے۔ جب کہ پاکستان میں سب کچھ کھلے عام ہو رہا ہے ۔ ایسے واقعات نے کشمیر کی آزادی کو نقصان پہنچایا ہے اور ہندوستانی موقف کو تقویت ملی ہے۔ہمیں باہر سے دشمنوں کی کیا ضرورت ہے۔
زمین کے ایک ٹکڑے کے جب دو دعویدار سامنے آ جائیں تو لاکھ چاہتے ہوئے بھی کوئی ایک اپنے تئیں اس کا مالک نہیں بن سکتا۔ کشمیر کے علاقے کو متنازع بنائے رکھنا ہی پاکستان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اس وقت پیغام کشمیر کی فتح کا نہیں ہے اور نہ ہی نیا نقشہ کشمیر کی فتح کا دعوی ہے۔ بلکہ یہ کشمیر کی آزادی کی طرف پہلا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ پروپیگنڈا کی لڑائی کا آغاز ہے اور جہاں تک میں عمران خان کو جانتا ہوں تو وہ پروپیگنڈا کرنے کا بے تاج بادشاہ ہے۔
آپ پاکستان کے سیاسی نقشے کے اجرا کو ہی دیکھ لیں۔ ایک طوفان بدتمیزی امڈ آیا ہے۔ حکومت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ پاکستانیوں کی جانب سے ہی پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اوردوسری طرف دنیا وزیراعظم کے اس فیصلے کی معترف دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستانیوں کی اکثریت صرف بارودی بم چلانے اورجنگی جہازوں کی لڑائی کو جنگ سمجھتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس وقت سب سے بڑی جنگ پروپیگنڈا کی جنگ ہے۔ جس نے یہ جیت لی سمجھیں اسے کسی اور ہتھیار کو چلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور جہاں تک بات ہے پاکستان اور ہندوستان کی تو روایتی جنگ نہ تو وہ برداشت کر سکتے ہیں اور نہ ہی ہم کر سکتے ہیں۔ دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کیسے ہو سکتی ہے۔ دل کی لاکھ خواہش کے باوجود بھی نریندر مودی یہ قدم نہیں اٹھا سکتا۔ اس کے ہاتھ پیر بندھے ہیں۔
اگر مودی کے ماضی کے فیصلوں پر نظر دوڑائی جائے تو یہ سمجھنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا کہ مودی لڑنے سے زیادہ پروپیگنڈا کرنے پر یقین رکھتا ہے اور صرف اتنا ہی رسک لیتا ہے جس سے حقیقی جنگ شروع نہ ہو سکے اور بات میری آنیاں اور جانیاں دیکھنے پر ختم ہو جائے۔ یا پھر اتنا رسک لیتا ہے جتنا ہندوستانی عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ آپ ہندوستان کے حالیہ الیکشن سے پہلے پاکستان میں مودی کی مبینہ سرجیکل اسٹرائیکس ہی ملاحظہ کر لیں۔ آپ کے سامنے حقائق عیاں ہو جائیں گے۔
بھارت کے جنگی طیارے پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے اور محفوظ دفاع کی بدولت ناکام ہو کر واپس لوٹ گئے لیکن ہندوستانی میڈیا کو مودی حکومت نے خبر یہ دی کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر کے بھارتی پائلٹس نے تاریخ رقم کر دی ہے۔ اس دعوے کا کوئی ثبوت موجود نہیں تھا۔
پاکستان نے دنیا بھر کے مبصرین، میڈیا اور سفیروں کو بلا کر اس جگہ کا معائنہ کروایا مودی جسے تباہ کرنے کا دعوی کر رہا تھا۔ ویاں صرف ایک مرا ہوا کوا ملا۔دنیا کے سامنے جھوٹ عیاں ہو گیا لیکن ہندوستان میں میڈیا کے ذریعے ایسا پروپیگنڈا کیا گیا کہ اکثریت ہندوستانی عوام مودی کے دعوؤں پر ایمان لے آئی اور مودی ان کی نظروں میں ہیرو بن گیا۔ پاکستان نے ہندوستان کا طیارہ تباہ کیا اور پائلٹ کو کیمروں کے سامنے گھسیٹتے ہوئے دکھایا گیا۔
یہ ننگے ثبوت مودی کی شکست کے لیے کافی تھے لیکن مودی حکومت نے اس ہار کا مقابلہ بھی پروپیگنڈے سے ہی کیا۔ میڈیا کے ذریعے عوام کو بتایا کہ اگر ایک طیارہ پاکستان نے ہندوستان کا گرایا ہے تو ہندوستان نے بھی ایک ایف سولہ طیارہ پاکستان کا گرا دیا ہے۔
پاکستان نے امریکی نمایندوں کو بلا کر تحقیق کرنے کا کہا۔ جنھوں نے رپورٹ دی کہ پاکستان کے ایف سولہ طیاروں کی تعداد پوری ہے لہذا ہندوستان کا پاکستانی ایف سولہ طیارہ گرانے کا دعوی جھوٹ ہے۔ اس ناکامی کو بھی مودی نے پراپیگنڈا کی طاقت سے جیت میں بدل دیا۔ اس نے ہندوستانی ائیر فورس کے افسروں سے پریس کانفرنس کروائی جس میں ثبوت کے طور پر لوہے کے چند ٹکڑوں کو پاکستانی ایف سولہ کے ٹکڑے بنا کر پیش کیا گیا۔ ہندوستانی میڈیا نے اس جھوٹ کو دن رات اتنا نشر کیا کہ اکثریت ہندوستانی عوام مودی کے دعوؤں پر ایمان لے آئی۔ اس پروپیگنڈا کا نتیجہ یہ نکلا کہ مودی بھاری اکثریت سے الیکشن جیت گیا۔
مودی سرکار نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ہندوستان کے نقشے کا حصہ بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا۔ گوگل اور یاہو سے مل کر ہندوستان کا نیا نقشہ ہر فرد تک پہنچا دیا۔ یہ ڈیجیٹل دور ہے۔ تصویریں اور ویڈیوز ذہن سازی کے لیے کافی ہوتی ہیں چاہے وہ جھوٹی ہی کیوں نہ ہوں۔ ہندوستان دنیا میں کامیابی سے نئے نقشے کا پروپیگنڈا کر رہا تھا۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ اس کا بروقت توڑ نکالا جائے اس سے پہلے کہ دنیا جھوٹ کو سچ ماننے لگے۔ عمران خان نے پانچ اگست کو پاکستان کا نیا سیایسی نقشہ جاری کر دیا۔ جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھی پاکستان کا حصہ قرار دیا گیا۔
پانچ اگست 2019 سے پہلے بھارتی قانون میں کشمیر کی متنازع اسپیشل حیثیت برقرار تھی۔ آرٹیکل370 سے پہلے پاکستان پورے کشمیر کا دعویدار تھا۔ جواہر لال نہرو نے قانون سازی کر کے اس علاقے کو متنازع قرار دے دیا جسے پاکستان نے تسلیم کر لیا۔
اب چونکہ مودی سرکار نے آرٹیکل 370 ہی ختم کر دیا ہے لہذا کشمیر کی پرانی حیثیت بحال ہو گئی ہے۔ جس کے مطابق پاکستان پورے کشمیر کی ملکیت کا دعویدار ہے۔ عمران خان نے اسی اصول کے تحت پورے کشمیر کو پاکستان میں شامل کر کے نیا نقشہ جاری کیا ہے۔ جسے نہ صرف پاکستان بلکہ ہندوستان سمیت پوری دنیا کے میڈیا نے کوریج دی ہے۔ اگلا قدم اس نقشے کو گوگل اور یاہو پر رجسٹرڈ کروانا ہے۔ تاکہ ہندوستان کے پروپیگنڈے کو مات دی جا سکے۔ اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی اس چال نے مودی کے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کو کتنا نقصان پہنچایا ہے تو آپ صرف پانچ اگست کا ہندوستانی میڈیا دیکھ لیں۔
نئے نقشے کے اجرا پر تنقید کرنے والوں کو یاد ہونا چاہیے کہ پچھلے چند سالوں سے پاکستان میں کئی میڈیا اداروں کی اسکرین اور سیاست دانوں کے جلسوں کی فلیکس پر پاکستانی نقشے کو کشمیر کے بغیر دکھایا گیا ہے۔ اس بات کا کھل کر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ کشمیر کے جس علاقے پر ہندوستان کا قبضہ ہے وہ متنازعہ نہیں ہے بلکہ انڈیا کی ملکیت ہے۔پاکستان کو اسے بھول جانا چاہیے۔
یہ گستاخی اگر ہندوستان میں کسی نے کی ہوتی تو قانون میں اس کے لیے سات سال قید کی سزا ہے۔ جب کہ پاکستان میں سب کچھ کھلے عام ہو رہا ہے ۔ ایسے واقعات نے کشمیر کی آزادی کو نقصان پہنچایا ہے اور ہندوستانی موقف کو تقویت ملی ہے۔ہمیں باہر سے دشمنوں کی کیا ضرورت ہے۔
زمین کے ایک ٹکڑے کے جب دو دعویدار سامنے آ جائیں تو لاکھ چاہتے ہوئے بھی کوئی ایک اپنے تئیں اس کا مالک نہیں بن سکتا۔ کشمیر کے علاقے کو متنازع بنائے رکھنا ہی پاکستان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اس وقت پیغام کشمیر کی فتح کا نہیں ہے اور نہ ہی نیا نقشہ کشمیر کی فتح کا دعوی ہے۔ بلکہ یہ کشمیر کی آزادی کی طرف پہلا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ پروپیگنڈا کی لڑائی کا آغاز ہے اور جہاں تک میں عمران خان کو جانتا ہوں تو وہ پروپیگنڈا کرنے کا بے تاج بادشاہ ہے۔