کم روشنی کرکٹ کی دشمن بننے لگی پلیئرز مایوس
اینڈرسن نے ساؤتھمپٹن ٹیسٹ میں امپائرز کی جانب سے کھیل روکنے کے فیصلے کو سخت قرار دیدیا
کم روشنی کرکٹ کی دشمن بننے لگی،پلیئرز بھی اس پر مایوس ہیں جب کہ مسئلے کا حل تلاش کرنے کیلیے آوازیں اٹھنے لگیں۔
پاکستان اور انگلینڈ کے مابین ساؤتھمپٹن میں جاری دوسرا ٹیسٹ موسم سے سخت متاثر ہوا ہے، جمعے کو بارش کی مداخلت کے سبب تاخیر سے کھیل شروع ہوا، ابھی 42.2 اوور ہوئے تھے کہ امپائرز رچرڈ کیٹل برو اور مائیکل گف نے خراب روشنی کے باعث کھیل روکنے کا اعلان کر دیا، اس فیصلے پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔
انگلش پیسر جیمز اینڈرسن نے کہا کہ فلڈ لائٹس روشن اور بیٹسمینوں کو کھیلنے میں زیادہ مشکل بھی پیش نہیں آرہی تھی، امپائرز کو فیصلہ کرتے ہوئے کچھ لچک دکھانا چاہیے تھی، بہرحال یہ ان کا فیصلہ تھا ہم کچھ نہیں کر سکتے، ہمیں اس سے مایوسی ہوئی کہ پاکستان کی اننگز ختم نہیں کر سکے۔
مہمان ٹیم کی جانب سے 60 رنز کی اننگز کھیلنے والے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے کہا کہ ہم کھیلنے کیلیے تیار تھے، امپائرز نے لائٹ میٹر کو دیکھ کرکھیل روکنے کا فیصلہ کیا،پلیئرزکو انجری سے محفوظ رکھنے کیلیے مناسب فیصلہ ان کی ذمہ داری ہے، قواعد و ضوابط دونوں ٹیموں کے لیے یکساں ہیں۔
دوسری جانب انگلش پیسر کرس براڈ نے کہا کہ کھلاڑیوں کی حفاظت پہلی ترجیح ہونا چاہیے، بولر 85 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گیندیں کر رہے ہوں تو کم روشنی میں مشکل پیش آتی ہے، گراؤنڈ میں کوئی کراؤڈ بھی نہیں تھا جسے مایوسی ہوتی، آفیشلز نے صورتحال دیکھ کر درست فیصلہ کیا۔
انگلش کپتان مائیکل وان نے خراب روشنی کے باعث بار بار کھیل روکے جانے کے مسئلے کا حل تجویز کرتے ہوئے کہاکہ کیا مستقل طور پر ٹیسٹ میچز میں پنک بال کے استعمال کا وقت نہیں آگیا؟ خاص طور پر انگلینڈ میں بادلوں کی وجہ سے اندھیرا چھانے پر زیادہ مشکلات پیش آتی ہیں،اس کا صرف ایک ہی حل ہے کہ ٹیسٹ میچز میں پنک بال کا ہی استعمال کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ بھاری چیک دینے والے نشریاتی اداروں سے میں یہ کہوں گا کہ آگے بڑھتے ہوئے آئی سی سی سے مطالبہ کریں کہ ان مسائل کا حل نکالیں، ایسے راستے تلاش کریں کہ کنڈیشنز کی وجہ سے کھیل میں کم سے کم رکاوٹ آئے، یہ کرکٹ کیلیے کوئی اچھی بات نہیں۔
سابق آسٹریلوی لیگ سپنر شین وارن نے سابق انگلش کپتان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بالکل! میں تو ایک عرصے سے یہی بات کر رہا ہوں، یاد رہے کہ گذشتہ ماہ انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین نے بھی پنک بال کے مستقل استعمال کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب اسٹورٹ براڈ نے اس اقدام کو بیٹسمینوں کے ساتھ ناانصافی قرار دیا ہے، انگلش پیسر نے کہاکہ پنک بال بعض اوقات بڑا دھوکہ دے جاتی ہے،ایک ٹیم نے اچھی بیٹنگ کرتے ہوئے 300 رنز بنائے ہوتے ہیں کہ اچانک 10 رنز کے سفر میں 5 وکٹیں گنوا دیتی ہے، کھیل میں توازن برقرار رکھنا ضروری ہے، میچ کی صورتحال کچھ بھی ہو آفیشلز کو فیصلہ کرتے ہوئے کھلاڑیوں کی حفاظت کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔
پاکستان اور انگلینڈ کے مابین ساؤتھمپٹن میں جاری دوسرا ٹیسٹ موسم سے سخت متاثر ہوا ہے، جمعے کو بارش کی مداخلت کے سبب تاخیر سے کھیل شروع ہوا، ابھی 42.2 اوور ہوئے تھے کہ امپائرز رچرڈ کیٹل برو اور مائیکل گف نے خراب روشنی کے باعث کھیل روکنے کا اعلان کر دیا، اس فیصلے پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔
انگلش پیسر جیمز اینڈرسن نے کہا کہ فلڈ لائٹس روشن اور بیٹسمینوں کو کھیلنے میں زیادہ مشکل بھی پیش نہیں آرہی تھی، امپائرز کو فیصلہ کرتے ہوئے کچھ لچک دکھانا چاہیے تھی، بہرحال یہ ان کا فیصلہ تھا ہم کچھ نہیں کر سکتے، ہمیں اس سے مایوسی ہوئی کہ پاکستان کی اننگز ختم نہیں کر سکے۔
مہمان ٹیم کی جانب سے 60 رنز کی اننگز کھیلنے والے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے کہا کہ ہم کھیلنے کیلیے تیار تھے، امپائرز نے لائٹ میٹر کو دیکھ کرکھیل روکنے کا فیصلہ کیا،پلیئرزکو انجری سے محفوظ رکھنے کیلیے مناسب فیصلہ ان کی ذمہ داری ہے، قواعد و ضوابط دونوں ٹیموں کے لیے یکساں ہیں۔
دوسری جانب انگلش پیسر کرس براڈ نے کہا کہ کھلاڑیوں کی حفاظت پہلی ترجیح ہونا چاہیے، بولر 85 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گیندیں کر رہے ہوں تو کم روشنی میں مشکل پیش آتی ہے، گراؤنڈ میں کوئی کراؤڈ بھی نہیں تھا جسے مایوسی ہوتی، آفیشلز نے صورتحال دیکھ کر درست فیصلہ کیا۔
انگلش کپتان مائیکل وان نے خراب روشنی کے باعث بار بار کھیل روکے جانے کے مسئلے کا حل تجویز کرتے ہوئے کہاکہ کیا مستقل طور پر ٹیسٹ میچز میں پنک بال کے استعمال کا وقت نہیں آگیا؟ خاص طور پر انگلینڈ میں بادلوں کی وجہ سے اندھیرا چھانے پر زیادہ مشکلات پیش آتی ہیں،اس کا صرف ایک ہی حل ہے کہ ٹیسٹ میچز میں پنک بال کا ہی استعمال کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ بھاری چیک دینے والے نشریاتی اداروں سے میں یہ کہوں گا کہ آگے بڑھتے ہوئے آئی سی سی سے مطالبہ کریں کہ ان مسائل کا حل نکالیں، ایسے راستے تلاش کریں کہ کنڈیشنز کی وجہ سے کھیل میں کم سے کم رکاوٹ آئے، یہ کرکٹ کیلیے کوئی اچھی بات نہیں۔
سابق آسٹریلوی لیگ سپنر شین وارن نے سابق انگلش کپتان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بالکل! میں تو ایک عرصے سے یہی بات کر رہا ہوں، یاد رہے کہ گذشتہ ماہ انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین نے بھی پنک بال کے مستقل استعمال کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب اسٹورٹ براڈ نے اس اقدام کو بیٹسمینوں کے ساتھ ناانصافی قرار دیا ہے، انگلش پیسر نے کہاکہ پنک بال بعض اوقات بڑا دھوکہ دے جاتی ہے،ایک ٹیم نے اچھی بیٹنگ کرتے ہوئے 300 رنز بنائے ہوتے ہیں کہ اچانک 10 رنز کے سفر میں 5 وکٹیں گنوا دیتی ہے، کھیل میں توازن برقرار رکھنا ضروری ہے، میچ کی صورتحال کچھ بھی ہو آفیشلز کو فیصلہ کرتے ہوئے کھلاڑیوں کی حفاظت کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔