مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا اشارہ دیدیا
موجودہ حکمران اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے ہم نے ملک بچانے کے لیے ملکر جدوجہد کرنی ہے، سربراہ جے یو آئی (ف)
لاہور:
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک اور حکمران اکٹھے نہیں چل سکتے ہم نے مصلحتوں سے بالاتر ہوکر پاکستان بچانے کے لیے جدوجہد کرنی ہے اور حکمرانوں کو بھگانا ہے۔
پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں ایک زمانے میں کہا گیا کہ پشتونوں میں مذہب کی جڑیں گہری ہیں اس لیے ایسی پارٹی کو مسلط کیا گیا، ان حکمرانوں کا نہ تو مذہب سے کوئی تعلق ہے اور نہ تہذیب سے یہ نہ پشتون ہیں نہ پاکستانی ہیں اور نہ ہی انہیں اخلاق کا علم ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکمران لاکھ نیب کو استعمال کرلیں ہم ڈرنے والے نہیں یہ آمرانہ رویہ ہے اور ہم آمرانہ رویوں سے لڑنا جانتے ہیں، عوام مہنگائی سے تنگ آچکے ہیں تاجر اور صنعتکار کے آنسو رو رو کر خشک ہوچکے ہیں اور مایوس ہوکر بیٹھ گئے ہیں، موجودہ حکمران اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے ہم نے ملک بچانے کے لیے ملکر جدوجہد کرنی ہے اور حکمرانوں کا بھگانا ہے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم مصلحتوں کا شکار ہورہے ہیں نہ کشمیریوں کی آزادی سے وفا کررہے ہیں اور نہ فلسطینوں کی آزادی سے، کشمیریوں کا خون بہہ رہا ہے، 70 سال سے ہم نے کشمیریوں کی کیا جنگ لڑی ہے، ہندوستان نے کشمیریوں کی حیثیت ختم کرکے مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان میں شامل کردیا ہے، کل ہم سوچ رہےتھے سرینگر کیسے لیں گے، آج ہم سوچ رہے ہیں مظفرآباد کیسے بچانا ہے، ہم نے ملک کے بارے میں سوچنا ہے اس ملک کو اسلام کے نام پر آزاد کرایا گیا لیکن آج تک اسلامی قوانین کے مطابق قانون نہیں بنے، آزادی ناچ گانوں کا نام نہیں ہوا کرتا آزادی منچلوں کے گھومنے پھرنے کا نام نہیں، ہم اپنی نوجوان نسل کو کیا الحاج رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کی سو سال پرانی تاریخ ہے، ہم نے برصغیر کی تاریخ میں سو سال مکمل کیے 2017 میں سب سے بڑا اجتماع پشاور میں ہوا جس میں ایک اندازے کے مطابق چالیس سے پچاس لاکھ لوگوں نے شرکت کی، مقتدر قوتیں اگر روکاٹ نہ ڈالیں تو جے یو آئی ملک کی بڑی جماعت ہے، 2018 کے انتخابات میں تاریخ کی بڑی دھاندلی ہوئی، جے ہو آئی نے انتخابات کے نتائج کو چیلنج کیا اور آج بھی ہم اس دھاندلی کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک اور حکمران اکٹھے نہیں چل سکتے ہم نے مصلحتوں سے بالاتر ہوکر پاکستان بچانے کے لیے جدوجہد کرنی ہے اور حکمرانوں کو بھگانا ہے۔
پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں ایک زمانے میں کہا گیا کہ پشتونوں میں مذہب کی جڑیں گہری ہیں اس لیے ایسی پارٹی کو مسلط کیا گیا، ان حکمرانوں کا نہ تو مذہب سے کوئی تعلق ہے اور نہ تہذیب سے یہ نہ پشتون ہیں نہ پاکستانی ہیں اور نہ ہی انہیں اخلاق کا علم ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکمران لاکھ نیب کو استعمال کرلیں ہم ڈرنے والے نہیں یہ آمرانہ رویہ ہے اور ہم آمرانہ رویوں سے لڑنا جانتے ہیں، عوام مہنگائی سے تنگ آچکے ہیں تاجر اور صنعتکار کے آنسو رو رو کر خشک ہوچکے ہیں اور مایوس ہوکر بیٹھ گئے ہیں، موجودہ حکمران اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے ہم نے ملک بچانے کے لیے ملکر جدوجہد کرنی ہے اور حکمرانوں کا بھگانا ہے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم مصلحتوں کا شکار ہورہے ہیں نہ کشمیریوں کی آزادی سے وفا کررہے ہیں اور نہ فلسطینوں کی آزادی سے، کشمیریوں کا خون بہہ رہا ہے، 70 سال سے ہم نے کشمیریوں کی کیا جنگ لڑی ہے، ہندوستان نے کشمیریوں کی حیثیت ختم کرکے مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان میں شامل کردیا ہے، کل ہم سوچ رہےتھے سرینگر کیسے لیں گے، آج ہم سوچ رہے ہیں مظفرآباد کیسے بچانا ہے، ہم نے ملک کے بارے میں سوچنا ہے اس ملک کو اسلام کے نام پر آزاد کرایا گیا لیکن آج تک اسلامی قوانین کے مطابق قانون نہیں بنے، آزادی ناچ گانوں کا نام نہیں ہوا کرتا آزادی منچلوں کے گھومنے پھرنے کا نام نہیں، ہم اپنی نوجوان نسل کو کیا الحاج رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کی سو سال پرانی تاریخ ہے، ہم نے برصغیر کی تاریخ میں سو سال مکمل کیے 2017 میں سب سے بڑا اجتماع پشاور میں ہوا جس میں ایک اندازے کے مطابق چالیس سے پچاس لاکھ لوگوں نے شرکت کی، مقتدر قوتیں اگر روکاٹ نہ ڈالیں تو جے یو آئی ملک کی بڑی جماعت ہے، 2018 کے انتخابات میں تاریخ کی بڑی دھاندلی ہوئی، جے ہو آئی نے انتخابات کے نتائج کو چیلنج کیا اور آج بھی ہم اس دھاندلی کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں۔