پاکستان نے بھارت کو باہمی تنازعات کے حل کیلئے نئی تجاویز پیش کر دیں
خط میں پاکستان کی طرف سے غیرمعمولی تعاون کا عندیہ دیاگیاہے،ایکسپریس ٹریبیون
پاکستان نے بھارت کوتعلقات میں بہتری اوردیرینہ تنازعات کومرحلہ وارنمٹانے کے لیے نئی تجاویزپیش کی ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کواپنے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ یہ تجاویز وزیراعظم کے معتمدخاص برائے امورخارجہ طارق فاطمی نے بھارتی وزیراعظم کودہلی میںجمعرات کوپیش کیں۔ واضح رہے کہ طارق فاطمی وزیراعلیٰ پنجاب کے ہمراہ بھارت جانے والے وفدمیں شامل ہیں۔ انھوں نے منموہن سنگھ کو نوازشریف کی طرف سے ایک خط پہنچایاجس میں انھیں پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی گئی ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق اس خط میں دونوںممالک کے مابین تعطل کا شکارامن عمل کے احیاکا بھی ذکرہے۔ نئے روڈمیپ کے مطابق پاکستان نے دونوںممالک کے سیکیورٹی ایڈوائزرزکی ملاقات کی تجویزدی ہے جس میں جامع مذاکرات کی بحالی میں حائل رکاوٹوں کو دورکیا جاسکے۔ اس سلسلے میں نوازشریف نے اپنے بھارتی ہم منصب کوپاکستان کی طرف سے غیر معمولی تعاون کاعندیہ دیاہے۔
حالیہ دنوںمیں بھارت جامع مذاکرات کے تیسرے دورکے آغازمیں عدم دلچسپی کااظہار کرتارہا ہے جس کا سبب باہمی اعتمادکا فقدان اورکنٹرول لائن کے تازہ واقعات ہیں۔ امن عمل کااگلا دوراس سال کے شروع میںہونا تھا۔ ذرائع کاکہناہے کہ وزیراعظم نے سرکریک اورسیاچن جیسے معاملات حل کرنے کے لیے بیک ڈورڈپلومیسی کی تجویزبھی دی ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک سینئرافسرنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ سرکریک اورسیاچن جیسے تنازعات کاحل کشمیرکے دیرینہ مسئلے کے حل کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ انتخابات کے اتنے قریب آپہنچنے پربھارتی حکومت یہ تجاویزقبول کرے گی یانہیں۔ کہاجاتا ہے کہ امریکی حکومت گزشتہ کئی ماہ سے دونوںممالک پرباہمی تناؤختم کرنے پرزور دیتی آرہی ہے۔ کیونکہ اوباماانتظامیہ افغانستان سے انخلاکے نازک موقع پر کوئی ناخوشگوارواقعہ نہیں چاہتی۔ ذرائع کے مطابق امریکاکی خاموش سفارتکاری کے باعث دونوںملکوں نے کنٹرول لائن پر 2003کے معاہدے پرعملدرآمد شروع کردیاہے۔ دونوںممالک کے ڈی جی آپریشنزنے گزشتہ اکتوبر میں 2مرتبہ رابطہ کیااور تب سے کنٹرول لائن کی کوئی بڑی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ مذکورہ افسرنے بتایا کہ موجودہ حکومت امن برقرار رکھنے کے لیے مخلص ہے اور پڑوسی ملکوں سے باہمی تعلقات بہتربنانے کی بھرپورکوشش کررہی ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کواپنے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ یہ تجاویز وزیراعظم کے معتمدخاص برائے امورخارجہ طارق فاطمی نے بھارتی وزیراعظم کودہلی میںجمعرات کوپیش کیں۔ واضح رہے کہ طارق فاطمی وزیراعلیٰ پنجاب کے ہمراہ بھارت جانے والے وفدمیں شامل ہیں۔ انھوں نے منموہن سنگھ کو نوازشریف کی طرف سے ایک خط پہنچایاجس میں انھیں پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی گئی ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق اس خط میں دونوںممالک کے مابین تعطل کا شکارامن عمل کے احیاکا بھی ذکرہے۔ نئے روڈمیپ کے مطابق پاکستان نے دونوںممالک کے سیکیورٹی ایڈوائزرزکی ملاقات کی تجویزدی ہے جس میں جامع مذاکرات کی بحالی میں حائل رکاوٹوں کو دورکیا جاسکے۔ اس سلسلے میں نوازشریف نے اپنے بھارتی ہم منصب کوپاکستان کی طرف سے غیر معمولی تعاون کاعندیہ دیاہے۔
حالیہ دنوںمیں بھارت جامع مذاکرات کے تیسرے دورکے آغازمیں عدم دلچسپی کااظہار کرتارہا ہے جس کا سبب باہمی اعتمادکا فقدان اورکنٹرول لائن کے تازہ واقعات ہیں۔ امن عمل کااگلا دوراس سال کے شروع میںہونا تھا۔ ذرائع کاکہناہے کہ وزیراعظم نے سرکریک اورسیاچن جیسے معاملات حل کرنے کے لیے بیک ڈورڈپلومیسی کی تجویزبھی دی ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک سینئرافسرنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ سرکریک اورسیاچن جیسے تنازعات کاحل کشمیرکے دیرینہ مسئلے کے حل کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ انتخابات کے اتنے قریب آپہنچنے پربھارتی حکومت یہ تجاویزقبول کرے گی یانہیں۔ کہاجاتا ہے کہ امریکی حکومت گزشتہ کئی ماہ سے دونوںممالک پرباہمی تناؤختم کرنے پرزور دیتی آرہی ہے۔ کیونکہ اوباماانتظامیہ افغانستان سے انخلاکے نازک موقع پر کوئی ناخوشگوارواقعہ نہیں چاہتی۔ ذرائع کے مطابق امریکاکی خاموش سفارتکاری کے باعث دونوںملکوں نے کنٹرول لائن پر 2003کے معاہدے پرعملدرآمد شروع کردیاہے۔ دونوںممالک کے ڈی جی آپریشنزنے گزشتہ اکتوبر میں 2مرتبہ رابطہ کیااور تب سے کنٹرول لائن کی کوئی بڑی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ مذکورہ افسرنے بتایا کہ موجودہ حکومت امن برقرار رکھنے کے لیے مخلص ہے اور پڑوسی ملکوں سے باہمی تعلقات بہتربنانے کی بھرپورکوشش کررہی ہے۔