حاجیوں کو لوٹنے والے ٹور آپریٹرز کیخلاف تحقیقات شروع

وزارت مذہبی امور نے عازمین نے تاحال 2010 میں فریضہ اداکرنیوالے حاجیوں کو رقم نہیں لوٹائی

وزارت مذہبی امور نے عازمین نے تاحال 2010 میں فریضہ اداکرنیوالے حاجیوں کو رقم نہیں لوٹائی. فوٹو: ایکسپریس/فائل

سپریم کورٹ کی طرف سے حج2010کے دوران پاکستانی عازمین حج کو کھلم کھلا لونٹے کانوٹس لینے اورمجموعی طور پروزارت مذہبی امور کو 42 کروڑ روپے حاجیوں کو واپس کرنے کے احکامات جاری کرنے پر ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

اعلیٰ عدلیہ نے حکم دیاہے کہ ایف آئی اے حج ٹورز آپریٹرز اور خصوصاًان کی ایسوسی ایشین کے عہدیداروںکی حج کمپینوںکی چھان بین کی جائے جنھوں نے حج کے مقدس فریضے کومحض لوٹ مار کا کاروبار بنا رکھا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ وزارت مذہبی امورنے تاحال2010کے دوران فریضہ ادا کرنیوالے حاجیوںکورقم کی واپسی کانہ تو سلسلہ شروع کیاہے اور نہ ہی ٹورز آپرٹیرز سے5ہزار روپے کی وصولیوں کا کام شروع ہوسکا ہے۔




ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے حج کمپنیوں کے مالکان اورخصوصاً حج ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی طرف سے وزارت کے حکام کے ساتھ ملی بھگت سے جو تین تین اورچار چار کمپنیاں رجسٹرڈ کرا رکھی ہیں ان کیخلاف خفیہ تحقیقات کا بھی آغاز کر دیاہے۔حج کمپنیاں ہرسال معصوم حاجیوں سے لاکھوں روپے پیکیج کے نام پر بٹوررہی ہیں ایف آئی اے ان سیاستدانوں کیخلاف بھی خفیہ رپورٹ مرتب کررہی ہے جو ہر سال ان حج کمپنیوں کے مالکان کی پست پناہی کرکے مبینہ طور پر اپناحصہ وصول کرتے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story